سندھ میں 40ہزار لیکچررز اور اساتذہ بھرتی کرنے کا فیصلہ قائم علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس
بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے اساتذہ، لیکچرار اورغیرتدریسی عملے کے طور پر بھرتی کیا جارہا ہے
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر تعلیم نے کہا ہے کہ جلد ہی 40 ہزار لیکچررز اور اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے۔
یہ بات انھوں نے محکمہ تعلیم کی کارکردگی ، پیشرفت اور سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کہی۔ اجلاس میں سینئر صوبائی وزیر تعلیم پیر مظہرالحق ، وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ ، وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن ، چیف سیکریٹری سندھ راجا محمد عباس ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری (منصوبہ بندی وترقیات) ملک اسرار ودیگر نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لیے تعلیم ضروری ہے، اس لیے موجودہ حکومت ہر سطح پر معیاری تعلیم کے فروغ کیلیے کوشاں ہے تعلیمی اور تدریسی عمل کو فروغ دینے کیلیے بھاری فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کیلیے انہیں بطور اساتذہ، غیر تدریسی عملے اور لیکچرار کے طور پر بھرتی کیا جا رہا ہے۔گزشتہ دور حکومت میں کنٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے اساتذہ کے مستقبل متعلق وزیراعلیٰ سندھ نے ایک کمیٹی قائم کی جوکہ ان اساتذہ کی ریگولر بنیادوں پر تقرری کے لیے اپنی تجاویز اور سفارشات پیش کرے گی ۔واضح رہے کہ کنٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے ان ملازمین سے کئی ملازم کچھ پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں جبکہ دیگر کو قوائد وضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کنٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا تھا۔
سینئر صوبائی وزیرتعلیم و تدریس نے اپنی تفصیلی بریفنگ میں بتایا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت محکمہ تعلیم میں 170اسکیمیں ہیں جن کیلیے 13086.191 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں ، جن میں سے 157اسکیمیں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 9 اسکیمیں اسپیشل پیکیجز جبکہ 4 اسکیمیں پروجیکٹس کی شامل ہیں،بقیہ 58 اسکیموں سے 40 اسکیمیں 31 جنوری 2013 کے مقررہ وقت کے اندر مکمل کی جائیں گی ۔ سینئر صوبائی وزیر نے مزید بتایا کہ وزیراعظم پاکستان نے تمام صوبائی حکومتوں کو احکامات جاری کیے ہیں کہ تمام پرائمری اسکولوں کو ایلیمنٹری اسکولز کا درجہ دیا جائے ، اس لیے مستقبل میں کوئی بھی پرائمری اسکول ٹیچر نہیں ہوگا جبکہ ان کی جگہ بطور ایلیمنٹری اسکولز ٹیچر تقرر کیا جائے گا۔
اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ 2008 میں پہلے مرحلے میں 5800 اساتذہ بھرتی کیے گئے تھے ، دوسرے مرحلے میں 2009-10 میں 8000 اساتذہ ، تیسرے مرحلے میں 4250 لیکچرار اور اسسٹنٹ پروفیسرز بھرتی کیے گئے جبکہ 2012 میں 19000نئے اساتذہ کی بھرتی کے علاوہ 21000 لیکچررز جلد بھرتی کیے جائیں گے جبکہ محکمہ تعلیم کی دیگر فوری ضروریات پوری کرنے کے لیے 300 ملین روپے کی رقم دستیاب ہے۔
یہ بات انھوں نے محکمہ تعلیم کی کارکردگی ، پیشرفت اور سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کہی۔ اجلاس میں سینئر صوبائی وزیر تعلیم پیر مظہرالحق ، وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ ، وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن ، چیف سیکریٹری سندھ راجا محمد عباس ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری (منصوبہ بندی وترقیات) ملک اسرار ودیگر نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لیے تعلیم ضروری ہے، اس لیے موجودہ حکومت ہر سطح پر معیاری تعلیم کے فروغ کیلیے کوشاں ہے تعلیمی اور تدریسی عمل کو فروغ دینے کیلیے بھاری فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کیلیے انہیں بطور اساتذہ، غیر تدریسی عملے اور لیکچرار کے طور پر بھرتی کیا جا رہا ہے۔گزشتہ دور حکومت میں کنٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے اساتذہ کے مستقبل متعلق وزیراعلیٰ سندھ نے ایک کمیٹی قائم کی جوکہ ان اساتذہ کی ریگولر بنیادوں پر تقرری کے لیے اپنی تجاویز اور سفارشات پیش کرے گی ۔واضح رہے کہ کنٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے ان ملازمین سے کئی ملازم کچھ پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں جبکہ دیگر کو قوائد وضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کنٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا تھا۔
سینئر صوبائی وزیرتعلیم و تدریس نے اپنی تفصیلی بریفنگ میں بتایا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت محکمہ تعلیم میں 170اسکیمیں ہیں جن کیلیے 13086.191 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں ، جن میں سے 157اسکیمیں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 9 اسکیمیں اسپیشل پیکیجز جبکہ 4 اسکیمیں پروجیکٹس کی شامل ہیں،بقیہ 58 اسکیموں سے 40 اسکیمیں 31 جنوری 2013 کے مقررہ وقت کے اندر مکمل کی جائیں گی ۔ سینئر صوبائی وزیر نے مزید بتایا کہ وزیراعظم پاکستان نے تمام صوبائی حکومتوں کو احکامات جاری کیے ہیں کہ تمام پرائمری اسکولوں کو ایلیمنٹری اسکولز کا درجہ دیا جائے ، اس لیے مستقبل میں کوئی بھی پرائمری اسکول ٹیچر نہیں ہوگا جبکہ ان کی جگہ بطور ایلیمنٹری اسکولز ٹیچر تقرر کیا جائے گا۔
اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ 2008 میں پہلے مرحلے میں 5800 اساتذہ بھرتی کیے گئے تھے ، دوسرے مرحلے میں 2009-10 میں 8000 اساتذہ ، تیسرے مرحلے میں 4250 لیکچرار اور اسسٹنٹ پروفیسرز بھرتی کیے گئے جبکہ 2012 میں 19000نئے اساتذہ کی بھرتی کے علاوہ 21000 لیکچررز جلد بھرتی کیے جائیں گے جبکہ محکمہ تعلیم کی دیگر فوری ضروریات پوری کرنے کے لیے 300 ملین روپے کی رقم دستیاب ہے۔