صوبائی حکومتوں کو یونیورسٹیوں کے مالی مسائل کے حل کیلیے فنڈنگ کرنا ہوگی چیئرمین ایچ ای سی

وفاقی ایچ ای سی کو 2018 جتنا ہی بجٹ مل رہا ہے جس کی وجہ سے یونیورسٹیوں کے مسائل بڑھ رہے ہیں،ڈاکٹر مختار احمد

فوٹو: ایکسپریس

چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہے کہ جامعات کے مسائل صرف وفاق کی فنڈنگ سے حل نہیں ہو سکتے، صوبائی حکومتوں کو یونیورسٹیوں کے مالی مسائل کے حل کیلیے فنڈنگ کرنا ہوگی۔

صحافیوں سے گفتگو کے دوران چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ سندھ نے صوبے میں جامعات کیلیے خطیر فنڈنگ مختص کی جسے بھرپور انداز میں سراہتے ہیں۔

ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ پنجاب، خیبر پختونخوا، بلوچستان اورآزاد کشمیر کی حکومتوں کو بھی جامعات کے مسائل کے حل کیلیے فنڈنگ کرنی چاہیے تاکہ یونیورسٹیوں کودرپیش مسائل حل ہو سکے جبکہ یونیورسٹیاں کو اپنی مدد آپ کے تحت بھی انتظامی اور مالی مسائل کے حل پر توجہ دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں معیاری اور کوالٹی ایجوکیشن کی فراہمی کو سو فیصد یقینی بنانے کیلیے اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے جہاں کوالٹی ایجوکیشن میں کمی ہوگی وہاں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور فوری ایکشن لیا جائے گا۔

چند رو ز قبل پبلک سیکٹر کی ایک یونیورسٹی کے تعلیمی پروگرامز کو بند کیا گیا اور طلبا و طالبات کے داخلوں پر پابندی عائد کی گئی لہٰذاپبلک و پرائیویٹ سیکٹر کی یونیورسٹیوں کو معیاری تعلیمی کی فراہمی کو اپنا طرہ امتیا ز بنانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پبلک و پرائیویٹ سیکٹر کی صف اول کی ایسی جامعات جو معیاری تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنائے ہوئے ہیں اور کوالٹی ایجوکیشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتیں، ان کے بیرون ممالک میں ضرور کیمپس ہونے چاہیئں لیکن ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہر کوئی بیرون ملک اپنے کیمپس کھولنے شروع کر دے۔

ڈاکٹر مختار احمد کا کہنا تھا کہ اس کیلیے ایک طریقہ کاربنایا جا رہا ہے اور جو یونیورسٹی اس پر پور ا اترے گی اسے ہی بیرون ملک کیمپس کھولنے کی اجازت ملے گی۔

انہوں نے بتایا کہ برطانیہ کی حکومت کے ساتھ اس بابت ملاقاتیں کی ہیں ، برطانیہ کی یونیورسٹیاں ، پاکستان میں اپنے کیمپسز کھولنا چاہتی ہیں اور ہم نے بھی ان سے برطانیہ میں پاکستانی یونیورسٹیوں کے کیمپسز کھولنے کی بات کی ہے اس حوالے سے اپریل 2024میں برطانیہ کی لیڈرشپ پاکستان کا دورہ کرے گی جس میں اہم معاملات طے کیے جائیں گے اسی طرح دیگر ممالک کے ساتھ بھی ایسے معاہدے کیے جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی ایچ ای سی کو 2018میں جتنا بجٹ مل رہا تھا اتنا ہی اب بھی مل رہا ہے جس کی وجہ سے یونیورسٹیوں کے مسائل بڑھ رہے ہیں، ہم نے صوبوں کے ساتھ کو آرڈینیشن بڑھائی ہے اور بلوچستان حکومت کے وزراء سے ملاقاتیں کی ہیں کہ وہ صوبے کی یونیورسٹیوں کے مسائل کے حل کیلیے تعاون کریں۔

انہوں نے سندھ حکومت کو سراہتے ہوئے کہا کہ سندھ نے صوبائی جامعات کیلیے فنڈز مختص کیے اسی طرح پنجاب ، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور آزاد کشمیر کو بھی یونیورسٹیوں کے مالی مسائل کے حل کیلیے فنڈز مختص کرنے چاہئیں، صرف وفاق کی فنڈنگ سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔

صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ یونیورسٹیوں کو بھی انتظامی اور مالی مسائل کے حل پر توجہ دینی چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بطور چیئرمین ایچ ای سی چارج سنبھالنے کے بعد ایچ ای سی کے اندرونی مسائل کو حل کیا اور سسٹم کو مضبوط بنایا اور اعلی تعلیمی کے فروغ ، معیاری تعلیم کی فراہمی ، یونیورسٹیوں کو درپیش مسائل کے حل کیلیے کوشاں ہیں۔

انڈر گریجویٹ اور گریجویٹ پالیسی سے متعلق یونیورسٹیوں کے مسائل کو حل کیا گیا اور اب تربیتی عمل شروع ہو گیا ہے ، ایفیلیشن پالیسی،آن لائن ایجوکیشن پالیسی ، مصنوعی ذہانت( آر ٹیفیشل انٹیلیجنس)، ٹیکنالوجی اور سسٹم اپروچ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔


