ایف بی آر کا تاجروں کو مرحلہ وار ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ
ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لا کر300 ارب روپے اضافی ریونیو اکٹھا کرنیکا منصوبہ
ایف بی آر نے ملک بھر میں تاجروں کو مرحلہ وار ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کر لیا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک بھر میں تاجروں کو مرحلہ وار ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت تاجروں پر مرحلہ وار بتدریج ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
پہلے مرحلے میں اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ پر مشتمل ملک کے 5بڑے شہروں میں ریٹیلرز پر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ ایف بی آر کی جانب سے ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لا کر 300 ارب روپے اضافی ریونیو اکھٹا کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلیے 145 وفاقی و صوبائی اداروں سے ڈیٹا لینے کا فیصلہ
حکام ایف بی آر کے مطابق ریٹیلرز پر ٹیکس لگانے سے ابتدائی طور پر 100 ارب روپے آمدن متوقع ہے جبکہ اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں ریٹیلرز پر ٹیکس لگایا جائے گاذرائع کے مطابق ملک میں 35 لاکھ ریٹیلرز پر ٹیکس لگانے کیلیے سکیم کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔
پہلے مرحلے میں اسلام آباد اور چاروں صوبائی دارالحکومت کے ریٹیلرز پر ٹیکس لگے گا جبکہ اگلے مرحلے میں دیگر بڑے شہروں میں بھی ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز زیر غور ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک بھر میں تاجروں کو مرحلہ وار ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت تاجروں پر مرحلہ وار بتدریج ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
پہلے مرحلے میں اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ پر مشتمل ملک کے 5بڑے شہروں میں ریٹیلرز پر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ ایف بی آر کی جانب سے ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لا کر 300 ارب روپے اضافی ریونیو اکھٹا کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلیے 145 وفاقی و صوبائی اداروں سے ڈیٹا لینے کا فیصلہ
حکام ایف بی آر کے مطابق ریٹیلرز پر ٹیکس لگانے سے ابتدائی طور پر 100 ارب روپے آمدن متوقع ہے جبکہ اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں ریٹیلرز پر ٹیکس لگایا جائے گاذرائع کے مطابق ملک میں 35 لاکھ ریٹیلرز پر ٹیکس لگانے کیلیے سکیم کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔
پہلے مرحلے میں اسلام آباد اور چاروں صوبائی دارالحکومت کے ریٹیلرز پر ٹیکس لگے گا جبکہ اگلے مرحلے میں دیگر بڑے شہروں میں بھی ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز زیر غور ہے۔