ای سی سی چینی پاور پلانٹس سے ترمیمی معاہدے کرنیکی منظوری

حکومت بجلی عدم فراہمی پر جرمانہ نہیں کریگی، پاورکمپنیوں کو کیسپیسیٹی چارجز چھوڑنا ہونگے

ای او بی آئی کا بجٹ منظور، تاپی منصوبے کو فیپا ایکٹ کے تحت لانے کا معاملہ موخر (فوٹو: فائل)

پاکستان نے چینی پاور پلانٹس پر عائد صوابدیدی جرمانے ختم کرنے کیلیے ان سے کیے گئے معاہدوں میں ترمیم کرنے کی منظوری دے دی۔

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت توانائی کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ سی پیک کے تحت قائم کیے گئے چینی پاور پلانٹس سے بجلی خریداری کے ضمنی معاہدے کرسکتی ہے۔

ان معاہدوں کی رو سے ایندھن کی عدم دستیابی کی بناء پر بجلی کی فراہمی نہ ہونے پر پاکستان چینی کمپنیوں پر جرمانے عائد نہیں کرسکے گا، جبکہ چینی سرمایہ کار بجلی کی عدم فراہمی کے اس دورانیے کے دوران کیپیسیٹی چارجز یا کسی قسم کا منافع نہیں مانگیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی سی، گیس کی قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار کا از سر نو جائزہ

واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے ان پاور پلانٹس کو ایندھن کی خریداری کیلیے ڈالرز کی عدم فراہمی کی وجہ سے یہ پاور پلانٹس بند پڑے ہیں اور بجلی کی پیداوار کرنے سے قاصر ہیں، بجائے اپنی غلطی تسلیم کرنے کے، حکومت نے الٹا چینی پاورپلانٹس پر جرمانے عائد کر دیے ہیں۔

حکومت نے پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی پر اس مد میں 21 ارب روپے کا جرمانہ عائد کررکھا ہے، اس کے علاوہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے تاپی گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی تفصیلی بحث کی، جس کے بعد فورم اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ بہت اہم پراجیکٹ ہے اور اسے مزید کوئی تاخیر کیے بناء فوری طور پر لانچ کیا جانا چاہیے، تاہم، اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ فیپا ایکٹ کے تحت پراجیکٹ کو شامل کرنے کیلیے قانونی پہلوؤں پر مزید غور و خوض کی ضرورت ہے۔


واضح رہے کہ وزارت توانائی نے ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت گیس پائپ لائن منصوبے کو اسپیشل فارن انویسٹمنٹ پروموشن اینڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت لانے کی تجویز دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی سی؛ پی ایس او کے لیے 100 ارب روپے کی گارنٹی

ذرائع کا کہنا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی آئی ایم ایف کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کی وجہ سے اس تجویز سے متفق نہیں ہے۔

ای سی سی نے وزارت سمندرپار پاکستانیز اور انسانی وسائل کی ترقی کی سمری پر بھی غور کیا، جس میں ای او بی آئی کے بجٹ کی منظوری کیلیے کہا گیا تھا، ای سی سی کو بتایا گیا کہ گزشتہ برسوں میں ای او بی آئی کی کلیکشن جمود کا شکار تھی، لیکن حالیہ برسوں میں اس میں 100ارب روپے کا نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ای سی سی نے پرفارمنس کو سراہتے ہوئے بجٹ کیلنڈر کو فالو کرنے اور پینشن کی مد میں 2 ہزار ارب روپے کے واجبات کی ادائیگیوں کو ممکن بنانے کی ہدایت کی، ای سی سی نے تجویز کردہ بجٹ منظور کرلیا۔

ادارہ شماریات نے ای سی سی کو مہنگائی کی تازہ ترین صورتحال پر بریفنگ دی، ای سی سی نے پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال کرنے کی ہدایت کی اور سندھ اور بلوچستان میں عدم فعالیت پر تحفظات کا اظہار کیا۔
Load Next Story