لاہور چِیلوں کو مارنے کیلیے شہریوں کو معاوضہ دینے کی تجویز
نیشنل الائنس فارانیمل رائٹس ایکٹویسٹ اینڈ ایڈوکیٹس کا میٹروپولٹین کارپوریشن کےاقدام کو ہائیکورٹ میں چیلنج کرنےکا فیصلہ
میٹروپولٹین کارپوریشن نے چیل گوشت بیچنے والوں کے خلاف کارروائی کی بجائے چیلو ں کو ہی مارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیل مارنے والے شہری کو ایک ہزار روپے انعام دینے کی تجویز۔ نیشنل الائنس فارانیمل رائٹس ایکٹویسٹ اینڈ ایڈوکیٹس نے اس اقدام کو ہائیکورٹ کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
لاہور کی فضاؤں میں چیلوں کے غول پروازکرتے نظرآتے ہیں۔ خاص طور پر دریائے راوی کے پل، ڈمپنگ سائٹ ایریا اورلاہورکینال روڈ کے ساتھ وہ علاقے جہاں چیل گوشت بیچنے والے کھڑے ہوتے ہیں۔
حکومت نے چیل گوشت بیچنے پرپابندی عائد کررکھی ہے اس کے باوجود انتظامیہ کی نااہلی اورملی بھگت کے باعث یہ دھندہ ختم نہیں ہورہا۔
چیلیں یہ گوشت کھانے کے لیے جمع ہوتی ہیں ،اس سے بعض اوقات موٹرسائیکل سوارحادثات کا شکار بھی ہوتے ہیں جبکہ ان خوفناک اوربھوکی چیلوں کی وجہ سے چھوٹے پرندے جن میں چڑیاں، فاختائیں، لالیاں شامل ہیں وہ ختم ہوتی جارہی ہیں۔
میٹروپولیٹن کارپوریشن نے چیل گوشت کی فروخت روکنے میں ناکامی پراب چیلوں کو ہی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیل کو مارنےوالوں کو میٹروپولیٹن کارپوریشن کی جانب سے ایک ہزار روپے دیے جائیں گے۔
میٹروپولیٹن کارپوریشن لاہور سے چیلوں کو مارنے کی حکمت عملی اپنانے کے لیے تجاویز طلب کی ہیں جن کی منظوری کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن کے لیے سیکشن آفیسر ریگولیشنز نے مراسلہ جاری دیا ہے۔
لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022کے سیکشن 140اے کے تحت جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ چیل کو مارکر لانے والے شخص کو 1ہزار روپے بطور انعام دیا جائے گا۔
میٹروپولیٹن آفیسر فنانس کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں رقم مختص کی ہدایات جاری کی گئی ہیں، متعلقہ انفورسمنٹ انسپکٹر اور ایم او ریگولیشن کی تصدیق کے بعد رقم کا اجرا کیا جائے گا۔
مراسلے کے مطابق انسانی جان محفوظ بناتے ہوئے چیل کو مارنے کے لیے ہوائی فائر کیا جا سکتا ہے۔ چیل کی خوراک کے لیے گوشت کے ٹکڑے بلڈنگ ،ریسٹورنٹ، ہوٹل کی چھت پر پھینکنے کی صورت میں اسے سیل کیا جائے گا۔
شہر کی حدود میں متعلقہ زونل افسر ریگولیشن چیل اور گوشت کا ریکارڈ مرتب کرنے کا ذمے دار ہوگا جبکہ متعلقہ انفورسمنٹ انسپکٹر بائی لاز کے مطابق گوشت فروخت کرنے والوں کے خلاف ایکشن لینے کا مجاز ہو گا۔
مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چیل گوشت فروخت کرنے والوں کے خلاف کار سرکارمیں مداخلت پر 188کے تحت ایف آئی ار کا اندارج کروایا جائے گا،تجاویز ایڈمنسٹریٹر لاہور کو منظوری کے لیے بھجوا دی گئی ہیں ،منظوری کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا۔
