ڈنمارک کی ملکہ کا لائیو ٹی وی کے دوران 52 سالہ بادشاہت سے سبکدوشی کا اعلان
مارگریتھ دوم نے حکمرانی نئی نسل کو منتقل کرنے کے فیصلے سے بھی آگاہ کیا
ڈنمارک کی ملکہ مارگریتھ دوم نے لائیو ٹی وی خطاب کے دوران اچانک 52 سالہ طویل ترین بادشاہت سے سبکدوش ہونے کا اعلان کر دیا۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ملکہ ڈنمارک مارگریتھ دوم نے اتوار کو ٹی وی پر نئے سال کے حوالے سے جاری براہ راست روایتی خطاب کے دوران یورپ کی طویل ترین 52 سالہ بادشاہت سے کنارہ کشی اور اپنے بیٹے ولی عہد فریڈرک کو اپنا جانشین بنانے کا اعلان کر دیا۔
ملکہ مارگریتھ دوم نے 1972 میں بادشاہت سنبھالی تھیں اور 83 سال کی عمر میں اپنی علالت کا ذکر کرتے ہوئے حکمرانی نئی نسل کو منتقل کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ صحیح وقت ہے، 14 جنوری 2024 کو میں اپنے والد کی جانشینی کے 52 سال کے بعد ڈنمارک کی ملکہ کی حیثیت سے سبکدوش ہوجاؤں گی اور بادشاہت اپنے بیٹے ولی عہد فریڈرک کے سپرد کر رہی ہوں۔
مارگریتھ دوم نے ستمبر 2022 میں ملکہ برطانیہ ایلزبیتھ دوم کے انتقال کے بعد یورپ کی طویل ترین بادشاہت کا اعزاز حاصل کرلیا تھا اور جولائی 2023 میں ڈنمارک کی تاریخ کی طویل ترین بادشاہت کا ریکارڈ بھی حاصل کرلیا تھا۔
ڈنمارک میں انتظامی اختیارات متنخب پارلیمنٹ اور حکومت کی ہوتی ہے اور بادشاہ سیاست سے دور رہتے ہوئے ریاستی دوروں اور قومی دنوں کی تقریبات کے دوران روایتی انداز میں پوری قوم کی نمائندگی کرتا ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ملکہ ڈنمارک مارگریتھ دوم نے اتوار کو ٹی وی پر نئے سال کے حوالے سے جاری براہ راست روایتی خطاب کے دوران یورپ کی طویل ترین 52 سالہ بادشاہت سے کنارہ کشی اور اپنے بیٹے ولی عہد فریڈرک کو اپنا جانشین بنانے کا اعلان کر دیا۔
ملکہ مارگریتھ دوم نے 1972 میں بادشاہت سنبھالی تھیں اور 83 سال کی عمر میں اپنی علالت کا ذکر کرتے ہوئے حکمرانی نئی نسل کو منتقل کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ صحیح وقت ہے، 14 جنوری 2024 کو میں اپنے والد کی جانشینی کے 52 سال کے بعد ڈنمارک کی ملکہ کی حیثیت سے سبکدوش ہوجاؤں گی اور بادشاہت اپنے بیٹے ولی عہد فریڈرک کے سپرد کر رہی ہوں۔
مارگریتھ دوم نے ستمبر 2022 میں ملکہ برطانیہ ایلزبیتھ دوم کے انتقال کے بعد یورپ کی طویل ترین بادشاہت کا اعزاز حاصل کرلیا تھا اور جولائی 2023 میں ڈنمارک کی تاریخ کی طویل ترین بادشاہت کا ریکارڈ بھی حاصل کرلیا تھا۔
ڈنمارک میں انتظامی اختیارات متنخب پارلیمنٹ اور حکومت کی ہوتی ہے اور بادشاہ سیاست سے دور رہتے ہوئے ریاستی دوروں اور قومی دنوں کی تقریبات کے دوران روایتی انداز میں پوری قوم کی نمائندگی کرتا ہے۔