لاہور سردیوں میں طلب بڑھتے ہی مچھلیوں کے دام بھی بڑھ گئے

گزشتہ سال کی نسبت زندہ مچھلی کی قیمت میں 30 سے 40 فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے

فوٹو: فائل

موسم سرد ہوتے ہی مچھلی کی فروخت بڑھ گئی ہے جس کے باعث قیمت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے اور عام مچھلی کم از کم قیمت 500 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔

لاہورسمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں زیادہ تر فارمی مچھلیاں فروخت کی جارہی ہیں تاہم سمندری اور دریائی مچھلیاں بھی منڈی سے مل جاتی ہیں۔ گزشتہ سال کی نسبت زندہ مچھلی کی قیمت میں 30 سے 40 فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے ، دوسری طرف شہری باسی مچھلی کی بجائے تازہ اور زندہ مچھلی خریدنے کو ترجیح دینے لگے ہیں۔

لاہور کی مرکزی مچھلی منڈی سمیت اب شہر کے مختلف علاقوں میں مچھلی بیچنے والوں نے اڈے بنا لیے ہیں ۔ لاہورکی مچھلی منڈی میں ان دنوں رہو، موری، تھیلا، سلورکار،گراس کار،تلاپیا، سنگھاڑہ،مہلی، بام ،ڈولا،کھگہ اورگلفام سمیت چند دیگر اقسام فروخت ہورہی ہیں۔

ان میں سے تلاپیا، رہو،موری ، تھیلا،گراس،بیگ ہیڈ فارموں سے لائی جاتی ہیں جبکہ سنگھاڑی، بام ، مہلی،ڈولہ ، کھگہ اورگلفام سمندراوردریا سے ملتی ہیں۔ ڈولہ مچھلی چھوٹے جوہڑوں اورتالابوں سے بھی پکڑی جاتی ہیں۔

مچھلی کی قیمت میں گزشتہ سال کی نسبت 30 سے 40 فیصد تک اضافہ نظر آرہا ہے، کالا رہو فارمی مچھلی 500 روپے فی کلو ، کالا رہو دیسی مچھلی 800 روپے فی کلو ،سول مچھلی 1800 روپے فی کلو تک جبکہ ملہی مچھلی 600 سے 700 روپے فی کلو تک میں فروخت ہورہی ہے۔ اسی طرح تھیلا مچھلی 450 اور چڑا مچھلی 200 سے 400 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ مچھلی کھانا بھی اب عام آدمی کے لیے آسان نہیں رہا، دوکلومچھلی خریدیں تو صفائی کے بعد ڈیڑھ کلوگوشت نکلتا ہے۔ اس کے علاوہ مچھلی کو پکانے کے لیے ادرک، لہسن ،پیاز اوردیگر مسالوں کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔


لاہورکی مچھلی مارکیٹ میں ان دنوں مضافاتی علاقوں اورمختلف شہروں سے آئے چھوٹے دکانداروں کا رش نظرآتا ہے۔ یہاں سے روزانہ کئی ہزار کلو مچھلی پنجاب کے مختلف اضلاع میں بھی بھیجی جاتی ہے۔

مچھلی کو سیلوفین کی تھیلیوں، زپ والے بیگ، ہوا بند ڈبوں میں پیک کیا جاتا ہے۔ جب مچھلی پیک کی جاتی ہے تو پیکنگ کےا ندر مچھلی کو خراب ہونے سے بچانے کے لیے کئی کلو برف بھی رکھی جاتی ہے۔

مچھلی فروخت کرنے والوں کا کہنا ہے ابھی چونکہ شدید سردی شروع نہیں ہوئی اس وجہ سے مچھلی کی فروخت میں وہ تیزی نظر نہیں آرہی جو گزشتہ سال نومبر اوردسمبرمیں تھی۔

ڈائریکٹرجنرل ماہی پروری پنجاب ڈاکٹر سکندرحیات کا کہنا ہے پاکستان میں رہو، ٹراؤٹ، سنگھاڑہ اور مہاشیر کو تمام مچھلیوں پر سبقت حاصل ہے۔ رہو تمام ایشائی ممالک میں عام پائی جاتی ہے اور ذائقے کے لحاظ سے بہت پسند کی جاتی ہے۔

ٹراؤٹ پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ یہ مچھلی تقریبا 10 سے 16 انچ لمبی ہوتی ہے۔ اس کے جسم میں کانٹے بہت کم ہوتے ہیں اوراس کے گوشت کا ذائقہ نہایت ہی لذیذ ہوتا ہے۔ اسی بنا پر لوگ اسے باقی مچھلیوں پر ترجیح دیتے ہیں۔

ڈاکٹرسکندرحیات نے یہ بھی بتایا کہ تازہ اورزندہ مچھلی کی پہچان چندآسان طریقوں سے کی جاسکتی ہے۔ تازہ مچھلی کی آنکھیں شفاف، چمکدار اور پوری ہوتی ہیں اور اگر آنکھوں میں دھندلا پن ہو تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ اسے وہاں رکھے بہت دیر ہوچکی ہے۔

ڈاکٹر سکند حیات نے مزید بتایا کہ مچھلی کو چھو کر دیکھیں، تازہ مچھلی کا گوشت اچھا اور سخت ہوگا۔ اگر گوشت نرم یا پلپلا ہو تو مچھلی تازہ نہیں ہوگی۔
Load Next Story