میرے سوا کسی کی بات کو عمران خان کا بیانیہ نہ سمجھا جائے بیرسٹر گوہر
بانی چئیرمین پی ٹی آئی سے ٹکٹوں پر مشاورت ہوئی ہے اور پیر کو اس حوالے سے اعلان کردیا جائے گا، رہنما پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ گزشتہ روز سینیٹ میں انتخابات کے التوا کے لیے منظور ہونے والی قراداد کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اور انتخابات وقت پر ہوں گے۔
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے ٹکٹوں کی تقسیم کے لیے مشاورت کے حوالے سے تیسری ملاقات ہوئی اور ٹکٹوں کا سلسلہ پیر کو مکمل ہو جائے گا اور اسی روز شام کو اعلان کردیا جائے گا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم ہر صورت انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں، سینٹ کی قراداد کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں ہے، امید ہے انتخابات وقت پر ہوں گے۔
انتخابی اتحاد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک جماعت سے بات چیت چل رہی تھی لیکن وہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی، فی الحال کسی جماعت سے اتحاد نہیں، اگر ایک ادھ سیٹ پر ایڈجسٹمنٹ ہوئی تووہ ہمارے نشان پر ہی الیکشن لڑیں گے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ بانی چیئرمین اس وقت جیل میں ہیں انھوں نے جا کر مضمون شائع نہیں کروایا، پی ٹی آئی کا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں، تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں، اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے۔
دریں اثنا انہوں شعیب شاہین اور انتظار پنجوتھہ کے ہمراہ پریس کانفرنس بھی کی اور کہا کہ یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ عمران خان نے کوئی ایسا بیان دیا ہے کہ ان کا چیف جسٹس قاضی فائز عیسی پر اعتماد نہیں ہے، آج عمران خان سے میری ملاقات ہوئی ہے جس میں شعیب شاہین اور عمیر نیازی بھی میرے ساتھ موجود تھے،عمران خان نے کوئی ایسا بیان نہیں دیا وہ عدلیہ اور چیف جسٹس پر پورا اعتماد رکھتے ہیں۔
شیر افضل مروت بھی پریس کانفرنس کے دوران پہنچ گئے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میرے سوا کوئی بھی بات عمران خان کا بیانیہ نہ سمجھا جائے، ہم نے عدلیہ پر اعتماد کیا ہے ہم پہلے سے وقت پر الیکشن چاہتے ہیں ہم میدان خالی نہیں چھوڑیں، بلے کا نشان بھی ہمیں ملے گا قانونی طور پر ہم کیمپین 13 تاریخ سے ہی شروع کریں گے۔
شیر افضل مروت نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں ہے ہمارے بیانیے میں کوئی تضاد نہیں چئیرمین صاحب میرے لیڈر ہیں ہمارا کوئی اختلاف نہیں ہے، چئیرمین صاحب کا بیان ہی پالیسی ہے۔
قرارداد توہین آئین ہے، سپریم کورٹ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے، لطیف کھوسہ
پی ٹی آئی کے رہنما اور سینئر وکیل لطیف کھوسہ نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کی قرار داد 14 اراکین کی جانب سے الیکشن مؤخر کرنے کے حوالے سے منظور کروائی گئی ہے حالانکہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ 8 فروری کو الیکشن پتھر پر لکیر ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سینٹ میں کورم بھی پورا نہیں تھا اس کے باوجود قرار داد کثرت رائے سے منظورکروائی گئی، یہ قرارداد توہین آئین ہے، سپریم کورٹ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے، کسی بھی قیمت پر الیکشن مؤخر نہیں ہونے چاہئیں، لیول پلیئنگ فیلڈ سب کے سامنے ہے، پی ٹی آئی کے امیدواروں کے بڑے پیمانے پر کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں لیکن ٹریبونلز نے ان میں سے بیشتر کاغذات منظور کر لیے ہیں۔
لطیف کھوسہ نے مطالبہ کیا کہ آئی جی پولیس اور چیف سیکریٹری کو معطل کرکے پنجاب سے نکالا جائے، پنجاب میں تجویز کنندہ تک کو ہراساں کیا گیا اور وکلا کو گرفتار کیا گیا۔
