سالانہ1 لاکھ 41 ہزار بچے ماں کا دودھ نہ ملنے سے جاں بحق ہوجاتے ہیں سینیٹ کمیٹی میں انکشاف
36 ماہ سے کم عمر بچوں کو ڈبے کا دودھ اور خوراک دینے کی حوصلہ شکنی ضروری ہے، سینیٹر مہر تاج
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سالانہ ایک لاکھ 41 ہزار بچے ماں کا دودھ میسر نہ ہونے کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی صحت کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ہمایوں مہمند کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں انجرڈ ٹریٹمنٹ بل 2023 پیش کیا گیا۔
نجی اسپتالوں میں حادثات کا شکار مریضوں کے بل حکومت کی طرف سے ادا کیے جانے پر سیکرٹری وزارت صحت نے کہا کہ اس عمل کے لیے بجٹ کی ضرورت ہوگی۔
سینیٹر مہر تاج روغانی نے کہا کہ پولی کلینک میں آپریشن ہوتے نہیں تھے اور بجٹ کولیپس بھی ہو گیا تھا ، جہاں بجٹ ملا وہاں کیا اور کہاں استعمال ہوا۔
سینیٹر جام مہتاب نے کہا کہ ایمرجنسی میں ہر صورت میں مریضوں کو ٹریٹمنٹ دینے کی ضرورت ہے، یہ بات بل میں بھی موجود ہے، زندگی بچانا اول ہو، میڈیکو لیگل کے سسٹم اور فریم ورک پر غور ترجیح ہونا تشویشناک ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ عوامی ضرورت کے تحت اس بل کو ہمیں منظور کرنا ہو گا۔ سینیٹر مہر تاج نے کمیٹی میں انکشاف کیا کہ ایک لاکھ41 ہزار بچے ماں کا دودھ نہ ملنے کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، مصنوعی خوراک سے بچوں میں غذائی ضرورت پوری نہیں ہوتی۔
انہوں نے مزید کہاکہ 36 ماہ تک بچوں کو ماں کا دودھ دینا لازم ہے، عالمی ادارہ صحت بھی اس مدت تک مارکیٹ پروڈکٹ کی مخالفت کرتا ہے، 36 ماہ سے کم عمر بچوں کو ڈبے کا دودھ اور خوراک دینے کی حوصلہ شکنی ضروری ہے۔ بل میں تجویز کیاگیا ہے کہ مینوفیکچررز کے خلاف 4 سال قید اور 5 ملین جرمانے کو قانون کا حصہ بنایا جانا چاہیے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ کیس عدالت میں مینوفیکچرر لے کر جائیں تو ہمیں کریمنل کورٹ میں دفاع اور سفارشات پیش کرنا ہوں گی۔
قائمہ کمٹی میں وزارت کی جانب سے اسپتالوں کو بجٹ سے انکار کا معاملہ بھی زیر غور آیا جس پر وزارت صحت کے حکام نے بتایا کہ بجٹ کے لیے فنڈز موجود نہیں ہیں، فنڈز ریلیز ہوں گے تو مہیا کیے جائیں گے ۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی صحت کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ہمایوں مہمند کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں انجرڈ ٹریٹمنٹ بل 2023 پیش کیا گیا۔
نجی اسپتالوں میں حادثات کا شکار مریضوں کے بل حکومت کی طرف سے ادا کیے جانے پر سیکرٹری وزارت صحت نے کہا کہ اس عمل کے لیے بجٹ کی ضرورت ہوگی۔
سینیٹر مہر تاج روغانی نے کہا کہ پولی کلینک میں آپریشن ہوتے نہیں تھے اور بجٹ کولیپس بھی ہو گیا تھا ، جہاں بجٹ ملا وہاں کیا اور کہاں استعمال ہوا۔
سینیٹر جام مہتاب نے کہا کہ ایمرجنسی میں ہر صورت میں مریضوں کو ٹریٹمنٹ دینے کی ضرورت ہے، یہ بات بل میں بھی موجود ہے، زندگی بچانا اول ہو، میڈیکو لیگل کے سسٹم اور فریم ورک پر غور ترجیح ہونا تشویشناک ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ عوامی ضرورت کے تحت اس بل کو ہمیں منظور کرنا ہو گا۔ سینیٹر مہر تاج نے کمیٹی میں انکشاف کیا کہ ایک لاکھ41 ہزار بچے ماں کا دودھ نہ ملنے کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، مصنوعی خوراک سے بچوں میں غذائی ضرورت پوری نہیں ہوتی۔
انہوں نے مزید کہاکہ 36 ماہ تک بچوں کو ماں کا دودھ دینا لازم ہے، عالمی ادارہ صحت بھی اس مدت تک مارکیٹ پروڈکٹ کی مخالفت کرتا ہے، 36 ماہ سے کم عمر بچوں کو ڈبے کا دودھ اور خوراک دینے کی حوصلہ شکنی ضروری ہے۔ بل میں تجویز کیاگیا ہے کہ مینوفیکچررز کے خلاف 4 سال قید اور 5 ملین جرمانے کو قانون کا حصہ بنایا جانا چاہیے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ کیس عدالت میں مینوفیکچرر لے کر جائیں تو ہمیں کریمنل کورٹ میں دفاع اور سفارشات پیش کرنا ہوں گی۔
قائمہ کمٹی میں وزارت کی جانب سے اسپتالوں کو بجٹ سے انکار کا معاملہ بھی زیر غور آیا جس پر وزارت صحت کے حکام نے بتایا کہ بجٹ کے لیے فنڈز موجود نہیں ہیں، فنڈز ریلیز ہوں گے تو مہیا کیے جائیں گے ۔