ایس آئی ایف سی نے ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کی منظوری دیدی
ایف بی آر کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، عملدرآمد کیلیے ایک ماہ کا وقت مقرر
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹی کونسل نے ٹیکس مشینری کو ری اسٹرکچر کرنے کی تجویز کی منظوری دے دی۔
تجویز کے مطابق ایف بی آر کو 2حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، رواں ہفتے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی سربراہی میں ہونے والے سفک کے اجلاس میں ٹیکس مشینری میں اصلاحات کی منظوری دی گئی، سفک نے منصوبے پر عملدرآمد کیلیے حکومت کو ایک ماہ کا وقت دیا ہے۔
حکومتی ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ منصوبے پر عملدرآمد کیلیے عملدرآمد کمیٹی بنائی جائے گی، جو عام انتخابات سے پہلے پہلے منصوبے کے نفاذ کو ممکن بنائے گی، سفک نے ملک کے پانچ بڑے شہروں میں ریٹیلرز کیلیے فکس انکم ٹیکس اسکیم شروع کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔
ذرائع کے مطابق ریٹیلیر ٹیکس اسکیم کے تحت کراچی، لاہور پشاور، کوئٹی اور اسلام آباد میں ریٹیلرز پر فکس ٹیکس عائد کیا جائے گا، ٹیکس کی مالیت کا تخمینہ ایف بی آر کی جانب سے جائیداد کے تخمینے اور دکانوں کے کرائے کے تخمینے کی بنیاد پر لگایا جائے گا، اس حوالے سے منظوری کیلیے وزیر خزانہ کو سمری بھیجی جاچکی ہے۔
ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کی منظوری کے فوری بعد نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک طویل میٹنگ کی ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق انٹر منسٹریل کمیٹی نے بھی معمولی ردو بدل کے ساتھ تجویز کو منظور کرلیا ہے، نئی مجوزہ پالیسی کے تحت ایف بی آر کی موجودہ شکل ختم ہوجائے گی، انکم ٹیکس، سیلزٹیکس، اور فیڈرل ایکسائز ٹیکس کی پالیسیوں کی تیاری کا فریضہ ریونیو ڈویژن سرانجام دے گا، جس کی سربراہی سیکریٹری ریونیو کرے گا جو کہ براہ راست وزیرخزانہ کو جوابدہ ہوگا۔
ریونیو ڈویژن کے اندر ایک ٹیکس پالیسی آفس ہوگا، جسے فیڈرل پالیسی بورڈ کے نام سے پکارا جائے گا، ریونیو ڈویژن کا دوسرا کام امپورٹڈ اشیاء اور پراپرٹی کی قیمتوں کا تخمینہ لگانا ہوگا۔
واضح رہے کہ اگر ان تجاویز پر عملدرآمد ہوجاتا ہے تو موجودہ چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ ایف بی آر کے آخری چیئرمین ہوں گے، نئے بورڈز فیڈرل بورڈ آف کسٹم اور فیڈرل بورڈ آف ان لینڈ ریونیو کے نام سے قائم کیے جائیں گے، ان بورڈز کی سربراہی کسٹم سروس گروپ اور ان لینڈ ریونیو سروس گروپ سے تعلق رکھنے والے دو علیحدہ علیحدہ چیئرمین کریں گے، جو کہ براہ راست وزیرخزانہ کو جوابدہ ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ بورڈز کے چیئرمین پبلک یا پرائیویٹ سیکٹر دونوں سے ہوسکتے ہیں، بورڈ کے تحت فیڈرل کسٹم اسٹیبلشمنٹ اور فیڈرل ان لینڈ ریونیو اسٹیبلشمنٹ ہوں گے، جن کی سربراہی ڈائریکٹر جنرل کریں گے۔
تجویز کے مطابق ایف بی آر کو 2حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، رواں ہفتے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی سربراہی میں ہونے والے سفک کے اجلاس میں ٹیکس مشینری میں اصلاحات کی منظوری دی گئی، سفک نے منصوبے پر عملدرآمد کیلیے حکومت کو ایک ماہ کا وقت دیا ہے۔
حکومتی ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ منصوبے پر عملدرآمد کیلیے عملدرآمد کمیٹی بنائی جائے گی، جو عام انتخابات سے پہلے پہلے منصوبے کے نفاذ کو ممکن بنائے گی، سفک نے ملک کے پانچ بڑے شہروں میں ریٹیلرز کیلیے فکس انکم ٹیکس اسکیم شروع کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔
ذرائع کے مطابق ریٹیلیر ٹیکس اسکیم کے تحت کراچی، لاہور پشاور، کوئٹی اور اسلام آباد میں ریٹیلرز پر فکس ٹیکس عائد کیا جائے گا، ٹیکس کی مالیت کا تخمینہ ایف بی آر کی جانب سے جائیداد کے تخمینے اور دکانوں کے کرائے کے تخمینے کی بنیاد پر لگایا جائے گا، اس حوالے سے منظوری کیلیے وزیر خزانہ کو سمری بھیجی جاچکی ہے۔
ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کی منظوری کے فوری بعد نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک طویل میٹنگ کی ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق انٹر منسٹریل کمیٹی نے بھی معمولی ردو بدل کے ساتھ تجویز کو منظور کرلیا ہے، نئی مجوزہ پالیسی کے تحت ایف بی آر کی موجودہ شکل ختم ہوجائے گی، انکم ٹیکس، سیلزٹیکس، اور فیڈرل ایکسائز ٹیکس کی پالیسیوں کی تیاری کا فریضہ ریونیو ڈویژن سرانجام دے گا، جس کی سربراہی سیکریٹری ریونیو کرے گا جو کہ براہ راست وزیرخزانہ کو جوابدہ ہوگا۔
ریونیو ڈویژن کے اندر ایک ٹیکس پالیسی آفس ہوگا، جسے فیڈرل پالیسی بورڈ کے نام سے پکارا جائے گا، ریونیو ڈویژن کا دوسرا کام امپورٹڈ اشیاء اور پراپرٹی کی قیمتوں کا تخمینہ لگانا ہوگا۔
واضح رہے کہ اگر ان تجاویز پر عملدرآمد ہوجاتا ہے تو موجودہ چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ ایف بی آر کے آخری چیئرمین ہوں گے، نئے بورڈز فیڈرل بورڈ آف کسٹم اور فیڈرل بورڈ آف ان لینڈ ریونیو کے نام سے قائم کیے جائیں گے، ان بورڈز کی سربراہی کسٹم سروس گروپ اور ان لینڈ ریونیو سروس گروپ سے تعلق رکھنے والے دو علیحدہ علیحدہ چیئرمین کریں گے، جو کہ براہ راست وزیرخزانہ کو جوابدہ ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ بورڈز کے چیئرمین پبلک یا پرائیویٹ سیکٹر دونوں سے ہوسکتے ہیں، بورڈ کے تحت فیڈرل کسٹم اسٹیبلشمنٹ اور فیڈرل ان لینڈ ریونیو اسٹیبلشمنٹ ہوں گے، جن کی سربراہی ڈائریکٹر جنرل کریں گے۔