غزہ پر تقریر کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے ترک رکن اسمبلی جاں بحق ویڈیو وائرل
53 سالہ ترک رکن پارلیمنٹ غزہ پر اسرائیلی بربریت کا تذکردہ کرتے ہوئے دل گرفتہ ہوگئے تھے
ترکیہ کے رکن پارلیمنٹ حسن بتمس گزشتہ روز ایوان میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر تقریر کے دوران اچانک دل کا دورہ پڑنے سے زمین پر گر گئے تھے انھیں اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں وہ آج انتقال کرگئے۔
ترک میڈیا کے مطابق 53 سالہ رکن حسن بتمس پارلیمنٹ میں غزہ کی صورت حال پر خطاب کر رہے تھے اور غزہ میں بالخصوص بچوں اور خواتین پر اسرائیلی بربریت کا تذکرہ کرتے ہوئے دل گرفتہ ہوگئے۔
انھوں نے اپنی ولولہ انگیز تقریر کا اختتام ان جملوں پر کیا کہ اگر ہم خاموش رہے تو تاریخ خاموش نہیں رہے گی اور اگر تاریخ خاموش رہی تو سچ خاموش نہیں رہے گا۔ اگر آپ اپنے ضمیر کے عذاب سے بچیں گے تو تاریخ کے عذاب سے نہیں بچ پائیں گے، اگر آپ تاریخ کے عذاب سے بچ بھی گئے تو یاد رکھیں کہ آپ اللہ کے غضب سے نہیں بچ سکو گے۔
ترک میڈیا کے مطابق 53 سالہ رکن حسن بتمس پارلیمنٹ میں غزہ کی صورت حال پر خطاب کر رہے تھے اور غزہ میں بالخصوص بچوں اور خواتین پر اسرائیلی بربریت کا تذکرہ کرتے ہوئے دل گرفتہ ہوگئے۔
انھوں نے اپنی ولولہ انگیز تقریر کا اختتام ان جملوں پر کیا کہ اگر ہم خاموش رہے تو تاریخ خاموش نہیں رہے گی اور اگر تاریخ خاموش رہی تو سچ خاموش نہیں رہے گا۔ اگر آپ اپنے ضمیر کے عذاب سے بچیں گے تو تاریخ کے عذاب سے نہیں بچ پائیں گے، اگر آپ تاریخ کے عذاب سے بچ بھی گئے تو یاد رکھیں کہ آپ اللہ کے غضب سے نہیں بچ سکو گے۔
حسن بتمس کے آخری الفاظ
"اگر ہم خاموش رہیں گے تو تاریخ خاموش نہیں رہے گی ، حتی کہ اگر تاریخ خاموش رہی تو سچ خاموش نہیں رہے گا ۔
سعادت پارٹی سے تعلق رکھنے والے حسن بتمس یہ الفاظ کہتے ہی زمین پر گر پڑے۔ یہ تاریخی الفاظ ان کی زندگی کے آخری الفاظ ثابت ہوئے۔ ساتھی ارکان نے حسن بتمس کو اسپتال منتقل کیا جہاں وہ دوران علاج آج انتقال کرگئے۔
حسن بتمس نے مصر کی عالمی شہرت یافتہ الازہر یونی ورسٹی سے تعلیم حاصل کی تھی اور سینٹر فار اسلامک یونین کے چیئرمین تھے۔ وہ غزہ میں بچوں اور خواتین کی ہلاکتوں پر کافی رنجیدہ رہتے تھے۔