امریکی مفاد کے لئے کہیں بھی فوجی کارروائی سے گریز نہیں کریں گے باراک اوباما
اب بھی امریکا اور دنیا کو دہشت گردی بالخصوص القاعدہ کی ذیلی تنظیموں سے براہ راست خطرہ ہے، باراک اوباما
امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ امریکا کو اپنا مفاد سب سے زیادہ مقدم ہے اور اس کے لئے جہاں ضروری ہوا فوجی کارروائی سے بھی گریز نہیں کریں گے۔
ویسٹ پوائنٹ ملٹری اکیڈمی میں کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے باراک اوباما نے کہا کہ ہم نے افغانستان میں القاعدہ کو ختم کردیا لیکن اب بھی امریکا اور دنیا کو دہشت گردی بالخصوص القاعدہ کی دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ذیلی تنظیموں سے براہ راست خطرہ ہے اس لئے اپنے مفاد کی خاطر جہاں بھی فوجی کارروائی کی ضرورت ہوگی اس سے گریز نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اسامہ بن لادن کو شکست دی، عراق سے اپنی فوجیں واپس بلائیں اور اب افغان جنگ سے بھی باہر نکل رہے ہیں لیکن یہ تاثر دینا درست نہیں کہ امریکا کمزور ہوچکا ہے، دنیا تیزی سے تبدیل ہورہی ہے اس لئے اب امریکا کو دوسروں کی جنگ کا حصہ بننے سے پرہیز کرنا چاہئے۔
باراک اوباما نے شام کی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ شام میں جاری جنگ کو سرحد سے نکل کر پڑوسی ممالک تک پہنچنے سے روکنے کا بہترین راستہ یہ ہے کہ شامی اپوزیشن کی مدد کی جائے اور بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ کرکے شام میں امن قائم کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی فوجی آپریشن شدت پسند تنظیم بوکو حرام کی جانب درپیش خطرات کا خاتمہ نہیں کر سکتا لہٰذا ہمیں اغوا کی گئیں طالباؤں کو بازیاب کرانے اور نائجیرین نوجوانوں کو تعلیم دینے پر توجہ دینی چاہئے۔ ایران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ معاہدہ طے پانے کا مرحلہ طویل ہوسکتا ہے تاہم امید ہے کہ یہ معاہدہ طے پا جائے گا۔
ویسٹ پوائنٹ ملٹری اکیڈمی میں کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے باراک اوباما نے کہا کہ ہم نے افغانستان میں القاعدہ کو ختم کردیا لیکن اب بھی امریکا اور دنیا کو دہشت گردی بالخصوص القاعدہ کی دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ذیلی تنظیموں سے براہ راست خطرہ ہے اس لئے اپنے مفاد کی خاطر جہاں بھی فوجی کارروائی کی ضرورت ہوگی اس سے گریز نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اسامہ بن لادن کو شکست دی، عراق سے اپنی فوجیں واپس بلائیں اور اب افغان جنگ سے بھی باہر نکل رہے ہیں لیکن یہ تاثر دینا درست نہیں کہ امریکا کمزور ہوچکا ہے، دنیا تیزی سے تبدیل ہورہی ہے اس لئے اب امریکا کو دوسروں کی جنگ کا حصہ بننے سے پرہیز کرنا چاہئے۔
باراک اوباما نے شام کی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ شام میں جاری جنگ کو سرحد سے نکل کر پڑوسی ممالک تک پہنچنے سے روکنے کا بہترین راستہ یہ ہے کہ شامی اپوزیشن کی مدد کی جائے اور بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ کرکے شام میں امن قائم کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی فوجی آپریشن شدت پسند تنظیم بوکو حرام کی جانب درپیش خطرات کا خاتمہ نہیں کر سکتا لہٰذا ہمیں اغوا کی گئیں طالباؤں کو بازیاب کرانے اور نائجیرین نوجوانوں کو تعلیم دینے پر توجہ دینی چاہئے۔ ایران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ معاہدہ طے پانے کا مرحلہ طویل ہوسکتا ہے تاہم امید ہے کہ یہ معاہدہ طے پا جائے گا۔