اٹلی شادی سے انکار پر بیٹی کا قتل کرنے والے پاکستانی والدین کو عمر قید
ثمن عباس کے والد کو پاکستان سے گرفتار کرکے اٹلی کے حوالے کیا گیا تھا
اٹلی میں شادی سے انکار پر بیٹی کا قتل کرنے والے پاکستانی والدین کو عمر قید کی سزا سنادی گئی۔
غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق اٹلی کے شمالی شہر ریگیو ایمیلیا کی عدالت نے منگل کو ایک پاکستانی جوڑے کو اپنی 18 سالہ بیٹی کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنادی۔
ثمن عباس کے والدین شبر عباس اور مفرور ملزمہ نازیہ شاہین اُس کی شادی پاکستان میں کزن سے کرانا چاہتے تھے لیکن ثمن نے انکار کردیا تھا جس کے بعد وہ اپریل 2021 میں لاپتہ ہوگئی تھی۔ بعدازاں نومبر 2022 میں ثمن عباس کی لاش شمالی اٹلی میں ان کے والدین کے فارم ہاؤس کے قریب سے برآمد ہوئی تھی۔
شیبر عباس کو گزشتہ سال نومبر میں پنجاب کے ایک گاؤں سے بیٹی کے قتل کے شبہ میں اطالوی پولیس کی اطلاع پر گرفتار کیا گیا تھا جسے بعد ازاں یکم ستمبر 2023 کو اٹلی کے حوالے کیا گیا تھا۔
استغاثہ کے مطابق ثمن کے والدین اس بات سے ناراض تھے کہ وہ اٹلی میں کسی لڑکے سے پیار کرتی ہے۔ ثمن نے والدین کے خلاف پولیس کو اطلاع دی تھی جس کے بعد نومبر 2020 میں لڑکی کو شیلٹر ہوم میں رکھا گیا تھا۔
بعد ازاں اپریل 2021 میں پاسپورٹ لینے اور والدین کے سامنے اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ نئی زندگی شروع کرنے کا فیصلہ سنانے کے لیے لڑکی اپنے خاندان سے ملنے گئی جس کے بعد وہ اچانک لاپتا ہوگئی۔ بوائے فرینڈ کی اطلاع پر پولیس نے لڑکی کے گھر چھاپہ مارا لیکن والدین پہلے ہی پاکستان فرار ہوچکے تھے۔
لاپتا ہونے کے ایک سال بعد نوویلارا میں ثمن عباس کے خاندانی گھر کے قریب سے انسانی باقیات برآمد ہوئی تھیں جس کی شناخت ثمن عباس کے طور پر ہوئی۔ لاش پر وہی کپڑے موجود تھے جو ثمن عباس نے گمشدگی کے وقت پہن رکھے تھے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق لڑکی کے خاندان کے پانچ افراد کو چند اوزاروں سمیت گھر سے نکلتے ہوئے دیکھا گیا اور تقریباً تین گھنٹے بعد وہ گھر واپس آئے۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ والدین نے اپنی بیٹی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا اور چچا نے اپنی بھتیجی کا گلا گھونٹا۔ اس سے قبل ثمن عباس کے چچا دانش حسنین کو قتل میں ملوث ہونے کے جرم میں چودہ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق اٹلی کے شمالی شہر ریگیو ایمیلیا کی عدالت نے منگل کو ایک پاکستانی جوڑے کو اپنی 18 سالہ بیٹی کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنادی۔
ثمن عباس کے والدین شبر عباس اور مفرور ملزمہ نازیہ شاہین اُس کی شادی پاکستان میں کزن سے کرانا چاہتے تھے لیکن ثمن نے انکار کردیا تھا جس کے بعد وہ اپریل 2021 میں لاپتہ ہوگئی تھی۔ بعدازاں نومبر 2022 میں ثمن عباس کی لاش شمالی اٹلی میں ان کے والدین کے فارم ہاؤس کے قریب سے برآمد ہوئی تھی۔
شیبر عباس کو گزشتہ سال نومبر میں پنجاب کے ایک گاؤں سے بیٹی کے قتل کے شبہ میں اطالوی پولیس کی اطلاع پر گرفتار کیا گیا تھا جسے بعد ازاں یکم ستمبر 2023 کو اٹلی کے حوالے کیا گیا تھا۔
استغاثہ کے مطابق ثمن کے والدین اس بات سے ناراض تھے کہ وہ اٹلی میں کسی لڑکے سے پیار کرتی ہے۔ ثمن نے والدین کے خلاف پولیس کو اطلاع دی تھی جس کے بعد نومبر 2020 میں لڑکی کو شیلٹر ہوم میں رکھا گیا تھا۔
بعد ازاں اپریل 2021 میں پاسپورٹ لینے اور والدین کے سامنے اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ نئی زندگی شروع کرنے کا فیصلہ سنانے کے لیے لڑکی اپنے خاندان سے ملنے گئی جس کے بعد وہ اچانک لاپتا ہوگئی۔ بوائے فرینڈ کی اطلاع پر پولیس نے لڑکی کے گھر چھاپہ مارا لیکن والدین پہلے ہی پاکستان فرار ہوچکے تھے۔
لاپتا ہونے کے ایک سال بعد نوویلارا میں ثمن عباس کے خاندانی گھر کے قریب سے انسانی باقیات برآمد ہوئی تھیں جس کی شناخت ثمن عباس کے طور پر ہوئی۔ لاش پر وہی کپڑے موجود تھے جو ثمن عباس نے گمشدگی کے وقت پہن رکھے تھے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق لڑکی کے خاندان کے پانچ افراد کو چند اوزاروں سمیت گھر سے نکلتے ہوئے دیکھا گیا اور تقریباً تین گھنٹے بعد وہ گھر واپس آئے۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ والدین نے اپنی بیٹی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا اور چچا نے اپنی بھتیجی کا گلا گھونٹا۔ اس سے قبل ثمن عباس کے چچا دانش حسنین کو قتل میں ملوث ہونے کے جرم میں چودہ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