یوکرین میں صدارتی انتخابات کیلئے پولنگ باغیوں کا بائیکاٹ
یوکرین میں جاری سیاسی بحران کے بعد نئے صدر کے چناؤ کے لئے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا جب کہ ملک کے مشرقی حصے میں روس نواز باغیوں کی جانب سے انتخابات کا بائیکاٹ کیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں 18 امیدوار حصہ لے رہے ہیں، دارالحکومت کیف اور دیگر مغربی صوبوں میں لوگوں کی بڑی تعداد اپنا حق رائے دہی استعمال کیا گیا جب نگراں حکومت کی جانب سے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے 80 ہزار سے زائد پولیس اہلکار اور 17 ہزار 500 رضاکاروں کو تعینات کیا گیا، اس کے علاوہ انتخابی عمل کو جانچنے کے لئے ایک ہزار 200 عالمی مبصرین بھی موجود تھے۔
وزارت داخلہ کے حکام کاکہنا ہے کہ ملک بھر میں 33 ہزار 500 پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے ہیں جن میں سے 29 ہزار پولنگ اسٹیشنز پر مقررہ وقت پر پولنگ کا آغاز ہوا۔ دوسری جانب ملک کے مشرقی شہر ڈونٹسک اور لوہانسک میں روس نواز باغیوں نے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا جس کے بعد بیشتر پولنگ اسٹیشنز بند رہے جب کہ الیکشن کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ پولنگ سے قبل روس نواز باغیوں کی جانب سے مختلف پولنگ اسٹیشن پر حملے کئے گئے جبکہ لوہانسک اور ڈونٹسک میں 34 پولنگ اسٹیشن میں سے صرف 9 پر ووٹنگ کا عمل جاری رہا جہاں ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد انتہائی کم رہی۔
اس سے قبل گزشتہ روز لوہانسک میں پرتشدد واقعات میں اٹلی کا صحافی اپنے فرائض ادا کرتے ہوئے ہلاک ہوگیا جبکہ گولیاں لگنے سے فرانسیسی فوٹوگرافر اور ایک روسی مترجم شدید زخمی ہوگئے جنہیں قریبی اسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ یوکرین کے مشرقی شہر ڈونٹسک اور لوہانسک میں روس نواز باغیوں نے علیحدگی کے لئے 11 مئی کو ریفرنڈم کا انعقاد کیا تھا جس میں 80 فیصد سے زائد عوام نے روس سے الحاق کے حق میں ووٹ دیا تھا۔