الیکشن ملتوی کی قرارداد پر سینیٹ میں جوابی قرارداد جمع ارکان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست بھی دائر

الیکشن ملتوی کی قرارداد ماورائے دستور ہے سینیٹ سے ایسی قرار داد پاس نہیں کی جاسکتی، سینیٹر مشتاق احمد

(فوٹو : فائل)

انتخابات کو ملتوی کروانے کے لیے سینیٹ میں قرارداد پاس ہونے پر چیئرمین سینیٹ اور ارکان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے درخواست دائر کردی گئی جب کہ سینیٹر مشتاق احمد نے جوابی قرارداد سینیٹ میں جمع کرادی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ روز انتخابات ملتوی کروانے کے لیے سینیٹ میں قرار داد پیش کی گئی جسے منظور کرلیا گیا اب اس قرارداد کو پاس کرنے والوں کے خلاف ایک وکیل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

یہ پڑھیں : سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد 2 بار کثرت رائے سے منظور

درخواست گزار وکیل اشتیاق احمد نے کہا ہے کہ سینیٹ میں پاس کی گئی قرارداد توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے، چیئرمین سینیٹ اور ارکان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔


دستور کیخلاف قرارداد پاس نہیں کی جاسکتی، جماعت اسلامی کی سینیٹ میں جوابی قرارداد جمع

دریں اثنا گزشتہ روز سینیٹ سے پاس ہوئی الیکشن ملتوی کرانے کی قرارداد کے خلاف جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے قرارداد سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرادی جس میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ سے چور دروزے سے جو قرارداد پاس ہوئی وہ جمہوریت اور الیکشن کے اوپر حملہ ہے، سینیٹ کی بے توقیری کی گئی ہے اور اس کے چہرے پر سیاہی مل دی گئی ہے۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یہ قرار داد ماورائے دستور ہے، سینیٹ آف پاکستان سے ایسی قرار داد پاس نہیں کی جا سکتی جو دستور کے خلاف ہو، الیکشن کا انعقاد ایک دستوری تقاضا ہے جو نگران حکومت اور الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور اس حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ آچکا ہے۔

قرارداد میں مشتاق احمد نے کہا ہے کہ 8 فروری الیکشن کا التواء امن و امان کی صورت حال اور موسم کی شدت کی آڑ میں ماورائے دستور ہے، اس قرار داد کی مذمت کرتا ہوں اس کے خلاف قرارداد آج ہی سینیٹ آف پاکستان میں جمع کرائی ہے، نگران حکومت، غیر جمہوری قوتیں الیکشن سے بھاگ رہی ہیں، الیکشن کے التوا کا سارا فائدہ غیر جمہوری قوتوں کو ہوگا۔

قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن التواء کے ملکی سیاست، جمہوریت، دستوریت، یکجہتی اور سالمیت پر خطرناک اثرات مرتب ہوں گے۔
Load Next Story