پی ایس او کا پاکستان ریفائنری میں موجود اپنے 30 فیصد حصص فروخت کرنے کا فیصلہ
پاکستان ریفائنری میں موجود حصص چینی کمپنی کو دیے جائیں گے، فروخت سے 1.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی
پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (پی آر ایل) میں موجود اپنے30 فیصد حصص چینی کمپنی کو فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا، فیصلے سے ملک میں 1.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی جس سے ریفائنری کی گنجائش کو دگنا کیا جاسکے گا۔
پی ایس او 63.6 فیصد حصص کے ساتھ پی آر ایل کی نمایاں اسٹیک ہولڈر ہے جس نے چینی کمپنی یونائیٹڈ انرجی گروپ کے ساتھ حصص کی فروخت کا معاہدہ کیا ہے۔
چینی کمپنی پی آر ایل کی گنجائش کو دگنا کرنے کیلیے 1.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی، جس کے عوض پی ایس او چینی کمپنی کو 30 سے 35 فیصد حصص فراہم کرے گی۔ اس وقت پی آر ایل کی ریفائننگ کی گنجائش 50 ہزار بیرل یومیہ ہے جو بڑھ کر ایک لاکھ بیرل یومیہ ہوجائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آر ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے بھی اس ڈیل کی منظوری دے دی ہے۔
واضح رہے کہ پی ایس او اس وقت نہ ختم ہونے والے گردشی قرضوں میں پھنسا ہوا ہے، مختلف اداروں سے پی ایس او کو 700 ارب روپے سے زائد وصول کرنے ہیں، یہ 2015 میں ایل این جی کے کاروبار میں داخل ہوئی، اور پی آر ایل میں اپنے حصص میں اضافہ کیا، اس کے علاوہ پی ایس او پاکستانی کمپنیوں کے ایک جوائنٹ وینچر کا بھی حصہ ہے، جو سعودی عرب کی شراکت سے ایک ریفائنری قائم کر رہا ہے۔
ریفائنری کی اپ گریڈیشن کا بنیادی مقصد ڈومیسٹک صارفین کی ضروریات کو پورا کرنا، اور بیسک ہائیڈرو اسکمنگ سے ڈیپ کنورژن پراسس کی طرف منتقلی اور ماحول دوست یورو 5 ہائی اسپیڈ ڈیزل اور موٹر اسپرٹ (پیٹرول) کی تیاری ہے، اس طرح ریفائنری خسارے کا باعث بننے والے فرنس آئل کی پیداوار کو بھی ختم کردے گی، فی الوقت ریفائنری سالانہ 2 لاکھ 50 ہزار ٹن موٹر اسپرٹ ( پیٹرول) پیدا کر رہی ہے۔
اس توسیع کے بعد یہ پیداوار 1.5 ملین ٹن تک پہنچ جائے گی، اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی پیداوار 6 لاکھ ٹن سالانہ سے بڑھ کر 2 ملین ٹن ہوجائے گی، اس حوالے سے پی آر ایل اور یو ای جی نے چین میں 18 اکتوبر2023 کو ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے تھے، حال ہی میں پی آر ایل نے انڈسٹری لیڈرز یو او پی اور ایکسنز سے گیسولین اور ڈیزل کی لائنسسنگ کا معاہدہ کیا ہے، پاک ریفائنری نے رواں ماہ روس سے تجارتی بنیادوں پر پہلا کارگو لانے کا معاہدہ بھی کر رکھا ہے۔
پی ایس او 63.6 فیصد حصص کے ساتھ پی آر ایل کی نمایاں اسٹیک ہولڈر ہے جس نے چینی کمپنی یونائیٹڈ انرجی گروپ کے ساتھ حصص کی فروخت کا معاہدہ کیا ہے۔
چینی کمپنی پی آر ایل کی گنجائش کو دگنا کرنے کیلیے 1.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی، جس کے عوض پی ایس او چینی کمپنی کو 30 سے 35 فیصد حصص فراہم کرے گی۔ اس وقت پی آر ایل کی ریفائننگ کی گنجائش 50 ہزار بیرل یومیہ ہے جو بڑھ کر ایک لاکھ بیرل یومیہ ہوجائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آر ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے بھی اس ڈیل کی منظوری دے دی ہے۔
واضح رہے کہ پی ایس او اس وقت نہ ختم ہونے والے گردشی قرضوں میں پھنسا ہوا ہے، مختلف اداروں سے پی ایس او کو 700 ارب روپے سے زائد وصول کرنے ہیں، یہ 2015 میں ایل این جی کے کاروبار میں داخل ہوئی، اور پی آر ایل میں اپنے حصص میں اضافہ کیا، اس کے علاوہ پی ایس او پاکستانی کمپنیوں کے ایک جوائنٹ وینچر کا بھی حصہ ہے، جو سعودی عرب کی شراکت سے ایک ریفائنری قائم کر رہا ہے۔
ریفائنری کی اپ گریڈیشن کا بنیادی مقصد ڈومیسٹک صارفین کی ضروریات کو پورا کرنا، اور بیسک ہائیڈرو اسکمنگ سے ڈیپ کنورژن پراسس کی طرف منتقلی اور ماحول دوست یورو 5 ہائی اسپیڈ ڈیزل اور موٹر اسپرٹ (پیٹرول) کی تیاری ہے، اس طرح ریفائنری خسارے کا باعث بننے والے فرنس آئل کی پیداوار کو بھی ختم کردے گی، فی الوقت ریفائنری سالانہ 2 لاکھ 50 ہزار ٹن موٹر اسپرٹ ( پیٹرول) پیدا کر رہی ہے۔
اس توسیع کے بعد یہ پیداوار 1.5 ملین ٹن تک پہنچ جائے گی، اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی پیداوار 6 لاکھ ٹن سالانہ سے بڑھ کر 2 ملین ٹن ہوجائے گی، اس حوالے سے پی آر ایل اور یو ای جی نے چین میں 18 اکتوبر2023 کو ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے تھے، حال ہی میں پی آر ایل نے انڈسٹری لیڈرز یو او پی اور ایکسنز سے گیسولین اور ڈیزل کی لائنسسنگ کا معاہدہ کیا ہے، پاک ریفائنری نے رواں ماہ روس سے تجارتی بنیادوں پر پہلا کارگو لانے کا معاہدہ بھی کر رکھا ہے۔