کان میں درد کے اسباب
تکلیف کی صورت میں مستند ڈاکٹر سے معائنہ کرائیں
کان کے درد کی عام طور پر یہ وجہ ہوتی ہے کہ جراثیم آلود بظاہر صاف پانی سے یا گندے پانی سے بچے کا ہاتھ منہ دھلایا جائے یا نہلایا جائے۔ حلق کی سوزش کے باعث بھی کان میں درد ہو سکتا ہے۔
گھنٹیا یا کسی قسم کی اعصابی بیماری سے بھی کان میں درد ہو سکتا ہے۔ کان میں کسی بھی چیز یا کیڑے مکوڑے کے جانے سے بھی درد ہو سکتا ہے۔ عموماً بچوں کی عادت ہوتی ہے کوئی موتی یا اس سے ملتی جلتی کوئی چھوٹی چیز کان میں رکھ دیتے ہیں۔ اگر وہ پھنس جائے تو کان کے درد کا باعث بنتی ہے۔ پنسل یا کسی چیز سے کان کریدنے سے بھی درد ہوتا ہے۔
نزلہ، زکام اور حلق میں سوزش کی تکلیف کو اگر زیادہ دنوں تک نظرانداز کیا جائے تو وہ بھی کان میں درد کا باعث بنتی ہے۔ بعض دفعہ نزلہ ہوتا ہے، بہتا نہیں ہے جس کی وجہ سے کان بند لگتا ہے پھر کان میں درد بھی شروع ہو جاتا ہے۔
علامات
کان کی اندرونی نالی میں ورم، ورم سے کان کا سرخ ہونا، کان میں بوجھ کا احساس، کان میں عارضی بہرہ پن، کان میں شور، ٹیسیں اٹھنا اور تکلیف بڑھنے پر مواد کا اخراج شامل ہیں۔
چھوٹے بچوں میں علامات
چڑچڑاپن، ایک دم چیخنا، بھوک کا نہ لگنا، بخار، قے، کبھی کبھار ہلکا سا دورہ، بچہ بار بار کان تک ہاتھ لے جاتا ہے، بے چینی۔
کان کا مستقل بہنا (Otorrhoea)
اگر بعض دفعہ کان کا بہنا ایک دم سے رک جائے تو کان میں درد ہوتا ہے۔ اس بیماری کے پیدا ہونے کی وجوہات میں کان کی کافی عرصے تک صفائی نہ کروانا یعنی کان میں میل جمع ہونا بھی شامل ہے۔
کان میں ایگزیمہ کی بیماری کا ہونا
کان میں پھنسی کا ہونا جس کا علاج نہ کروایا جائے وہ بغیر علاج کے کافی عرصے تک کان میں رہے، کان پر چوٹ کا لگنا، ٹانسیلائٹس، خسرہ، انفلوائنزا، شدید نزلہ و زکام، مسوڑھوں کی بیماریاں، کان کے عضلات میں خصونت کا ہونا اور اس کے علاج سے لاپروائی برتنا، فنگل انفیکشن بھی وجوہات میں شامل ہیں۔
بعض اوقات کان کی صفائی میں استعمال ہونے والی اشیا سے الرجی بھی ہو سکتی ہے۔ کان کے بہنے کی تکلیف کے علاوہ کان میں میل یا ورم کی وجہ سے کان کے پردے پر منفی دباؤ بھی پیدا ہو جاتا ہے۔ شروع میں تو اس سے عارضی بہرہ پن ہوتا ہے۔
طبی معائنے پر کان کا پردہ جو شفاف ہوتا ہے، بہت دھندلا میلا سا نظر آتا ہے، جیسے جیسے ورم بڑھتا جاتا ہے کان کے پردے پر دباؤ بڑھتا جاتا ہے جس کی وجہ سے پردہ نیلا پڑ جاتا ہے یا پھر میل کے باعث شہد کے رنگ جیسا بادامی یا سنہری دکھائی دیتا ہے، جس پر پانی کے بلبلے چپکے ہوئے نظر آتے ہیں۔
