کراچی شہریوں کیلیے خوش خبری سفاری پارک میں پہلی فلائی زپ لائن کا افتتاح
زپ لائن کا افتتاح میئر کراچی نے کیا، عوام کیلیے زپ لائن کا وقت دوپہر 12 سے رات 10 بجے اور ٹکٹ 250 روپے کا ہے
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے سفاری پارک میں پہلی فلائی زپ لائن کا افتتاح کردیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ کراچی سے خوف، بدمعاشی اور تنقید کی سیاست ختم ہو رہی ہے اور ترقی کی سیاست کا آغاز ہوچکا ہے، تمام وسائل کو بروئے کار لا کر مسائل حل کر رہے ہیں، کراچی کے سفاری پارک میں پہلی فلائی زپ لائن کا آج افتتاح کردیا گیا ہے، جلد ہی سفاری پارک میں ہارس رائیڈنگ بھی شروع کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زپ لائن کو بین الاقوامی طرز پر فعال کیا گیا ہے، کراچی والے آئیں اور اپنے بچوں کے ساتھ اس سے لطف اندوز ہوں، مجھے تو زپ لائن کے ذریعے اڑنے میں مزہ آیا اور میں کراچی میں میئر کی حیثیت سے پہلے ہی لینڈ کرچکا ہوں اور میرامقصد کراچی کی ترقی اور خوشحالی ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سفاری پارک ایک زمانے میں تباہ حالی کا شکار تھا، 2015-16 ء میں یہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چھاپہ مارا تھا اور اس چھاپے کے دوران بہت ساری چیزیں یہاں سے نکلی تھیں، ہم نے خود کراچی کی رونقوں کو خراب کیا ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت نے کراچی کے ساتوں اضلاع میں یکساں ترقیاتی کام شروع کیے ہیں۔
ایک ہفتے قبل فیڈرل بی ایریا میں اقبال پارک کا افتتاح کیا گیا تھا، کل شیر پاؤ کالونی لانڈھی میں اسٹیٹ آف دی آرٹ اسٹار اسپورٹس کمپلیکس کو شہریوں کے لیے کھولا گیا ہے، ہماری کوشش ہے کہ پانچ مزید پلے گراؤنڈ اور پارک تعمیر کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایسا ماحول بنانا چاہتے ہیں جس میں فیملی کے افراد آسانی سے گھروں سے نکل سکیں، سمندرکا نظارہ کرسکیں، شہر کے اندر جو ڈیم بنائے گئے ہیں انہیں دیکھ سکیں اور پرسکون ماحول میں تفریحی سرگرمیوں سے لطف اندوز ہوسکیں۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سفاری پارک میں جلد ہی ایک کینٹین بھی بنائی جا رہی ہے جبکہ گوایش ایریا کو بھی درست کررہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں میئر کراچی نے کہا کہ ہمارا ہاں یہ روایت ہے کہ جو دبتا ہے اسے دبایا جاتا ہے، گزشتہ کل آر جے مال میں جو آگ لگی تھی وہ علاقہ کے ایم سی کی حدودمیں نہیں ہے، آگ بجھانے کے لیے کنٹونمنٹ بورڈ فیصل کا عملہ نہیں آیا، فائربریگیڈ اور ریسکیو 1122 کے عملے نے آگ بجھائی۔
جس عمارت میں آگ لگی اس کا نقشہ بھی کنٹونمنٹ بورڈ فیصل نے پاس کیا اور ریگولائز بھی انہوں نے کیا مگر کل کے واقعے کی ایف آئی آر فائر بریگیڈ اور ریسکیو 1122 کے نام سے درج کرلی گئی، پولیس کو شاباش ہے کہ جن محکموں کے عملے نے 45 لوگوں کی جانیں بچائیں انہی کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کردی گئی۔
میئر کراچی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے خدمت خلق کی خاطر کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقے پہلوان گوٹھ کا نالہ تعمیر کیا، جوہر چورنگی پر ضیاء محی الدین فلائی اوور تعمیر کیا، انڈرپاس بنایا اور سروس لائن بھی ہم ہی بنا رہے ہیں لیکن ان علاقوں سے تمام ٹیکسز اور ریونیو کنٹونمنٹ بورڈ حاصل کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ساری ذمے داری کے ایم سی پر نہ ڈالی جائے، پہلے یہ ضرور دیکھ لیا جائے کہ کون سا علاقہ کس ادارے کے انتظامی کنٹرول میں ہے، میئر کراچی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 18ویں ترمیم میں کیا خرابی ہے، اگر کوئی بتائے کہ اس کو تبدیل کیا جانا کیوں ضروری ہے تو میں جواب دینے کو تیار ہوں۔
