حکومت کی جامعات میں مداخلت جاری اساتذہ سڑکوں پر نکل آئے
یونیورسٹی روڈ پر جمع اساتذہ کا درسگاہوں کی خودمختاری بحال کرنے کا مطالبہ،آج وزیراعلیٰ ہائوس کے سامنے احتجاج ہوگا
حکومت سندھ کے سیکریٹری برائے تعلیمی بورڈزاورجامعات کی جانب سے سرکاری جامعات میں مداخلت کے خلاف یونیورسٹیوں کے اساتذہ کی ہڑتال اوراحتجاج کا دائرہ کارمرکزی شاہراہوں تک پھیل گیا۔
سرکاری جامعات کے اساتذہ کی ہڑتال کے تیسرے روز کلاسز وامتحانات کے بائیکاٹ کے بعدجامعہ کراچی کے اساتذہ احتجاج کرتے ہوئے بدھ کویونیورسٹی روڈپرآگئے ،یونیورسٹی روڈکا ایک ٹریک بند کردیا گیا، حکومت سندھ کے سیکریٹری برائے تعلیمی بورڈزاورجامعات ممتازشاہ کی جانب سے مداخلت کرتے ہوئے کلیدی عہدوں پرتقررکے لیے دیے گئے اشتہارکے خلاف شدید احتجاج کیاگیا،قبل ازیں انجمن اساتذہ کا ایک احتجاجی جلسہ سماعت گاہ کلیہ فنون جامعہ کراچی میں منعقدہوا جس میں یونیورسٹی انتظامیہ کومخاطب کرتے ہوئے اساتذہ سے اظہاریکجہتی کے لیے انتظامی دفاتربھی بند کرنے کی تجویز دی۔
بعدازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدرپروفیسر ڈاکٹر جمیل کاظمی نے اشتہارواپس لینے اورترمیمی بل میں تبدیلی کی منظوری تک سندھ بھرمیں احتجاج جاری رکھنے اور آج وزیراعلیٰ ہائوس کے باہراحتجاج کرنے کااعلان کیا، انھوں نے کہا کہ آج جمعرات کوکراچی کے علاوہ سندھ کی دیگرسرکاری جامعات سے ایک ہزارسے زائد اساتذہ کراچی پہنچیں گے اورجامعہ کراچی میں جمع ہوکر وزیراعلیٰ ہائوس جائیں گے ،وزیراعلیٰ ہائوس کے باہرحکومت سندھ کی جانب سے یقین دہانیوں کے باوجود ایکٹ میں تبدیلی نہ کرنے اورسیکریٹری جامعات کی جانب سے اشتہارجاری کرنے کے خلاف بھرپور احتجاج کیاجائے گا۔
انھوں نے اس احتجاج میں جامعہ کراچی کے طلبا وطالبات کوبھی شرکت کی دعوت دی ،طلبا نے بھی اساتذہ کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے ،واضح رہے کہ فپواساکی جانب سے احتجاج کے آغاز کے بعد بدھ کوتیسرے روزبھی کراچی سمیت سندھ بھرکی سرکاری جامعات میں تدریسی سلسلہ معطل رہااورامتحانات منعقدنہیں ہوئے بدھ کوانجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے ہنگامی اجلاس میں اساتذہ نے سندھ حکومت کی جانب سے رجسٹرار، ڈائریکٹر فنانس اور ناظم امتحانات کی سندھ کی سرکاری جامعات میں تقرریوں کے حوالے سے شائع کیے گئے اشتہار کی مذمت کی صدر انجمن اساتذہ نے یہ بات باور کرائی کہ سندھ حکومت کی اُن تمام تر یقین دہانیوں کے باوجود جو 29 اگست 2013 ء سے کرائی جارہی ہیں اس اشتہار کا اجراء کیا گیاہے جو ان کے قول فعل کا کھلا تضاد ہے۔
اس موقع پر اساتذہ کے نمائندوں اور اراکین انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے 2013ء ایکٹ کو سندھ کے اساتذہ اور طلباء وطالبات کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق اور بھیانک کھیل قراردیا صدر انجمن اساتذہ نے ایوان کو بتایا کہ کراچی سے لے کر خیر پور تک تمام سرکاری جامعات میں امتحانی عمل وتدریس معطل ہے اور ان کی بحالی اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک کہ سندھ حکومت 25مئی کوشائع کیے گئے متنازعہ اشتہار کو فی الفور واپس نہ لے اورسندھ '' فپواسا '' کی وہ گیارہ ترمیمات جو وزیر قانون سکندر مندروکو پیش کی گئیں تھیں ان کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیش کرکے منظور نہ کرالیا جائے۔
اگر حکومت ان مطالبات کو تسلیم نہیں کرتی توجمعہ 30 مئی کو قائد عوام یونیورسٹی نوابشاہ میں سندھ کے تمام جامعات کے اساتذہ کا نمائندہ اجلاس بلایا جائے گااور ایک بھر پور احتجاج زرداری ہائوس کے سامنے بھی کیا جائے گاہم حکومت سے یہ بھر پور توقع رکھتے ہیں کہ وہ اساتذہ کے جمہوری وآئینی مطالبات کو فی الفور تسلیم کرے گی بصورت دیگر فپواسا سندھ کا ایک نمائندہ اجلاس شاہ لطیف یونیورسٹی خیر پور میں 2 جون کو منعقد کیا جائے گا اور ایک پر امن مظاہرہ جیلانی ہائوس وزیراعلیٰ سندھ کی رہائش گاہ پر کیا جائے گااور اس کے بعد ''فپواسا'' اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