یونیورسٹیوں کو ہر نئے پراجیکٹ اور کسی بھی انیشیٹو لینے کیلیے لازمی این او سی لینے سے استثنیٰ دے رہے ہیں اور یونیورسٹیوں کو خود مختاری دے رہے ہیں۔ایفیلیشن پالیسی کو حتمی شکل دینے کیلیے وائس چانسلر زاجلاس بلا رہے ہیں جس میں پالیسی کو حتمی شکل دی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی اور لاہور میں جدید ڈیٹا سنٹرز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس سے معلومات اور اعداد و شمار تک رسائی یقینی ہو سکے گی، یہ ڈیٹا سنیٹرز یونیورسٹیوں کو ڈیجیٹل طور پر بااختیار بنانے اور ان کے آئی ٹی انفرااسٹرکچر کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم اقدام ہے، نئے قائم کردہ ڈیٹا سینٹر نے عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی ہے۔

ایچ ای سی کے اس ڈیٹا سینٹر کو کمیونیکیشن انڈسٹری ایسوسی ایشن (TIA) 942 کی جانب سے معتبر سند''ڈیزائن ڈاکومنٹ سرٹیفیکیشن''کا اعزاز دیا گیا ہے، جو قوم کے لیے قابل فخر کامیابی اور پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کے لیے ایک حوصلہ افزا پیش رفت ہے۔

ڈیٹا سینٹرز کے ڈیزائن اور ساخت کے حوالے سے 'Rated3'' عالمی سطح پر مانا جانے والا معتبر ترین معیار ہے جو ایچ ای سی کے ڈیٹا سینٹر نے حاصل کیا ہے۔ یہ سند جدید ڈیٹا سینٹر کے اعلی معیار، توسیع پذیری، بے خطر، اور عملی کارکردگی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

یونیورسٹیوں کو کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ (ایچ پی سی)، اعداد و شمار ذخیرہ کرنے اور مضبوط روابط رکھنے کی ضرورتوں کو پورا کرنے والے اعلی کارکردگی والے سرور فراہم کرنے کا وعدہ ایچ ای سی نے پورا کردیا ہے۔ اس ڈیٹا سینٹر کا قیام اعلیٰ تعلیم میں تکنیکی انفرااسٹرکچر کے فروغ کے لیے ایچ ای سی کے عزم کا مظہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ طلبا و طالبات کے ڈیٹا کو مزید محفوظ اور موثر بنانے کیلیے نادرا کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں اور ہر طالب علم کے شناختی کارڈ نمبر پر اس کا مکمل تعلیمی کوائف دستیاب ہوں گے کہ اس نے کون سے تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے سنٹر فار ایگریکلچر اینڈ بائیو سائنسز انٹرنیشنل کے ساتھ پاکستان میں زراعت اور بائیو سائنسز کے شعبہ جات میں تعلیمی وسائل کے نفاذ، تقسیم، اپنانے اور ترقی کے لیے تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت دونوں فریق مرکز کے علمی وسائل کے انضمام کے لیے تعاون کریں گے جو پاکستان میں پاکستان کے اعلی تعلیمی اداروں کے نصاب اور لائبریری کیٹلاگ میں مفت دستیاب ہیں۔

وہ مرکز کی اکیڈمی کے مفت ڈیجیٹل لرننگ کورسز کو اعلی تعلیم میں سیکھنے والوں کے لیے بھی فروغ دیں گے، مرکز اور متعلقہ زرعی یونیورسٹیوں اور تحقیقی مراکز کے درمیان روابط قائم کریں گے، اور پاکستان کے لیے مہارتوں اور علم کے فرق کی نشاندہی کرنے کے لیے ضروریات کا جائزہ لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن، برٹش کونسل اور پرائم منسٹر یوتھ پروگرام نے اپنے فلیگ شپ پروگراموں میں تعاون کے لیے ایک نئی شراکت داری قائم کی ہے جس کا مقصد پاکستانی نوجوانوں کی معاشی اور سماجی ترقی میں حصہ ڈالنا ہے۔

یہ تعاون پرائم منسٹر یوتھ پروگرام کے گرین یوتھ موومنٹ ، ایچ ای سی کی گرین یوتھ موومنٹ اور برٹش کونسل کا پاکستان یوتھ لیڈر شپ انیشیٹو کے نتائج پر مرکوز ہو گا جس کا مقصد گرین یوتھ موومنٹ کلبوں کو ضروری صلاحیت سازی اور تکنیکی مدد فراہم کرنا، تربیتی مواد تیار کرنا، گرین یوتھ موومنٹ کلبوں اور دیگر ترقیاتی شراکت داروں کے درمیان قومی اور بین الاقوامی دونوں محاذوں پر روابط قائم کرنا ہے تاکہ نوجوانوں کے اقدامات کے اثرات کو بڑھایا جاسکے۔

ڈاکٹر مختار احمد نے مزید کہا کہ 137یونیورسٹیوں میں یہ کلب بنائے گئے ہیں اور آنے والے دنوں میں تمام یونیورسٹیوں میں یہ کلب بنائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ تینوں شراکت دار پاکستانی نوجوانوں کی آب و ہوا کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے اور ان چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے بامعنی کردار ادا کریں گے۔
Load Next Story