کرپشن کیسزشریف فیملی کوبری کرنے کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور

سوا ارب روپے کی کرپشن کے الزام میں تینوں ریفرنس سیاسی دباؤ کیلیے زیر التوا رکھے گئے تھے،وکیل

سوا ارب روپے کی کرپشن کے الزام میں تینوں ریفرنس سیاسی دباؤ کیلیے زیر التوا رکھے گئے تھے،وکیل

ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس خواجہ امتیاز احمد اور جسٹس مامون الرشیدشیخ پرمشتمل ڈویژن بینچ نے شریف فیملی کو باعزت بری کرنے کیلیے درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرلیں۔


سابق وزیراعظم نوازشریف، وزیراعلیٰ شہباز شریف، ان کے بھائی عباس شریف، والدہ شمیم اختر، بھابی صبحیہ عباس، بیگم کلثوم نواز، بیٹوںحسین نواز، حمزہ شہباز، بیٹی مریم نواز سمیت تمام شریک ملزمان کیخلاف ایک ارب25 کروڑ روپے مالیت کے کرپشن اورمنی لانڈرنگ کے3 ریفرنس زیر التوا تھے۔ درخواستوں میں استدعا کی گئی تھی کہ حدیبیہ پیپر ملز،اتفاق فاؤنڈری اور رائے ونڈ محل ریفرنسز طویل عرصے سے زیرالتواء رکھے جانے کی بنیاد پر خارج کرکے شریف فیملی کو باعزت بری کیا جائے۔ ہائی کورٹ نے پراسیکیوٹر جنرل نیب کو نوٹس جاری کرکے یکم اکتوبرکو جواب اور اس بابت دلائل دینے کیلیے عدالت طلب کر لیا۔

شریف فیملی کی طرف سے خواجہ حارث ایڈووکیٹ پیش ہوئے جبکہ نیب کی طرف سے پراسیکیوٹر سعید الرحمن پیش ہوئے ۔ان درخواستوں میں مؤقف اختیارکیا گیا کہ یہ تینوں ریفرنس جھوٹے اور من گھڑت ہیں ان کا مقصد صرف سیاسی انتقام ہے، اگر یہ درست ہوتے تو پرویز مشرف حکومت ان کا ٹرائل کرتی مگر دانستہ طور پر یہ جھوٹے کیس بنا کر انھیں سیاسی دباؤکیلیے التواء میں رکھا گیا ہے انہیں خارج کیا جائے،ہائیکورٹ اس سے قبل حکم امتناع جاری کرکے احتساب عدالت کو ان تینوں ریفرنسوں کو ری اوپن کرنے سے روک چکی ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story