سائٹ ایریا میں قائم فیکٹریوں کا دوبارہ معائنہ کرنے کا حکم
اٹلی کی کمپنی نے بغیر معائنہ سرٹیفکیٹ جاری کیے،محکمہ لیبر کورپورٹ19 اگست تک پیش کرنے کی ہدایت
ISLAMABAD:
سندھ ہائیکورٹ نے سائٹ ایریا میں قائم فیکٹریوں کا دوبارہ معائنہ کرکے رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
بلدیہ ٹائون میں واقع فیکٹری میں آتشزدگی کے متعلق مقدمے کی سماعت بدھ کو چیف جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے کی ،فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ 21اگست 2012 میں اٹلی کی کمپنی نے سائٹ ایریا کا دورہ کیا اور 200 فیکڑیوں کا معائنہ کرکے انھیں محفوظ ہونے کا سرٹیفکیٹ جاری کیا لیکن ان سرٹیفکیٹوں کے اجرا کے20 روز بعد ہی علی انٹر پرائیزر میں آتشزدگی کا واقعہ ہوا جس میں 250 افراد جاں بحق ہوئے جس سے اس معائنے کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، اس پر فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ اس کا مطلب یہ ہے کہا کہ اٹلی کی اس کمپنی نے بغیر معائنہ کیے سرٹیفکیٹ جاری کیے۔
عدالت نے سندھ لیبر ڈپارٹمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ سائٹ ایریا میں واقع تمام فیکٹریوں کا دوبارہ معائنہ کیا جائے اور اس کی رپورٹ 19 اگست کو عدالت میں جمع کرائی جائے ، علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس عرفان سعادت خان کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے دودھ فروشوں کی جانب سے قیمتوں میں من مانے اضافے کیخلاف درخواست پر چیف سیکریٹری، میونسپل کمشنر اوردیگر کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے 2ہفتے میں جواب طلب کرلیا ہے۔
یونائٹیڈ ہیومن رائٹس کمیشن کے رانا فیض الحسن کی جانب سے دائردرخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ کراچی میںسرکاری طور پر دودھ کی فی لیٹر قیمت 70روپے مقرر کی گئی ہے مگر دودھ فروشوں نے من مانا اضافہ کردیا ہے اور فی لیٹر دودھ80روپے سے 84روپے فروخت کیا جارہا ہے جس سے غریب شہری براہ راست متاثر ہورہے ہیں،کراچی میں یومیہ 50لاکھ لیٹر دودھ کی کھپت ہے اور اس طرح شہریوں سے یومیہ7کروڑ روپے اضافی وصول کیے جارہے ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے سائٹ ایریا میں قائم فیکٹریوں کا دوبارہ معائنہ کرکے رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
بلدیہ ٹائون میں واقع فیکٹری میں آتشزدگی کے متعلق مقدمے کی سماعت بدھ کو چیف جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے کی ،فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ 21اگست 2012 میں اٹلی کی کمپنی نے سائٹ ایریا کا دورہ کیا اور 200 فیکڑیوں کا معائنہ کرکے انھیں محفوظ ہونے کا سرٹیفکیٹ جاری کیا لیکن ان سرٹیفکیٹوں کے اجرا کے20 روز بعد ہی علی انٹر پرائیزر میں آتشزدگی کا واقعہ ہوا جس میں 250 افراد جاں بحق ہوئے جس سے اس معائنے کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، اس پر فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ اس کا مطلب یہ ہے کہا کہ اٹلی کی اس کمپنی نے بغیر معائنہ کیے سرٹیفکیٹ جاری کیے۔
عدالت نے سندھ لیبر ڈپارٹمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ سائٹ ایریا میں واقع تمام فیکٹریوں کا دوبارہ معائنہ کیا جائے اور اس کی رپورٹ 19 اگست کو عدالت میں جمع کرائی جائے ، علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس عرفان سعادت خان کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے دودھ فروشوں کی جانب سے قیمتوں میں من مانے اضافے کیخلاف درخواست پر چیف سیکریٹری، میونسپل کمشنر اوردیگر کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے 2ہفتے میں جواب طلب کرلیا ہے۔
یونائٹیڈ ہیومن رائٹس کمیشن کے رانا فیض الحسن کی جانب سے دائردرخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ کراچی میںسرکاری طور پر دودھ کی فی لیٹر قیمت 70روپے مقرر کی گئی ہے مگر دودھ فروشوں نے من مانا اضافہ کردیا ہے اور فی لیٹر دودھ80روپے سے 84روپے فروخت کیا جارہا ہے جس سے غریب شہری براہ راست متاثر ہورہے ہیں،کراچی میں یومیہ 50لاکھ لیٹر دودھ کی کھپت ہے اور اس طرح شہریوں سے یومیہ7کروڑ روپے اضافی وصول کیے جارہے ہیں۔