ہفتہ رفتہ روئی کی مقامی قیمتیں مستحکم اسپاٹ ریٹ 100 روپے من بڑھ گئے
ملکی منڈیوں میں نرخ 7 روپے من رہے، اسپاٹ ریٹ 6 ہزار 900 روپے پرپہنچ گئے،آئندہ ہفتے بھی تیزی کا امکان
پاکستان میں ناموافق موسمی حالات کے باعث کپاس کی نئی فصل میں غیر متوقع تاخیر جبکہ چین کی جانب سے بھارت سے روئی خریداری کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان اور بھارت میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان دیکھنے میں آیا۔
جبکہ امریکی ریاست ٹیکساس میں طویل ترین خشک سالی کے بعد ہونے والی بارشوں سے کپاس کی فصل میں غیر معمولی متوقع بہتری کے باعث امریکا میں روئی کی قیمتوں میں زبردست مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ پاکستانی اور بھارتی روپوں کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت بہتر ہونے سے رواں ہفتے کے دوران بھی روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان جاری رہے گا۔ ممبر پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ نیویارک کاٹن ایکس چینج میں گزشتہ ہفتے کے دوران آنے والی مندی کی لہر کے باعث روئی کی قیمتیں گزشتہ 3ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئیں جبکہ گزشتہ ہفتے کے دوران ہونے والی مندی پچھلے 7مہینوں کے دوران سب سے بڑی مندی کی لہر تھی جس کی بڑی وجہ ٹیکساس میں ہونے والی بارشیں بتائی جا رہی ہیں۔
ماہرین کے مطابق امریکا میں 2014-15 کے دوران کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ اپریل کے دوران چین نے دنیا بھر سے 1.03 ملین روئی کی بیلز درآمد کیںجن میں سے سب سے زیادہ روئی بھارت سے درآمد کی گئی جبکہ معلوم ہوا ہے کہ پچھلے 9 ماہ کے دوران چین نے دنیا بھر سے 10.95 ملین روئی کی بیلز درآمد کیں جس سے توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ 2014-15 میں بھی چین کی جانب سے دنیا بھر سے روئی کی درآمد جاری رہے گی جس سے یو ایس ڈی اے اور آئی سی اے سی کی جانب سے چین کی روئی کی درآمد کے بارے میں جاری ہونے والے اعدادوشمار بھی غلط ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 1.70سینٹ فی پائونڈ کمی کے بعد 90.85 سینٹ فی پائونڈ جبکہ جولائی ڈلیوری روئی کے سودے ریکارڈ 3.51 سینٹ فی پائونڈ کمی کے بعد 86.31 سینٹ فی پائونڈ تک گر گئے۔ بھارت میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان سامنے آیا جس کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران بھارت میں روئی کی قیمتیں 326 روپے فی کینڈی اضافے کے بعد 42ہزار 298 روپے فی کینڈی تک پہنچ گئیں جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 100 روپے فی من اضافے کے بعد 6 ہزار 900 روپے فی من تک پہنچ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں نقد پر سات ہزار روپے فی من تک مستحکم رہیں جبکہ موخر ادائیگی پر روئی کی قیمتیں سات ہزار300 روپے فی من تک پہنچ گئیں۔
احسان الحق نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او ) اور چند دیگر عالمی ذیلی داروں نے عندیہ ظاہر کیا ہے کہ 2022 تک بھارت اپنی بہتر پالیسیوں کے باعث دنیا بھر میں سب سے زیادہ کپاس پیدا کرنے والا ملک بن سکتا ہے اور اطلاعات کے مطابق 2022 تک بھارت میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں 25 فیصد اضافہ جبکہ چین میں 17فیصد کمی متوقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں آئندہ چند برسوں کے دوران روئی کی کھپت میں اضافے کیلیے زبردست اقدامات کیے جا رہے کہ جس میں خاص طور پر چین کی جانب سے پاکستان میں ٹیکسٹائل ملز اور جننگ فیکٹریز کا قیام شامل ہے لیکن کپاس کی پیداوار میں اضافے کیلیے کوئی حکمت عملی نظر نہیں آ رہی،خدشہ ہے کہ آئندہ کچھ سالوں کے دوران پاکستان کو بڑے پیمانے تک روئی کی درآمدات کرنی پڑیں گی۔
