ایم کیو ایم پاکستان کے منشورکا اعلان آئین میں 3 ترامیم کی تجویز بھی شامل

پاکستان کا آئین عوام کے حقوق کاتحفظ نہیں کرسکا، پاکستان اس وقت مضبوط ہوگا جب عام پاکستانی مضبوط ہوگا، خالد مقبول صدیقی

ایم کیو ایم نے منشور میں 3 آئینی ترامیم کی تجویز بھی دے دی ہے۔فائل/فوٹو: ایکسپریس نیوز

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے انتخابات کے لیے 3 آئینی ترامیم سمیت اختیار، علم اور قانون تک یکساں رسائی کا اپنا منشور پیش کردیا۔

کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے رابطہ کمیٹی کے دیگر اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جدوجہد کا مقصد پاکستان کے عوام کو ملک کی جمہوریت کے ثمرات سے مستفید کرنا ہے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آج ہم اپنے سیاسی اور انتخابی منشور پیش کررہے ہیں، سیاسی اور معاشی بحران مل کر غیر معمولی صورت حال پیدا کر چکے ہیں، ان تمام بحرانوں کا حل جمہوریت کے ذریعے ممکن ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ان 50 برسوں میں پاکستان کا آئین عوام کے حقوق کا تحفظ نہیں کرسکا، پاکستان اس وقت مضبوط ہوگا جب عام پاکستانی مضبوط ہوگا۔

سربراہ ایم کیو ایم نے کہا کہ8 فروری کو ہونے والے انتخابات کشیدہ حالات میں ہونے والے ہیں، ہمیں سوچنا ہے کہ ان انتخابات سے سیاسی استحکام آسکے۔

منشور کا اعلان کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم نے آئین میں تین ترامیم تجویز کی ہیں، ان ترامیم میں بلدیاتی اور شہری حکومت کو مضبوط کرنے کے لیے آئینی تحفظ مانگا ہے، دوسری ترمیم کے تحت بلدیاتی محکمے آئین کے اندر درج ہونے چاہیے، تیسری ترمیم یہ کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل عام انتخابات نہ ہوں۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہآئینی ترامیم میں بلدیاتی اداروں کو محکمے کا بھی اختیار ملنا چاہیے اور جب تک بلدیاتی حکومت نہ ہو اس وقت تک عام انتخابات نہیں ہونے چاہئیں۔

انھوں نے کہا کہ پوری دنیا تبدیل ہو رہی ہے، تجربے بدلیں تجربہ گاہ نہ بدلیں، خود کو تبدیل کرنے کی صلاحیت نہیں ہوگی تو پیچھے رہ جائیں گے، ہماری 60 فیصد آبادی نوجوان ہے لیکن ہمارے نوجوانوں کی تربیت نہیں ہورہی ہے ان کی تربیت ہونی چاہیے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ باہر سے آنے والوں کو کو ئی لینے کو تیار نہیں ہے، اختیار سب کے لیے، علم سب کے لیے اور قانون سب کے لیے ہونا چاہیے، 26 ویں ترمیم پاکستان کے لیے ہے، ہم حکومت نہیں پاکستان بنانے کے لیے سب سے بات کرنے کو تیار ہیں۔

وفاق کا صوبوں کو ملنے والا 56 فیصد بجٹ کہاں جاتا ہے، مصطفیٰ کمال

اس موقع پر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ یہ دستاویزات صرف مسائل نہیں بتا رہی ہیں بلکہ اس کا حل بھی بتا رہی ہیں، وفاق جو 56 فیصد بجٹ صوبوں کو دیتا ہے اس کا کچھ نہیں پتا کہاں جاتا ہے، اس دستاویزات میں ایم کیو ایم نے اپنے منشور میں اختیارات نچلی سطح تک لے منتقل کرنے کی شق شامل ہے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان کو اس دلدل سے نکالنے کا کوئی اور طریقہ نہیں ہے، صوبوں کو دیے جانے والا بجٹ کا حساب کتاب نہیں لیں گے تو محرومیاں بڑھیں گی، پاکستان کی ریاست بچانے کے لیے آب حیات پینا پڑے گا۔

تعلیم اور صحت کے شعبے میں ایمرجنسی نافذ کی جائے، ڈاکٹر فاروق ستار

ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہمارا منشور سب کو یکساں نظر سے دیکھنے کا ایک نیا عمرانی معاہدہ ہے، ہم نے ایک مسودہ تیار کیا ہے جو ہماری نصب العین کی عکاسی ہے، ایک مڈل کلاس کو بوجھ کے بجائے اثاثہ سمجھا جائے۔