سرکاری جامعات کے اساتذہ کی ہڑتال کے تیسرے روز کلاسز وامتحانات کے بائیکاٹ کے بعدجامعہ کراچی کے اساتذہ احتجاج کرتے ہوئے بدھ کویونیورسٹی روڈپرآگئے ،یونیورسٹی روڈکا ایک ٹریک بند کردیا گیا، حکومت سندھ کے سیکریٹری برائے تعلیمی بورڈزاورجامعات ممتازشاہ کی جانب سے مداخلت کرتے ہوئے کلیدی عہدوں پرتقررکے لیے دیے گئے اشتہارکے خلاف شدید احتجاج کیاگیا،قبل ازیں انجمن اساتذہ کا ایک احتجاجی جلسہ سماعت گاہ کلیہ فنون جامعہ کراچی میں منعقدہوا جس میں یونیورسٹی انتظامیہ کومخاطب کرتے ہوئے اساتذہ سے اظہاریکجہتی کے لیے انتظامی دفاتربھی بند کرنے کی تجویز دی۔
بعدازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدرپروفیسر ڈاکٹر جمیل کاظمی نے اشتہارواپس لینے اورترمیمی بل میں تبدیلی کی منظوری تک سندھ بھرمیں احتجاج جاری رکھنے اور آج وزیراعلیٰ ہائوس کے باہراحتجاج کرنے کااعلان کیا، انھوں نے کہا کہ آج جمعرات کوکراچی کے علاوہ سندھ کی دیگرسرکاری جامعات سے ایک ہزارسے زائد اساتذہ کراچی پہنچیں گے اورجامعہ کراچی میں جمع ہوکر وزیراعلیٰ ہائوس جائیں گے ،وزیراعلیٰ ہائوس کے باہرحکومت سندھ کی جانب سے یقین دہانیوں کے باوجود ایکٹ میں تبدیلی نہ کرنے اورسیکریٹری جامعات کی جانب سے اشتہارجاری کرنے کے خلاف بھرپور احتجاج کیاجائے گا۔
انھوں نے اس احتجاج میں جامعہ کراچی کے طلبا وطالبات کوبھی شرکت کی دعوت دی ،طلبا نے بھی اساتذہ کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے ،واضح رہے کہ فپواساکی جانب سے احتجاج کے آغاز کے بعد بدھ کوتیسرے روزبھی کراچی سمیت سندھ بھرکی سرکاری جامعات میں تدریسی سلسلہ معطل رہااورامتحانات منعقدنہیں ہوئے بدھ کوانجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے ہنگامی اجلاس میں اساتذہ نے سندھ حکومت کی جانب سے رجسٹرار، ڈائریکٹر فنانس اور ناظم امتحانات کی سندھ کی سرکاری جامعات میں تقرریوں کے حوالے سے شائع کیے گئے اشتہار کی مذمت کی صدر انجمن اساتذہ نے یہ بات باور کرائی کہ سندھ حکومت کی اُن تمام تر یقین دہانیوں کے باوجود جو 29 اگست 2013 ء سے کرائی جارہی ہیں اس اشتہار کا اجراء کیا گیاہے جو ان کے قول فعل کا کھلا تضاد ہے۔
اس موقع پر اساتذہ کے نمائندوں اور اراکین انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے 2013ء ایکٹ کو سندھ کے اساتذہ اور طلباء وطالبات کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق اور بھیانک کھیل قراردیا صدر انجمن اساتذہ نے ایوان کو بتایا کہ کراچی سے لے کر خیر پور تک تمام سرکاری جامعات میں امتحانی عمل وتدریس معطل ہے اور ان کی بحالی اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک کہ سندھ حکومت 25مئی کوشائع کیے گئے متنازعہ اشتہار کو فی الفور واپس نہ لے اورسندھ '' فپواسا '' کی وہ گیارہ ترمیمات جو وزیر قانون سکندر مندروکو پیش کی گئیں تھیں ان کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیش کرکے منظور نہ کرالیا جائے۔
اگر حکومت ان مطالبات کو تسلیم نہیں کرتی توجمعہ 30 مئی کو قائد عوام یونیورسٹی نوابشاہ میں سندھ کے تمام جامعات کے اساتذہ کا نمائندہ اجلاس بلایا جائے گااور ایک بھر پور احتجاج زرداری ہائوس کے سامنے بھی کیا جائے گاہم حکومت سے یہ بھر پور توقع رکھتے ہیں کہ وہ اساتذہ کے جمہوری وآئینی مطالبات کو فی الفور تسلیم کرے گی بصورت دیگر فپواسا سندھ کا ایک نمائندہ اجلاس شاہ لطیف یونیورسٹی خیر پور میں 2 جون کو منعقد کیا جائے گا اور ایک پر امن مظاہرہ جیلانی ہائوس وزیراعلیٰ سندھ کی رہائش گاہ پر کیا جائے گااور اس کے بعد ''فپواسا'' اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