اس لئے کان کی باقاعدگی سے صفائی کرتے رہنا چاہیے۔ جیسے کہیں کچرا پڑا رہے تو سڑ جاتا ہے، بالکل اسی طرح اگر کان میں میل جمع ہوتا رہے تو تعفن پھیل جاتا ہے۔ اس لیے کان کی صفائی کا خاص خیال کرنا چاہیے۔ اگر نہانے کے بعد کان نہ صاف کیے جائیں تو بعض دفعہ اس پانی کی وجہ سے کان میں درد ہوتا ہے اور رہے سہے میل میں تعفن پھیل جاتا ہے۔ ویسے تو قدرتی طریقے سے کان کی صفائی ہوتی رہتی ہے۔
اس لیے میل جمع نہیں ہو پاتا لیکن اگر جمع ہو جائے تو احتیاط کے ساتھ صفائی کرنا چاہیے۔ جب تعفن پیدا ہوتا ہے اور ہوا لگنے سے اس میں انفیکشن پیدا ہو سکتی ہے۔ غسل کے بعد کان اور بالوں کو اچھی طرح خشک کرنا چاہیے، بعض دفعہ یہی پانی کان کے بہنے اور بہرہ پن ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔
کان کبھی بھی میلی روئی کے ساتھ صاف نہ کریں اور نہ کریدیں۔ اگر بچہ کان میں کوئی چیز ڈال لے تو اس کو ہمیشہ ڈاکٹر سے نکلوائیں۔ کسی ایمرجنسی کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ بچے کے کان پر کبھی نہ ماریں، اس سے سماعت جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔
کان میں درد کے علاج کے لیے ایلوپیتھی اور ہومیوپیتھی میں مختلف دوائیں تجویز کی جاتی ہیں۔ کسی بھی شعبے کے مستند ڈاکٹر سے معائنے کے بعد اس کی تجویز کردہ دوائی استعمال کریں اور ڈاکٹر کی ہدایات کی روشنی میں علاج کرائیں۔ کان کا درد ٹھیک نہ ہو تو اسے سنجیدگی سے لیں اور بروقت ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
گھنٹیا یا کسی قسم کی اعصابی بیماری سے بھی کان میں درد ہو سکتا ہے۔ کان میں کسی بھی چیز یا کیڑے مکوڑے کے جانے سے بھی درد ہو سکتا ہے۔ عموماً بچوں کی عادت ہوتی ہے کوئی موتی یا اس سے ملتی جلتی کوئی چھوٹی چیز کان میں رکھ دیتے ہیں۔ اگر وہ پھنس جائے تو کان کے درد کا باعث بنتی ہے۔ پنسل یا کسی چیز سے کان کریدنے سے بھی درد ہوتا ہے۔
نزلہ، زکام اور حلق میں سوزش کی تکلیف کو اگر زیادہ دنوں تک نظرانداز کیا جائے تو وہ بھی کان میں درد کا باعث بنتی ہے۔ بعض دفعہ نزلہ ہوتا ہے، بہتا نہیں ہے جس کی وجہ سے کان بند لگتا ہے پھر کان میں درد بھی شروع ہو جاتا ہے۔
علامات
کان کی اندرونی نالی میں ورم، ورم سے کان کا سرخ ہونا، کان میں بوجھ کا احساس، کان میں عارضی بہرہ پن، کان میں شور، ٹیسیں اٹھنا اور تکلیف بڑھنے پر مواد کا اخراج شامل ہیں۔
چھوٹے بچوں میں علامات
چڑچڑاپن، ایک دم چیخنا، بھوک کا نہ لگنا، بخار، قے، کبھی کبھار ہلکا سا دورہ، بچہ بار بار کان تک ہاتھ لے جاتا ہے، بے چینی۔
کان کا مستقل بہنا (Otorrhoea)