فاروق ستار نے کہا کہ یہ آئینی ترامیم پاکستان کی ترقی کے لیے ناگزیر ہیں، اس کے بنا پاکستان آگے نہیں جاسکتا، آج مہنگائی، بےروزگاری، پانی کی کمی اور دیگر مسائل سے لوگوں کی زندگی عذاب بنا دی گئی ہے، معاشی بدحالی، گیس، بجلی کی لوڈ شیدنگ، پانی کی بندش یہ وہ معاملات ہیں جو ملک کو پیچھے دھکیل رہے ہیں۔


انھوں نے کہا کہ ملک کی آبادی کا 70 فیصد نوجوان ہیں اور انھیں تبدیلی کا نعرہ لگوا کر سوشل میڈیا کے لیے استعمال کرنا تبدیلی نہیں ہے، بے روزگار نوجوانوں کی فیکٹریاں لگی ہوئی ہیں۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہم کراچی کے لیے 400 ارب روپے لیں گے، سرکلر ریلوے مکمل کریں گے، ملک میں100 نئے شہر بنائیں گے،10 سال کے لیے تعلیم اور صحت کے شعبے میں ایمرجنسی نافذ کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ کرپشن ختم کرنے کے لیے سیاسی جماعتیں اپنے اندر کمیشن بنائیں، ٹیکسوں کا منصفانہ نظام ہونا چاہیے اور وڈیروں پر ٹیکس لگانے چاہیے، مقامی حکومتیں مضبوط کرنے کے لیے مقامی پولیسنگ کا نظام ہونا چاہیے۔

رہنما ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ اگر کوٹا سسٹم کے تحت ہمارے بچوں کو نوکریاں نہیں مل رہی ہیں تو ڈومیسائل کی وجہ سے تو اس سسٹم کو ٹھیک کریں، یہ ایک ڈومیسائل بننا بند ہونا چاہیے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے انتخابی منشور 2024 کے اہم نکات

  • ضلعی خودمختاری کے حصول کے لیے 3 آئینی ترامیم

  • فیصد نوجوانوں کے ذریعے 100 ارب ڈالر زرِ مبادلہ کما کر پاکستان کو آئی ایم اور عالمی بینک کے چنگل سے آزاد کروانے کا عملی فارمولا۔

  • 3۔قوم کی عزتِ نفس بحال کرنے لیے انکم سپورٹ پروگرام کے بجائے انکم جنریشن پروگرام کا قیام۔

  • 10 سال کے لیے تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ

  • 10 سال کے لیے ہیلتھ ایمرجنسی کا نفاذ

  • اسٹنٹڈ گروتھ اور اسکولوں میں بچوں کے ڈراپ آوٹ کو کم کرنے کے لیے اسکول آنے والے بچوں کی ماؤں کو ایک وقت کا کھانا اور بچوں کے لیے ایک وقت دودھ کی فراہمی

  • پاکستان بھر میں نئے شہروں اور ان سے جڑے صنعتی زونز کی تعمیر تاکہ شہروں کی جانب نقل مکانی کم کی جاسکے

  • اگلے 5 سال میں کے-فور کے ذریعے ملک کے معاشی حب کراچی کو مزید روزانہ 650 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی

  • پاکستان کے معاشی انجن کراچی میں سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان کو معاشی بحران سے باہر نکالنا

  • شہروں میں آباد غریب آبادیوں کے لیے سبسڈائزڈ اشیائے خوردونوش کی فراہمی

  • جعلی ڈومیسائل کے معاملے کونادرا کے سسٹم کے تحت ٹھیک کرنا

  • سندھ میں کوٹہ سسٹم کے غط استعمال پرعدالتی کمیشن کا قیام

  • جابرانہ جاگیر دارانہ نظام کا خاتمہ اور زرعی اصلاحات کا بل 2010 پر عمل درآمد

  • شہروں اور تحصیلوں میں کمیونٹی پولیسنگ کے ذریعے امن و امان کی صورت حال کنٹرول کرنا

  • ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے جامع ایجنڈا، اس کے علاوہ ماحولیاتی، آبی، ساحلی، صنعتی الودگی کے لیے مفصل منصوبہ

  • محصورین پاکستان کو پاکستان میں آباد کرنا اور شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی فراہمی

  • میڈیا پر سرکاری اشتہارات ملازمین اور صحافیوں کی تنخواہوں سے مشروط کرنا

  • پرائمری کی سطح پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم لازمی قرار دینا


 
Load Next Story