کم کاربوہائیڈریٹس کی غذائیں وزن میں اضافے کا سبب بن سکتی ہیں
تحقیق میں تین مختلف ڈیٹا بیسز سے حاصل ہونے والے 1 لاکھ 23 ہزار 300 افراد سے زائد کے ڈیٹا کا مطالعہ کیا گیا
غذا کی دیکھ بھال کرنے والے افراد عرصے سے یہ بات مانتے آئے ہیں کہ کاربوہائیڈریٹس کی کم کھپت وزن کم کرنے میں انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے لیکن ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ تمام کم کاربوہائیڈریٹس کی غذائیں وزن کم کرنے میں مددگار نہیں ہوتیں بلکہ کچھ غذائیں تو وزن میں اضافہ بھی کر دیتی ہیں۔
ہارورڈ سے تعلق رکھنے والے محققین نے صحت کے تین مختلف ڈیٹا بیسز سے حاصل ہونے والے 1 لاکھ 23 ہزار 300 افراد سے زائد کے ڈیٹا کا مطالعہ کیا۔
تحقیق میں شرکاء نے پانچ اقسام کی کم کاربوہائیڈریٹس والی غذاؤں میں سے ایک کھائی اور 20 برسوں سے زائد عرصے تک ہر چار برس کے وقفے سے ان کے باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) اور وزن میں کمی کی پیمائش کی گئی۔
تحقیق میں شرکاء کے مجموعی طور پر کم کاربوہائیڈریٹ کی غذا کھانے کے باوجود (جب تک انہوں نے گوشت، انڈوں اور دودھ پر مبنی پروٹین لینا کم نہیں کیا) وزن کے کم ہونے میں کوئی واضح فرق نہیں دیکھا گیا۔ جبکہ کچھ لوگوں کے وزن میں اضافہ بھی ہوا۔
وہ افراد جنہوں نے کم کاربوہائیڈریٹس والی غذائیں کھائیں لیکن غیر صحت بخش کاربز اور جانوروں کا پروٹین کھانا جاری رکھا، ان کے وزن میں تحقیق کے دوران اضافہ ہوا۔
چار سالہ دورانیے میں غیر صحت بخش غذائیں کھانے والے افراد میں اوسطاً 0.90 کلوگرام کا اضافہ ہوا۔ جبکہ شرکاء کے ایک گروپ میں تقریباً 2.25 کلوگرام وزن کا اضافہ بھی دیکھا گیا۔
وہ شرکاء جن کی کم کاربوہائیڈریٹ والی غذائیں پودوں پر مبنی غذاؤں اور سالم اجناس کے کاربز پر مبنی تھیں، ان کے وزن میں کمی کا مشاہدہ کیا گیا۔
جرنل جاما میں شائع ہونے والی تحقیق کے وہ شرکاء جن کی غذا صحت مند کم کاربوہائیڈریٹس والی غذاؤں، پودوں پر مبنی پروٹین (جیسے کہ دالیں، مونگ پھلی اور چنے) اور صحت مند چکنائی (جیسے کہ مچھلی، مگر ناشپاتی اور انڈے) پر مشتمل تھی ان کا وزن تحقیق کے دورانیے میں سب سے زیادہ کم ہوا اور برقرار رہا۔
ہارورڈ سے تعلق رکھنے والے محققین نے صحت کے تین مختلف ڈیٹا بیسز سے حاصل ہونے والے 1 لاکھ 23 ہزار 300 افراد سے زائد کے ڈیٹا کا مطالعہ کیا۔
تحقیق میں شرکاء نے پانچ اقسام کی کم کاربوہائیڈریٹس والی غذاؤں میں سے ایک کھائی اور 20 برسوں سے زائد عرصے تک ہر چار برس کے وقفے سے ان کے باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) اور وزن میں کمی کی پیمائش کی گئی۔
تحقیق میں شرکاء کے مجموعی طور پر کم کاربوہائیڈریٹ کی غذا کھانے کے باوجود (جب تک انہوں نے گوشت، انڈوں اور دودھ پر مبنی پروٹین لینا کم نہیں کیا) وزن کے کم ہونے میں کوئی واضح فرق نہیں دیکھا گیا۔ جبکہ کچھ لوگوں کے وزن میں اضافہ بھی ہوا۔
وہ افراد جنہوں نے کم کاربوہائیڈریٹس والی غذائیں کھائیں لیکن غیر صحت بخش کاربز اور جانوروں کا پروٹین کھانا جاری رکھا، ان کے وزن میں تحقیق کے دوران اضافہ ہوا۔
چار سالہ دورانیے میں غیر صحت بخش غذائیں کھانے والے افراد میں اوسطاً 0.90 کلوگرام کا اضافہ ہوا۔ جبکہ شرکاء کے ایک گروپ میں تقریباً 2.25 کلوگرام وزن کا اضافہ بھی دیکھا گیا۔
وہ شرکاء جن کی کم کاربوہائیڈریٹ والی غذائیں پودوں پر مبنی غذاؤں اور سالم اجناس کے کاربز پر مبنی تھیں، ان کے وزن میں کمی کا مشاہدہ کیا گیا۔
جرنل جاما میں شائع ہونے والی تحقیق کے وہ شرکاء جن کی غذا صحت مند کم کاربوہائیڈریٹس والی غذاؤں، پودوں پر مبنی پروٹین (جیسے کہ دالیں، مونگ پھلی اور چنے) اور صحت مند چکنائی (جیسے کہ مچھلی، مگر ناشپاتی اور انڈے) پر مشتمل تھی ان کا وزن تحقیق کے دورانیے میں سب سے زیادہ کم ہوا اور برقرار رہا۔