اگر بعض دفعہ کان کا بہنا ایک دم سے رک جائے تو کان میں درد ہوتا ہے۔ اس بیماری کے پیدا ہونے کی وجوہات میں کان کی کافی عرصے تک صفائی نہ کروانا یعنی کان میں میل جمع ہونا بھی شامل ہے۔
کان میں ایگزیمہ کی بیماری کا ہونا
کان میں پھنسی کا ہونا جس کا علاج نہ کروایا جائے وہ بغیر علاج کے کافی عرصے تک کان میں رہے، کان پر چوٹ کا لگنا، ٹانسیلائٹس، خسرہ، انفلوائنزا، شدید نزلہ و زکام، مسوڑھوں کی بیماریاں، کان کے عضلات میں خصونت کا ہونا اور اس کے علاج سے لاپروائی برتنا، فنگل انفیکشن بھی وجوہات میں شامل ہیں۔
بعض اوقات کان کی صفائی میں استعمال ہونے والی اشیا سے الرجی بھی ہو سکتی ہے۔ کان کے بہنے کی تکلیف کے علاوہ کان میں میل یا ورم کی وجہ سے کان کے پردے پر منفی دباؤ بھی پیدا ہو جاتا ہے۔ شروع میں تو اس سے عارضی بہرہ پن ہوتا ہے۔
طبی معائنے پر کان کا پردہ جو شفاف ہوتا ہے، بہت دھندلا میلا سا نظر آتا ہے، جیسے جیسے ورم بڑھتا جاتا ہے کان کے پردے پر دباؤ بڑھتا جاتا ہے جس کی وجہ سے پردہ نیلا پڑ جاتا ہے یا پھر میل کے باعث شہد کے رنگ جیسا بادامی یا سنہری دکھائی دیتا ہے، جس پر پانی کے بلبلے چپکے ہوئے نظر آتے ہیں۔
اس لئے کان کی باقاعدگی سے صفائی کرتے رہنا چاہیے۔ جیسے کہیں کچرا پڑا رہے تو سڑ جاتا ہے، بالکل اسی طرح اگر کان میں میل جمع ہوتا رہے تو تعفن پھیل جاتا ہے۔ اس لیے کان کی صفائی کا خاص خیال کرنا چاہیے۔ اگر نہانے کے بعد کان نہ صاف کیے جائیں تو بعض دفعہ اس پانی کی وجہ سے کان میں درد ہوتا ہے اور رہے سہے میل میں تعفن پھیل جاتا ہے۔ ویسے تو قدرتی طریقے سے کان کی صفائی ہوتی رہتی ہے۔
اس لیے میل جمع نہیں ہو پاتا لیکن اگر جمع ہو جائے تو احتیاط کے ساتھ صفائی کرنا چاہیے۔ جب تعفن پیدا ہوتا ہے اور ہوا لگنے سے اس میں انفیکشن پیدا ہو سکتی ہے۔ غسل کے بعد کان اور بالوں کو اچھی طرح خشک کرنا چاہیے، بعض دفعہ یہی پانی کان کے بہنے اور بہرہ پن ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔
کان کبھی بھی میلی روئی کے ساتھ صاف نہ کریں اور نہ کریدیں۔ اگر بچہ کان میں کوئی چیز ڈال لے تو اس کو ہمیشہ ڈاکٹر سے نکلوائیں۔ کسی ایمرجنسی کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ بچے کے کان پر کبھی نہ ماریں، اس سے سماعت جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔
کان میں درد کے علاج کے لیے ایلوپیتھی اور ہومیوپیتھی میں مختلف دوائیں تجویز کی جاتی ہیں۔ کسی بھی شعبے کے مستند ڈاکٹر سے معائنے کے بعد اس کی تجویز کردہ دوائی استعمال کریں اور ڈاکٹر کی ہدایات کی روشنی میں علاج کرائیں۔ کان کا درد ٹھیک نہ ہو تو اسے سنجیدگی سے لیں اور بروقت ڈاکٹر سے رجوع کریں۔