اس ترمیم کو پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ پاکستان مسلم لیگ ن، اے این پی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور جے یو آئی نے متفقہ طور پر منظور کیا تھا تو پھر اب ترمیم میں تبدیلی کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں۔
میئر کراچی نے کہا کہ گزشتہ روز آتش زدگی کے واقعے کے دوران ایک افسوس ناک واقعہ بھی پیش آیا جسے دیکھ کر دلی افسوس ہوا وہ یہ کہ ایک بے ہوش شخص کو 1122 کی ایمبولینس میں پہنچا دیا گیا تھا جسے چھیپا ایمبولینس کے رضاکاروں نے ان سے چھین کر اپنی ایمبولینس میں ڈالا۔
انہوں نے کہا کہ یہ قابل مذمت بات ہے اگر وہاں حکومت سندھ کی ایمبولینس موجود نہ ہوتی تو پھر اس بے ہوش شخص کو چھیپا ایمبولینس کے ذریعے لے جایا جاسکتا تھا لیکن اس طرح کا عمل سستی شہرت اور برانڈنگ تو ہوسکتی ہے خدمت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھیپا کی انتظامیہ سے بات کروں گا کہ وہ اس طرح کے عمل سے دور رہے۔
اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد، پیپلز پارٹی ضلع وسطی کے جنرل سیکریٹری دل محمد اور دیگر رہنماء بھی مرتضیٰ وہاب کے ہمراہ تھے۔
سفاری پارک میں زپ لائن کے افتتاح کے موقع پر فلائی سفاری کے سربراہ میر سلمان نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاحت کو فروغ دینے کیلیے پہلی زپ لائن پروجیکٹ کے ایم سی اور فاطمہ وینچرز کا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے اشتراک سے ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈائنوسار پارک کے بعد زپ لائن کا پروجیکٹ بھی مکمل کر لیا ہے، زپ لائن تقریباً 15 ملین کی لاگت کا پروجیکٹ ہے، عوام کیلیے زپ لائن کا وقت دوپہر 12 سے رات 10 بجے تک رہے گا، عام لوگوں کے لیے 250 کا ٹکٹ ہے، پہلے مرحلے میں زپ لائن 1250 فٹ کی ہے اور 2 اے ڈکلائین ہے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ کراچی سے خوف، بدمعاشی اور تنقید کی سیاست ختم ہو رہی ہے اور ترقی کی سیاست کا آغاز ہوچکا ہے، تمام وسائل کو بروئے کار لا کر مسائل حل کر رہے ہیں، کراچی کے سفاری پارک میں پہلی فلائی زپ لائن کا آج افتتاح کردیا گیا ہے، جلد ہی سفاری پارک میں ہارس رائیڈنگ بھی شروع کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زپ لائن کو بین الاقوامی طرز پر فعال کیا گیا ہے، کراچی والے آئیں اور اپنے بچوں کے ساتھ اس سے لطف اندوز ہوں، مجھے تو زپ لائن کے ذریعے اڑنے میں مزہ آیا اور میں کراچی میں میئر کی حیثیت سے پہلے ہی لینڈ کرچکا ہوں اور میرامقصد کراچی کی ترقی اور خوشحالی ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سفاری پارک ایک زمانے میں تباہ حالی کا شکار تھا، 2015-16 ء میں یہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چھاپہ مارا تھا اور اس چھاپے کے دوران بہت ساری چیزیں یہاں سے نکلی تھیں، ہم نے خود کراچی کی رونقوں کو خراب کیا ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت نے کراچی کے ساتوں اضلاع میں یکساں ترقیاتی کام شروع کیے ہیں۔
