مشاعروں مباحثوں اور تھیٹرز کے ساتھ پانچویں ادب فیسٹیول کا اختتام
دو روزہ فیسٹیول میں ملک کی نامور ادبی شخصیات، ادیبوں، شاعروں سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی
مشاعروں، مباحثوں اور تھیٹرز کے ساتھ پانچویں ادب فیسٹیول کا کراچی میں اختتام ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق دو روزہ فیسٹیول میں ملک کی نامور ادبی شخصیات، ادیبوں، شاعروں سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
فیسٹول کے دوسرے اور آخری دن ادبی اور فکری مباحثوں کا سلسلہ جاری رہا جس سے فیسٹول کے شرکا کو سیکھنے کا موقع ملا۔
دن کا آغاز سرمد علی کے ایمبیسڈر اور ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ ممتاز بلوچ کے انٹرویو سے ہوا جس کے بعد آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی حقیقت جیسے اہم موضوع پر سید عرفان حیدر' رابیل وڑائچ اور بینا شاہ نے اظہار خیال تھا۔
موڈریٹر نعمان نقوی کے زیر انتظام منعقدہ سیشن 'ہیومن سائنسز ایجوکیشن ان دی انتھروپوسین' مباحثے میں محمد حارث، شمع ڈوسا اور انعم آسی نے عصری مسائل، ماحولیاتی پائیداری اور سماجی انصاف سے نمٹنے میں تعلیم کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔
سیشن 'ایک نسل کی تعمیر: کیا اسکول اپنا امتحان پاس کر رہے ہیں؟ ' کے مقررین سلمیٰ عالم، رانا حسین، حسن خان اور فیصل مشتاق تھے جنہوں نے اسکولوں کے جدید کردار اور ذمہ دار شہریوں کی تشکیل پر ان کے اثرات کا تنقیدی جائزہ لے کر حاضرین سے داد سمیٹی۔
ایک انتہائی معلوماتی سیشن بعنون 'بریکنگ باونڈریز: انسپائرنگ مین ان ہیومینٹیز'، جس کے مقررین جہاں آرا، محمد اشعر خان، ریحان شیخ اور حمزہ بن سجاد تھے جنہوں نے دقیانوسی تصورات کے خاتمے اور سماجی علوم کے میدان میں لڑکوں کو فروغ دینے کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا، اس سیشن کے موڈریٹر انعام ندیم تھے۔
کشور ناہید کی تازہ ترین کتاب 'تار تار پیرہن' پر نور الہدیٰ شاہ، کشور ناہید اور سید جعفر احمد نے روشنی ڈالی جبکہ کشور ناہید نے اپنی کتاب سے کچھ اقتباست پیش کئے۔
اس موقع پر 'اے فارسٹ ان پیرل' جس میں ایک دستاویزی فلم اور 'ایج آف ڈیلٹا' کی کہانیوں کی نمائش کی گئی۔
عشرت حسین کی تازہ کتاب 'ڈیولپمنٹ پاتھ وے : انڈیا، پاکستان، بنگلہ دیش 1947-2022' کی رونمائی کی گئی، اس سیشن کے موڈریٹر احسان ملک تھے جب کہ شریک گفتگو عشرت حسین، محمد اظفر احسن، اور سلیم اللہ تھے۔
معروف شاعرہ تنویر انجم کے ساتھ منعقدہ سیشن میں ان کے ساتھ ناصرہ زبیری اور سید کاشف رضا کی دلچسپ گفتگو ہوئی جب کہ تنویر انجم نے اپنی نظمیں اور غزلیں بھی پیش کیں۔
زاہد حسین کی کتاب 'فیس ٹو فیس ود بینظیر' پر ایک سیشن میں شیری رحمان، رضا ربانی، غازی صلاح الدین اور مصنف نے بینظیر کی زندگی اور ان کی میراث پر گفتگو کی۔
