بیمار بھیڑوں کیلیے پاکستان اور آسٹریلیا میں راتوں رات ’’ڈیل‘‘ہوئی
آسٹریلوی کمپنی نے ایگری کلچر ڈپارٹمنٹ سے پاکستان کو سپلائی کیلیے اہل قرار دلوایا
آسٹریلوی کمپنی نے اپنی ساکھ بچاکر بھیڑوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے آسٹریلوی قوانین کو بھی چکمہ دے دیا۔
آسٹریلوی ایگری کلچر ڈپارٹمنٹ کی معاونت سے پاکستان کو سپلائی چین ایشورنس سسٹم کے لیے راتوں رات کوالیفائی کروادیا۔ بحرین کی جانب سے بھیڑیں مسترد کیے جانے کے بعد اگلی منزل کے منتظر بحری جہاز کی کھلے سمندر میں موجودگی کے دوران پاکستان کی طرح آسٹریلیا میں بھی راتوں رات ''ڈیل'' کی گئی، جس دوران پاکستان میں بندرگاہ، قرنطینہ ڈپارٹمنٹ اور دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ بھیڑوں سے متعلق معاملات طے کیے جارہے تھے اس دوران بھیڑیں ایکسپورٹ کرنیوالی آسٹریلیوی کمپنی بھی ڈیل کرنے میں مصروف رہی جس کا بھانڈا تحفظ حیوانات کی آسٹریلوی تنظیم نے پھوڑ دیا ہے۔
آسٹریلیا نے 2011میں لائیو اسٹاک کی ایکسپورٹ کے لیے سپلائی چین ایشورنس سسٹم (ای ایس سی اے ایس) متعارف کرایا ہے اس نظام کا مقصد مویشیوں کے تحفظ کے عالمی معیارات پر عمل درآمد یقینی بنانا ہے جس میں مویشیوں کے فارمز خوراک کی فراہمی کے انتظامات اور سلاٹر ہائوس کا عالمی معیار کے مطابق ہونا لازمی ہے، بحرین سے بھیڑوں کی شپمنٹ مسترد ہونے تک پاکستان نے اس نظام کے لیے کوالیفائی نہیں کیا تھا اور اس نظام کے متعارف کرائے جانے کے بعد آسٹریلیا سے پاکستان کو ایک بھی بھیڑ برآمد نہیں کی گئی۔
مویشیوں کے تحفظ کی آسٹریلوی تنظیم ''اینمل رائٹس گروپ'' کے ڈائریکٹر Lyn White کے مطابق آسٹریلیوی کمپنی Wellardنے بھیڑوں کی درگت بنانے پر آسٹریلوی عوام کے ردعمل سے بچنے اور کمپنی کی ساکھ کو بچانے کے لیے پاکستان کو ایک آسان حل کے طور پر منتخب کیا جس کے لیے پاکستانی کمپنی کو آسٹریلوی ڈپارٹمنٹ آف ایگری کلچر، فشریز اینڈ فورسٹریز کی مدد سے فاسٹ ٹریک بنیاد پر ای ایس سی اے سسٹم کے لیے کوالیفائی قرار دلوایا گیا۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی کمپنی پی کے لائیو اور آسٹریلوی ایکسپورٹ کمپنی کے درمیان گزشتہ ایک سال سے اس نئے نظام کے تحت کاروبار پر بات چیت جاری تھی تاہم پاکستان کو نئے نظام کے تحت منظور نہیں کیا گیا۔ بحرین کی جانب سے بھیڑوں کو بیمار قرار دے کر مسترد کیے جانے کو آسٹریلوی کمپنی ''کمرشل وجوہات'' ظاہر کرتی رہی اس دوران پاکستانی کمپنی کو ہنگامی بنیادوں پر ای ایس سی اے سسٹم کا اہل قرار دے کر بھیڑیں پاکستان روانہ کردی گئیں آسٹریلیا کے ڈپارٹمنٹ آف ایگری کلچر فشریز اینڈ فورسٹریز نے بھی بھیڑوں کو مڈل ایسٹ کے قوانین کے مطابق کلیئرنس فراہمی کی تھی۔
