سوئی ناردرن نے صارفین پر اربوں روپے کا ٹیکس نافذ کردیا
اوگرا نے فکسڈ چارجز وصولی کی اجازت دے دی، صفر استعمال پر بھی صارف کو 400 روپے ادا کرنے ہوں گے، ذرائع
سوئی ناردرن گیس کمپنی کی جانب سے صارفین پر اربوں روپے کا ایک اور ٹیکس نافذ کردیا گیا۔
گیس کے بلوں میں ماہانہ فکسڈ چارجز نومبر کے بلز میں شامل کردیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کمپنیوں نے اپنے لاسز پورے کرنے کے لیے اوگرا کے ساتھ مل کر آسان راستہ تلاش کیا اور صارفین پر اربوں روپے کا ماہانہ فکسڈ چارجز کے نام پر ایک اور ٹیکس لاگو کردیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اوگرا نے خاموشی سے فکسڈ چارجز وصولی کی اجازت دے دی ہے۔ حکام کے مطابق پروٹیکٹڈ صارفین 0.9 ہیکٹا میٹر گیس استعمال والے ماہانہ 400 روپے فکسڈ چارجز دیں گے ۔ نان پروٹیکٹڈ 1.5 ہیکٹا میٹرتک گیس استعمال والے 1000 روپے ماہانہ اضافی بل دیں گے۔ اس سے زائد استعمال والے صارفین ماہانہ 2 ہزار روپے اضافی فکسڈ رقم ادا کریں گے ۔
سوئی گیس حکام کے مطابق جس صارف کا استعمال صفر ہو گا وہ بھی 400 روپے ادا کرنے کا پابند ہو گا ۔ یہ ماہانہ فکسڈ چارجز حکومت کی منظوری سے شامل کیے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ماہانہ فکسڈ اضافی چارجز کو صارفین صرف ہائی کورٹ میں چیلنج کر سکتے ہیں۔ ماہانہ فکسڈ ٹیکس گیس کمپنی کے 80 لاکھ کنزیومر پر لاگو ہو گا ۔ ایک اندازے کے مطابق سالانہ 60 سے 70 ارب روپے بنتے ہیں ۔
گیس کے بلوں میں ماہانہ فکسڈ چارجز نومبر کے بلز میں شامل کردیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کمپنیوں نے اپنے لاسز پورے کرنے کے لیے اوگرا کے ساتھ مل کر آسان راستہ تلاش کیا اور صارفین پر اربوں روپے کا ماہانہ فکسڈ چارجز کے نام پر ایک اور ٹیکس لاگو کردیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اوگرا نے خاموشی سے فکسڈ چارجز وصولی کی اجازت دے دی ہے۔ حکام کے مطابق پروٹیکٹڈ صارفین 0.9 ہیکٹا میٹر گیس استعمال والے ماہانہ 400 روپے فکسڈ چارجز دیں گے ۔ نان پروٹیکٹڈ 1.5 ہیکٹا میٹرتک گیس استعمال والے 1000 روپے ماہانہ اضافی بل دیں گے۔ اس سے زائد استعمال والے صارفین ماہانہ 2 ہزار روپے اضافی فکسڈ رقم ادا کریں گے ۔
سوئی گیس حکام کے مطابق جس صارف کا استعمال صفر ہو گا وہ بھی 400 روپے ادا کرنے کا پابند ہو گا ۔ یہ ماہانہ فکسڈ چارجز حکومت کی منظوری سے شامل کیے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ماہانہ فکسڈ اضافی چارجز کو صارفین صرف ہائی کورٹ میں چیلنج کر سکتے ہیں۔ ماہانہ فکسڈ ٹیکس گیس کمپنی کے 80 لاکھ کنزیومر پر لاگو ہو گا ۔ ایک اندازے کے مطابق سالانہ 60 سے 70 ارب روپے بنتے ہیں ۔