دوسری طرف نیشنل الائنس آف اینیمل رائٹس ایکٹویسٹ اینڈ ایڈووکیٹس کی فوکل پرسن عنیزہ خان عمرزئی کا کہنا ہے یہ انتہائی ظالمانہ اقدام ہوگا۔ اس اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ اپنی نااہلی چھپانے کے لیے اب چیلوں کو مارنا چاہتی ہے۔
لاہور کی فضاؤں میں چیلوں کے غول پروازکرتے نظرآتے ہیں۔ خاص طور پر دریائے راوی کے پل، ڈمپنگ سائٹ ایریا اورلاہورکینال روڈ کے ساتھ وہ علاقے جہاں چیل گوشت بیچنے والے کھڑے ہوتے ہیں۔
حکومت نے چیل گوشت بیچنے پرپابندی عائد کررکھی ہے اس کے باوجود انتظامیہ کی نااہلی اورملی بھگت کے باعث یہ دھندہ ختم نہیں ہورہا۔
چیلیں یہ گوشت کھانے کے لیے جمع ہوتی ہیں ،اس سے بعض اوقات موٹرسائیکل سوارحادثات کا شکار بھی ہوتے ہیں جبکہ ان خوفناک اوربھوکی چیلوں کی وجہ سے چھوٹے پرندے جن میں چڑیاں، فاختائیں، لالیاں شامل ہیں وہ ختم ہوتی جارہی ہیں۔
میٹروپولیٹن کارپوریشن نے چیل گوشت کی فروخت روکنے میں ناکامی پراب چیلوں کو ہی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیل کو مارنےوالوں کو میٹروپولیٹن کارپوریشن کی جانب سے ایک ہزار روپے دیے جائیں گے۔
میٹروپولیٹن کارپوریشن لاہور سے چیلوں کو مارنے کی حکمت عملی اپنانے کے لیے تجاویز طلب کی ہیں جن کی منظوری کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن کے لیے سیکشن آفیسر ریگولیشنز نے مراسلہ جاری دیا ہے۔
لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022کے سیکشن 140اے کے تحت جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ چیل کو مارکر لانے والے شخص کو 1ہزار روپے بطور انعام دیا جائے گا۔
میٹروپولیٹن آفیسر فنانس کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں رقم مختص کی ہدایات جاری کی گئی ہیں، متعلقہ انفورسمنٹ انسپکٹر اور ایم او ریگولیشن کی تصدیق کے بعد رقم کا اجرا کیا جائے گا۔
مراسلے کے مطابق انسانی جان محفوظ بناتے ہوئے چیل کو مارنے کے لیے ہوائی فائر کیا جا سکتا ہے۔ چیل کی خوراک کے لیے گوشت کے ٹکڑے بلڈنگ ،ریسٹورنٹ، ہوٹل کی چھت پر پھینکنے کی صورت میں اسے سیل کیا جائے گا۔
شہر کی حدود میں متعلقہ زونل افسر ریگولیشن چیل اور گوشت کا ریکارڈ مرتب کرنے کا ذمے دار ہوگا جبکہ متعلقہ انفورسمنٹ انسپکٹر بائی لاز کے مطابق گوشت فروخت کرنے والوں کے خلاف ایکشن لینے کا مجاز ہو گا۔
مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چیل گوشت فروخت کرنے والوں کے خلاف کار سرکارمیں مداخلت پر 188کے تحت ایف آئی ار کا اندارج کروایا جائے گا،تجاویز ایڈمنسٹریٹر لاہور کو منظوری کے لیے بھجوا دی گئی ہیں ،منظوری کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا۔
دوسری طرف نیشنل الائنس آف اینیمل رائٹس ایکٹویسٹ اینڈ ایڈووکیٹس کی فوکل پرسن عنیزہ خان عمرزئی کا کہنا ہے یہ انتہائی ظالمانہ اقدام ہوگا۔ اس اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ اپنی نااہلی چھپانے کے لیے اب چیلوں کو مارنا چاہتی ہے۔