اختتامی مراحل میں عبدالصمد خان اچکزئی کی سوانح عمری 'مائی لائف اینڈ ٹائمز' پیش کی گئی جسے ان کے صاحبزادے سابق گورنر بلوچستا ن محمد خان اچکزئی نے پشتو سے ترجمہ کیا ہے، اس سیشن میں میں مصنف کے پوتے اور مترجم کے بیٹے ایاز اچکزئی کے ساتھ عمیر احمد خان بھی موجود تھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق دو روزہ فیسٹیول میں ملک کی نامور ادبی شخصیات، ادیبوں، شاعروں سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
فیسٹول کے دوسرے اور آخری دن ادبی اور فکری مباحثوں کا سلسلہ جاری رہا جس سے فیسٹول کے شرکا کو سیکھنے کا موقع ملا۔
دن کا آغاز سرمد علی کے ایمبیسڈر اور ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ ممتاز بلوچ کے انٹرویو سے ہوا جس کے بعد آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی حقیقت جیسے اہم موضوع پر سید عرفان حیدر' رابیل وڑائچ اور بینا شاہ نے اظہار خیال تھا۔
موڈریٹر نعمان نقوی کے زیر انتظام منعقدہ سیشن 'ہیومن سائنسز ایجوکیشن ان دی انتھروپوسین' مباحثے میں محمد حارث، شمع ڈوسا اور انعم آسی نے عصری مسائل، ماحولیاتی پائیداری اور سماجی انصاف سے نمٹنے میں تعلیم کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔
سیشن 'ایک نسل کی تعمیر: کیا اسکول اپنا امتحان پاس کر رہے ہیں؟ ' کے مقررین سلمیٰ عالم، رانا حسین، حسن خان اور فیصل مشتاق تھے جنہوں نے اسکولوں کے جدید کردار اور ذمہ دار شہریوں کی تشکیل پر ان کے اثرات کا تنقیدی جائزہ لے کر حاضرین سے داد سمیٹی۔
ایک انتہائی معلوماتی سیشن بعنون 'بریکنگ باونڈریز: انسپائرنگ مین ان ہیومینٹیز'، جس کے مقررین جہاں آرا، محمد اشعر خان، ریحان شیخ اور حمزہ بن سجاد تھے جنہوں نے دقیانوسی تصورات کے خاتمے اور سماجی علوم کے میدان میں لڑکوں کو فروغ دینے کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا، اس سیشن کے موڈریٹر انعام ندیم تھے۔
کشور ناہید کی تازہ ترین کتاب 'تار تار پیرہن' پر نور الہدیٰ شاہ، کشور ناہید اور سید جعفر احمد نے روشنی ڈالی جبکہ کشور ناہید نے اپنی کتاب سے کچھ اقتباست پیش کئے۔
اس موقع پر 'اے فارسٹ ان پیرل' جس میں ایک دستاویزی فلم اور 'ایج آف ڈیلٹا' کی کہانیوں کی نمائش کی گئی۔
عشرت حسین کی تازہ کتاب 'ڈیولپمنٹ پاتھ وے : انڈیا، پاکستان، بنگلہ دیش 1947-2022' کی رونمائی کی گئی، اس سیشن کے موڈریٹر احسان ملک تھے جب کہ شریک گفتگو عشرت حسین، محمد اظفر احسن، اور سلیم اللہ تھے۔
معروف شاعرہ تنویر انجم کے ساتھ منعقدہ سیشن میں ان کے ساتھ ناصرہ زبیری اور سید کاشف رضا کی دلچسپ گفتگو ہوئی جب کہ تنویر انجم نے اپنی نظمیں اور غزلیں بھی پیش کیں۔
زاہد حسین کی کتاب 'فیس ٹو فیس ود بینظیر' پر ایک سیشن میں شیری رحمان، رضا ربانی، غازی صلاح الدین اور مصنف نے بینظیر کی زندگی اور ان کی میراث پر گفتگو کی۔
اختتامی مراحل میں عبدالصمد خان اچکزئی کی سوانح عمری 'مائی لائف اینڈ ٹائمز' پیش کی گئی جسے ان کے صاحبزادے سابق گورنر بلوچستا ن محمد خان اچکزئی نے پشتو سے ترجمہ کیا ہے، اس سیشن میں میں مصنف کے پوتے اور مترجم کے بیٹے ایاز اچکزئی کے ساتھ عمیر احمد خان بھی موجود تھے۔