ایک ہفتے قبل فیڈرل بی ایریا میں اقبال پارک کا افتتاح کیا گیا تھا، کل شیر پاؤ کالونی لانڈھی میں اسٹیٹ آف دی آرٹ اسٹار اسپورٹس کمپلیکس کو شہریوں کے لیے کھولا گیا ہے، ہماری کوشش ہے کہ پانچ مزید پلے گراؤنڈ اور پارک تعمیر کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایسا ماحول بنانا چاہتے ہیں جس میں فیملی کے افراد آسانی سے گھروں سے نکل سکیں، سمندرکا نظارہ کرسکیں، شہر کے اندر جو ڈیم بنائے گئے ہیں انہیں دیکھ سکیں اور پرسکون ماحول میں تفریحی سرگرمیوں سے لطف اندوز ہوسکیں۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سفاری پارک میں جلد ہی ایک کینٹین بھی بنائی جا رہی ہے جبکہ گوایش ایریا کو بھی درست کررہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں میئر کراچی نے کہا کہ ہمارا ہاں یہ روایت ہے کہ جو دبتا ہے اسے دبایا جاتا ہے، گزشتہ کل آر جے مال میں جو آگ لگی تھی وہ علاقہ کے ایم سی کی حدودمیں نہیں ہے، آگ بجھانے کے لیے کنٹونمنٹ بورڈ فیصل کا عملہ نہیں آیا، فائربریگیڈ اور ریسکیو 1122 کے عملے نے آگ بجھائی۔
جس عمارت میں آگ لگی اس کا نقشہ بھی کنٹونمنٹ بورڈ فیصل نے پاس کیا اور ریگولائز بھی انہوں نے کیا مگر کل کے واقعے کی ایف آئی آر فائر بریگیڈ اور ریسکیو 1122 کے نام سے درج کرلی گئی، پولیس کو شاباش ہے کہ جن محکموں کے عملے نے 45 لوگوں کی جانیں بچائیں انہی کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کردی گئی۔
میئر کراچی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے خدمت خلق کی خاطر کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقے پہلوان گوٹھ کا نالہ تعمیر کیا، جوہر چورنگی پر ضیاء محی الدین فلائی اوور تعمیر کیا، انڈرپاس بنایا اور سروس لائن بھی ہم ہی بنا رہے ہیں لیکن ان علاقوں سے تمام ٹیکسز اور ریونیو کنٹونمنٹ بورڈ حاصل کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ساری ذمے داری کے ایم سی پر نہ ڈالی جائے، پہلے یہ ضرور دیکھ لیا جائے کہ کون سا علاقہ کس ادارے کے انتظامی کنٹرول میں ہے، میئر کراچی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 18ویں ترمیم میں کیا خرابی ہے، اگر کوئی بتائے کہ اس کو تبدیل کیا جانا کیوں ضروری ہے تو میں جواب دینے کو تیار ہوں۔
اس ترمیم کو پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ پاکستان مسلم لیگ ن، اے این پی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور جے یو آئی نے متفقہ طور پر منظور کیا تھا تو پھر اب ترمیم میں تبدیلی کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں۔
میئر کراچی نے کہا کہ گزشتہ روز آتش زدگی کے واقعے کے دوران ایک افسوس ناک واقعہ بھی پیش آیا جسے دیکھ کر دلی افسوس ہوا وہ یہ کہ ایک بے ہوش شخص کو 1122 کی ایمبولینس میں پہنچا دیا گیا تھا جسے چھیپا ایمبولینس کے رضاکاروں نے ان سے چھین کر اپنی ایمبولینس میں ڈالا۔
انہوں نے کہا کہ یہ قابل مذمت بات ہے اگر وہاں حکومت سندھ کی ایمبولینس موجود نہ ہوتی تو پھر اس بے ہوش شخص کو چھیپا ایمبولینس کے ذریعے لے جایا جاسکتا تھا لیکن اس طرح کا عمل سستی شہرت اور برانڈنگ تو ہوسکتی ہے خدمت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھیپا کی انتظامیہ سے بات کروں گا کہ وہ اس طرح کے عمل سے دور رہے۔
اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد، پیپلز پارٹی ضلع وسطی کے جنرل سیکریٹری دل محمد اور دیگر رہنماء بھی مرتضیٰ وہاب کے ہمراہ تھے۔
سفاری پارک میں زپ لائن کے افتتاح کے موقع پر فلائی سفاری کے سربراہ میر سلمان نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاحت کو فروغ دینے کیلیے پہلی زپ لائن پروجیکٹ کے ایم سی اور فاطمہ وینچرز کا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے اشتراک سے ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈائنوسار پارک کے بعد زپ لائن کا پروجیکٹ بھی مکمل کر لیا ہے، زپ لائن تقریباً 15 ملین کی لاگت کا پروجیکٹ ہے، عوام کیلیے زپ لائن کا وقت دوپہر 12 سے رات 10 بجے تک رہے گا، عام لوگوں کے لیے 250 کا ٹکٹ ہے، پہلے مرحلے میں زپ لائن 1250 فٹ کی ہے اور 2 اے ڈکلائین ہے۔