پی ٹی آئی کے سابق اراکین اسمبلی فورتھ شیڈول میں نام ڈالنے پر پشاور ہائیکورٹ پہنچ گئے
فورتھ شیڈول میں نام ہونے کیوجہ سے سابق ارکان اسمبلی کے کاغذات مسترد کیے گئے، درخواست دائر
خیبرپختونخوا کی نگراں حکومت کے پاکستان تحریک انصاف کے سابق وزرا اور ارکان اسمبلی کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کی سفارش اور کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے فیصلے کو پشاور ہائیکورٹ میں چلینج کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق نگراں حکومت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے سابق وزرا اور ارکان اسمبلی کے نام شیڈول فور لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش اور اس کے نتیجے ان کے انتخابات کے لئے جمع کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا گیا۔
پشاور ہائیکورٹ میں درخواستیں پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سابق اراکین اسمبلی و صوبائی وزیر ڈاکٹر امجد علی، سلیم الرحمان،میاں شرافت علی ، گل ظفر خان ، انور زیب، ہمایون خان ،فضل حکیم اور دیگر نے سید سکندر حیات شاہ اور محمد عادل خان (سینئر) ایڈووکیٹس کی وساطت دائر کی ہے۔
درخواستوں میں صوبائی حکومت،ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم ،آئی جی پی اور متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزاروں کی جانب سے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ہم سابق ارکان پارلیمنٹ اور پرامن شہری ہیں، مختلف اضلاع کی ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کوآرڈینیشن کمیٹیز نے نام شیڈول فور میں ڈالنے کی سفارش کی ہے اور ان سفارشات کو بنیاد بنا کر متعلقہ ریٹرنگ افیسر ز نے درخواست گزاروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے۔
درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخواست گزار پرامن شہری ہیں اور شیڈول فور میں کسی کا نام شامل ڈی آئی سی سی کا چیئرمین ڈپٹی کمشنر ہوتا ہے۔ رٹ پٹیشن کے مطابق درخواست گزاروں کے کاغذات نامزدگی اس بنا پر مسترد کئے گئے ہیں کہ ان کے نام ڈی آئی سی سی نے شیڈول فور میں ڈالنے کی سفارش کی ہے۔
یہ بھی مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شیڈول فور میں نام ڈالنے کے لئے ضروری ہے کہ جس کا نام فہرست میں ڈالا جارہا ہے وہ کسی دہشت تنظیم کا رکن ہوں یا اسکے لئے فنڈنگ کرتا ہوں۔ درخواست گزار سابق ممبران اسمبلی ہے یہ کیسے جرائم پیشہ ہوسکتے ہیں۔وہ تو خود ماضی میں دہشتگردی سے متاثرہ ہے۔
درخواستوں میں استد عا کی گئی ہے کہ ہائیکورٹ ضلعی انتظامیہ کے سفارشات کو کالعدم کریں۔
تفصیلات کے مطابق نگراں حکومت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے سابق وزرا اور ارکان اسمبلی کے نام شیڈول فور لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش اور اس کے نتیجے ان کے انتخابات کے لئے جمع کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا گیا۔
پشاور ہائیکورٹ میں درخواستیں پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سابق اراکین اسمبلی و صوبائی وزیر ڈاکٹر امجد علی، سلیم الرحمان،میاں شرافت علی ، گل ظفر خان ، انور زیب، ہمایون خان ،فضل حکیم اور دیگر نے سید سکندر حیات شاہ اور محمد عادل خان (سینئر) ایڈووکیٹس کی وساطت دائر کی ہے۔
درخواستوں میں صوبائی حکومت،ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم ،آئی جی پی اور متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزاروں کی جانب سے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ہم سابق ارکان پارلیمنٹ اور پرامن شہری ہیں، مختلف اضلاع کی ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کوآرڈینیشن کمیٹیز نے نام شیڈول فور میں ڈالنے کی سفارش کی ہے اور ان سفارشات کو بنیاد بنا کر متعلقہ ریٹرنگ افیسر ز نے درخواست گزاروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے۔
درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخواست گزار پرامن شہری ہیں اور شیڈول فور میں کسی کا نام شامل ڈی آئی سی سی کا چیئرمین ڈپٹی کمشنر ہوتا ہے۔ رٹ پٹیشن کے مطابق درخواست گزاروں کے کاغذات نامزدگی اس بنا پر مسترد کئے گئے ہیں کہ ان کے نام ڈی آئی سی سی نے شیڈول فور میں ڈالنے کی سفارش کی ہے۔
یہ بھی مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شیڈول فور میں نام ڈالنے کے لئے ضروری ہے کہ جس کا نام فہرست میں ڈالا جارہا ہے وہ کسی دہشت تنظیم کا رکن ہوں یا اسکے لئے فنڈنگ کرتا ہوں۔ درخواست گزار سابق ممبران اسمبلی ہے یہ کیسے جرائم پیشہ ہوسکتے ہیں۔وہ تو خود ماضی میں دہشتگردی سے متاثرہ ہے۔
درخواستوں میں استد عا کی گئی ہے کہ ہائیکورٹ ضلعی انتظامیہ کے سفارشات کو کالعدم کریں۔