دل کے دورے کا خطرہ کم کرنے والا نیا خون کا ٹیسٹ
نئے ٹیسٹ کا استعمال دل کے دورے کی بہتر تشخیص اور علاج میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے
محققین کا کہنا ہے کہ حادثات اور ایمرجنسی کے شعبے میں نئے انتہائی حساس خون کے ٹیسٹ کا استعمال دل کے دورے کی بہتر تشخیص اور علاج میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے اور مستقبل میں مزید دوروں یا اموات کے خطرات میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔
اسکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے محققین کی رہنمائی میں کیے جانے والے تجربے میں نئے ٹیسٹ کا استعمال کرتے ہوئے ٹروپونِن (دل کے زخمی ہونے کے بعد خون میں خارج ہونے والا ایک پروٹین) کی پیمائش آئندہ پانچ سالوں میں مریضوں میں دل کے دوروں کے خطرات 10 فی صد تک کم کر سکتی ہے۔
محققین کے مطابق اس نئے ٹیسٹ نے گزشتہ ورژن کی نسبت زیادہ درست نتائج پیش کیے اور جن مریضوں کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا ان کے دل کے پٹھوں کو ہارٹ فیلیئر، دل کے والو کے مسائل اور آرہائتھمیاس جیسی کیفیات سے نقصان پہنچا تھا۔
اس ٹیسٹ کی تاثیر کا تعین کرنے کے لیے محققین کی ٹیم نے پورے اسکاٹ لینڈ سے 10 حادثات اور ایمرجنسی جانے والے تقریباً 50 ہزار افراد کے ٹیسٹ کے نتائج کا معائنہ کیا۔ ان افراد کو 2013 سے 2016 کے درمیان مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑا تھا۔
محققین نے ڈیٹا لوچ ڈیٹا سروس کا استعمال کیا اور تمام مریضوں کا پانچ سال تک معائنہ کیا۔
ٹیسٹ کی مدد سے ٹیم کو معلوم ہوا کہ 10 ہزار سے زائد افراد میں ٹروپونِن کی مقدار زیادہ تھی، جس کا اشارہ دل کے زخمی ہونے کی جانب تھا۔
اسکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے محققین کی رہنمائی میں کیے جانے والے تجربے میں نئے ٹیسٹ کا استعمال کرتے ہوئے ٹروپونِن (دل کے زخمی ہونے کے بعد خون میں خارج ہونے والا ایک پروٹین) کی پیمائش آئندہ پانچ سالوں میں مریضوں میں دل کے دوروں کے خطرات 10 فی صد تک کم کر سکتی ہے۔
محققین کے مطابق اس نئے ٹیسٹ نے گزشتہ ورژن کی نسبت زیادہ درست نتائج پیش کیے اور جن مریضوں کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا ان کے دل کے پٹھوں کو ہارٹ فیلیئر، دل کے والو کے مسائل اور آرہائتھمیاس جیسی کیفیات سے نقصان پہنچا تھا۔
اس ٹیسٹ کی تاثیر کا تعین کرنے کے لیے محققین کی ٹیم نے پورے اسکاٹ لینڈ سے 10 حادثات اور ایمرجنسی جانے والے تقریباً 50 ہزار افراد کے ٹیسٹ کے نتائج کا معائنہ کیا۔ ان افراد کو 2013 سے 2016 کے درمیان مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑا تھا۔
محققین نے ڈیٹا لوچ ڈیٹا سروس کا استعمال کیا اور تمام مریضوں کا پانچ سال تک معائنہ کیا۔
ٹیسٹ کی مدد سے ٹیم کو معلوم ہوا کہ 10 ہزار سے زائد افراد میں ٹروپونِن کی مقدار زیادہ تھی، جس کا اشارہ دل کے زخمی ہونے کی جانب تھا۔