جبکہ امریکی ریاست ٹیکساس میں طویل ترین خشک سالی کے بعد ہونے والی بارشوں سے کپاس کی فصل میں غیر معمولی متوقع بہتری کے باعث امریکا میں روئی کی قیمتوں میں زبردست مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ پاکستانی اور بھارتی روپوں کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت بہتر ہونے سے رواں ہفتے کے دوران بھی روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان جاری رہے گا۔ ممبر پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ نیویارک کاٹن ایکس چینج میں گزشتہ ہفتے کے دوران آنے والی مندی کی لہر کے باعث روئی کی قیمتیں گزشتہ 3ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئیں جبکہ گزشتہ ہفتے کے دوران ہونے والی مندی پچھلے 7مہینوں کے دوران سب سے بڑی مندی کی لہر تھی جس کی بڑی وجہ ٹیکساس میں ہونے والی بارشیں بتائی جا رہی ہیں۔
ماہرین کے مطابق امریکا میں 2014-15 کے دوران کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ اپریل کے دوران چین نے دنیا بھر سے 1.03 ملین روئی کی بیلز درآمد کیںجن میں سے سب سے زیادہ روئی بھارت سے درآمد کی گئی جبکہ معلوم ہوا ہے کہ پچھلے 9 ماہ کے دوران چین نے دنیا بھر سے 10.95 ملین روئی کی بیلز درآمد کیں جس سے توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ 2014-15 میں بھی چین کی جانب سے دنیا بھر سے روئی کی درآمد جاری رہے گی جس سے یو ایس ڈی اے اور آئی سی اے سی کی جانب سے چین کی روئی کی درآمد کے بارے میں جاری ہونے والے اعدادوشمار بھی غلط ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 1.70سینٹ فی پائونڈ کمی کے بعد 90.85 سینٹ فی پائونڈ جبکہ جولائی ڈلیوری روئی کے سودے ریکارڈ 3.51 سینٹ فی پائونڈ کمی کے بعد 86.31 سینٹ فی پائونڈ تک گر گئے۔ بھارت میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان سامنے آیا جس کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران بھارت میں روئی کی قیمتیں 326 روپے فی کینڈی اضافے کے بعد 42ہزار 298 روپے فی کینڈی تک پہنچ گئیں جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 100 روپے فی من اضافے کے بعد 6 ہزار 900 روپے فی من تک پہنچ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں نقد پر سات ہزار روپے فی من تک مستحکم رہیں جبکہ موخر ادائیگی پر روئی کی قیمتیں سات ہزار300 روپے فی من تک پہنچ گئیں۔
احسان الحق نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او ) اور چند دیگر عالمی ذیلی داروں نے عندیہ ظاہر کیا ہے کہ 2022 تک بھارت اپنی بہتر پالیسیوں کے باعث دنیا بھر میں سب سے زیادہ کپاس پیدا کرنے والا ملک بن سکتا ہے اور اطلاعات کے مطابق 2022 تک بھارت میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں 25 فیصد اضافہ جبکہ چین میں 17فیصد کمی متوقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں آئندہ چند برسوں کے دوران روئی کی کھپت میں اضافے کیلیے زبردست اقدامات کیے جا رہے کہ جس میں خاص طور پر چین کی جانب سے پاکستان میں ٹیکسٹائل ملز اور جننگ فیکٹریز کا قیام شامل ہے لیکن کپاس کی پیداوار میں اضافے کیلیے کوئی حکمت عملی نظر نہیں آ رہی،خدشہ ہے کہ آئندہ کچھ سالوں کے دوران پاکستان کو بڑے پیمانے تک روئی کی درآمدات کرنی پڑیں گی۔