رہنما پی ٹی آئی نے بتایا کہ نواز شریف کے وکیل گزشتہ تاریخ میں نیب کے پراسیکیوٹر بن کر آ گئے، نیب کے پاس پہلے ہی پراسیکیوٹرز کی فوج ظفر موج موجود ہے، پرائیویٹ وکیل بھی نہیں رکھا جاسکتا، یہ سرکاری خزانے پر بوجھ ہے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کو اب عدالت نے پیر تک ملتوی کردیا ہے، کیا توشہ خانہ سے صرف بانی پی ٹی آئی نے تحائف لیے ہیں، ایک شخص کے خلاف کارروائی کرکے آئین کی خلاف ورزی نہیں کی جاسکتی، 5 ماہ سے بانی پی ٹی آئی کو بیٹوں سے بات کروانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے ٹکٹوں کی تقسیم کے لیے مشاورت کے حوالے سے تیسری ملاقات ہوئی اور ٹکٹوں کا سلسلہ پیر کو مکمل ہو جائے گا اور اسی روز شام کو اعلان کردیا جائے گا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم ہر صورت انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں، سینٹ کی قراداد کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں ہے، امید ہے انتخابات وقت پر ہوں گے۔
انتخابی اتحاد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک جماعت سے بات چیت چل رہی تھی لیکن وہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی، فی الحال کسی جماعت سے اتحاد نہیں، اگر ایک ادھ سیٹ پر ایڈجسٹمنٹ ہوئی تووہ ہمارے نشان پر ہی الیکشن لڑیں گے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ بانی چیئرمین اس وقت جیل میں ہیں انھوں نے جا کر مضمون شائع نہیں کروایا، پی ٹی آئی کا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں، تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں، اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے۔
دریں اثنا انہوں شعیب شاہین اور انتظار پنجوتھہ کے ہمراہ پریس کانفرنس بھی کی اور کہا کہ یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ عمران خان نے کوئی ایسا بیان دیا ہے کہ ان کا چیف جسٹس قاضی فائز عیسی پر اعتماد نہیں ہے، آج عمران خان سے میری ملاقات ہوئی ہے جس میں شعیب شاہین اور عمیر نیازی بھی میرے ساتھ موجود تھے،عمران خان نے کوئی ایسا بیان نہیں دیا وہ عدلیہ اور چیف جسٹس پر پورا اعتماد رکھتے ہیں۔
شیر افضل مروت بھی پریس کانفرنس کے دوران پہنچ گئے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میرے سوا کوئی بھی بات عمران خان کا بیانیہ نہ سمجھا جائے، ہم نے عدلیہ پر اعتماد کیا ہے ہم پہلے سے وقت پر الیکشن چاہتے ہیں ہم میدان خالی نہیں چھوڑیں، بلے کا نشان بھی ہمیں ملے گا قانونی طور پر ہم کیمپین 13 تاریخ سے ہی شروع کریں گے۔
شیر افضل مروت نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں ہے ہمارے بیانیے میں کوئی تضاد نہیں چئیرمین صاحب میرے لیڈر ہیں ہمارا کوئی اختلاف نہیں ہے، چئیرمین صاحب کا بیان ہی پالیسی ہے۔
قرارداد توہین آئین ہے، سپریم کورٹ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے، لطیف کھوسہ
پی ٹی آئی کے رہنما اور سینئر وکیل لطیف کھوسہ نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کی قرار داد 14 اراکین کی جانب سے الیکشن مؤخر کرنے کے حوالے سے منظور کروائی گئی ہے حالانکہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ 8 فروری کو الیکشن پتھر پر لکیر ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سینٹ میں کورم بھی پورا نہیں تھا اس کے باوجود قرار داد کثرت رائے سے منظورکروائی گئی، یہ قرارداد توہین آئین ہے، سپریم کورٹ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے، کسی بھی قیمت پر الیکشن مؤخر نہیں ہونے چاہئیں، لیول پلیئنگ فیلڈ سب کے سامنے ہے، پی ٹی آئی کے امیدواروں کے بڑے پیمانے پر کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں لیکن ٹریبونلز نے ان میں سے بیشتر کاغذات منظور کر لیے ہیں۔
لطیف کھوسہ نے مطالبہ کیا کہ آئی جی پولیس اور چیف سیکریٹری کو معطل کرکے پنجاب سے نکالا جائے، پنجاب میں تجویز کنندہ تک کو ہراساں کیا گیا اور وکلا کو گرفتار کیا گیا۔
رہنما پی ٹی آئی نے بتایا کہ نواز شریف کے وکیل گزشتہ تاریخ میں نیب کے پراسیکیوٹر بن کر آ گئے، نیب کے پاس پہلے ہی پراسیکیوٹرز کی فوج ظفر موج موجود ہے، پرائیویٹ وکیل بھی نہیں رکھا جاسکتا، یہ سرکاری خزانے پر بوجھ ہے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کو اب عدالت نے پیر تک ملتوی کردیا ہے، کیا توشہ خانہ سے صرف بانی پی ٹی آئی نے تحائف لیے ہیں، ایک شخص کے خلاف کارروائی کرکے آئین کی خلاف ورزی نہیں کی جاسکتی، 5 ماہ سے بانی پی ٹی آئی کو بیٹوں سے بات کروانے کی اجازت نہیں دی گئی۔