آسٹریلوی ایگری کلچر ڈپارٹمنٹ کی معاونت سے پاکستان کو سپلائی چین ایشورنس سسٹم کے لیے راتوں رات کوالیفائی کروادیا۔ بحرین کی جانب سے بھیڑیں مسترد کیے جانے کے بعد اگلی منزل کے منتظر بحری جہاز کی کھلے سمندر میں موجودگی کے دوران پاکستان کی طرح آسٹریلیا میں بھی راتوں رات ''ڈیل'' کی گئی، جس دوران پاکستان میں بندرگاہ، قرنطینہ ڈپارٹمنٹ اور دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ بھیڑوں سے متعلق معاملات طے کیے جارہے تھے اس دوران بھیڑیں ایکسپورٹ کرنیوالی آسٹریلیوی کمپنی بھی ڈیل کرنے میں مصروف رہی جس کا بھانڈا تحفظ حیوانات کی آسٹریلوی تنظیم نے پھوڑ دیا ہے۔
آسٹریلیا نے 2011میں لائیو اسٹاک کی ایکسپورٹ کے لیے سپلائی چین ایشورنس سسٹم (ای ایس سی اے ایس) متعارف کرایا ہے اس نظام کا مقصد مویشیوں کے تحفظ کے عالمی معیارات پر عمل درآمد یقینی بنانا ہے جس میں مویشیوں کے فارمز خوراک کی فراہمی کے انتظامات اور سلاٹر ہائوس کا عالمی معیار کے مطابق ہونا لازمی ہے، بحرین سے بھیڑوں کی شپمنٹ مسترد ہونے تک پاکستان نے اس نظام کے لیے کوالیفائی نہیں کیا تھا اور اس نظام کے متعارف کرائے جانے کے بعد آسٹریلیا سے پاکستان کو ایک بھی بھیڑ برآمد نہیں کی گئی۔
مویشیوں کے تحفظ کی آسٹریلوی تنظیم ''اینمل رائٹس گروپ'' کے ڈائریکٹر Lyn White کے مطابق آسٹریلیوی کمپنی Wellardنے بھیڑوں کی درگت بنانے پر آسٹریلوی عوام کے ردعمل سے بچنے اور کمپنی کی ساکھ کو بچانے کے لیے پاکستان کو ایک آسان حل کے طور پر منتخب کیا جس کے لیے پاکستانی کمپنی کو آسٹریلوی ڈپارٹمنٹ آف ایگری کلچر، فشریز اینڈ فورسٹریز کی مدد سے فاسٹ ٹریک بنیاد پر ای ایس سی اے سسٹم کے لیے کوالیفائی قرار دلوایا گیا۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی کمپنی پی کے لائیو اور آسٹریلوی ایکسپورٹ کمپنی کے درمیان گزشتہ ایک سال سے اس نئے نظام کے تحت کاروبار پر بات چیت جاری تھی تاہم پاکستان کو نئے نظام کے تحت منظور نہیں کیا گیا۔ بحرین کی جانب سے بھیڑوں کو بیمار قرار دے کر مسترد کیے جانے کو آسٹریلوی کمپنی ''کمرشل وجوہات'' ظاہر کرتی رہی اس دوران پاکستانی کمپنی کو ہنگامی بنیادوں پر ای ایس سی اے سسٹم کا اہل قرار دے کر بھیڑیں پاکستان روانہ کردی گئیں آسٹریلیا کے ڈپارٹمنٹ آف ایگری کلچر فشریز اینڈ فورسٹریز نے بھی بھیڑوں کو مڈل ایسٹ کے قوانین کے مطابق کلیئرنس فراہمی کی تھی۔