فلسطین کا دوریاستی حل کسی صورت قبول نہیں مفتی تقی عثمانی

دوریاستی حل کا مطلب اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے، اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جاسکتا، معروف عالم دین

دوریاستی حل کا مطلب اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے، اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جاسکتا، معروف عالم دین

معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ فلسطین کا دوریاستی حل کسی صورت قبول نہیں۔

مجلس اتحاد امت پاکستان کے زیراہتمام اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں حرمت اقصیٰ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےمفتی تقی عثمانی نے کہا کہ فلسطین کا دوریاستی حل کسی صورت قبول نہیں، کیونکہ دوریاستی حل کا مطلب اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے ، اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے اسرائیل کو ناجائز بچہ قرار دے کر کبھی تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا تھا ، بانی پاکستان کے ریاستی اعلان سے پاکستان کبھی پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔


ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کا مطالبہ نہ کیا جائے کیونکہ یہ جنگ ختم ہونے والی نہیں، یہ جنگ جاری رہے گی اور رہنی چاہیے کیونکہ حماس بیت المقدس پر سے اسرائیل کا قبضے کے خاتمے کیلئے یہ جنگ لڑرہے ہیں۔ مطالبہ اسرائیل سے بمباری روکنے کا ہونا چاہیے، وہ میدان میں آکر مسلمانوں کا مقابلہ کرے۔

مفتی تقی عثمانی نے مزید کہا کہ آج حماس کے جانبازوں نے آزادی کا موقع فراہم کیا ہے ، حماس کے لڑنے والوں کو جنگجو کی بجائے مجاہدین کہا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عالم اسلام مغرب کی غلامی کا شکار ہے ، سیاسی معاشی اور فوجی اعتبار سے ہم غلامی کی زندگی بسر کررہے ہیں ، دولت کے باجود مسلم ممالک غلامی کی زندگی بسر کررہے ہیں ، حالانکہ عالم اسلام کے پاس وسائل ہیں جو ان کا ناطقہ بند کرسکتے ہیں۔

مفتی تقی نے زور دیا کہ اگر عالم اسلام متحد ہوکر ساتھ دے مغربی طاقتیں کچھ نہیں کرسکتیں ، خدائی امریکہ کے پاس نہیں اللہ کے پاس ہے۔
Load Next Story