بیرون ملک سفر کے لیے این ٹی این کو لازمی قرار دیے جانے کا امکان
ٹیکس گوشواروں میں سفری تفصیلات دیناہوں گی جبکہ عازمین حج و عمرہ،طلبا اور بچے مستثنیٰ ہوں گے، ایف بی آر
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی طرف سے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں بیرون ملک سفر کے لیے این ٹی این کو لازمی قرار دیے جانے کا امکان ہے ۔
جس کے تحت ٹیکس گوشواروں میں ٹریولنگ کی تفصیلات دینا ہوں گی تاہم حج و عمرہ کی سعادت کے لیے جانے والوں اور طلبا و بچوں کو اس سے مستثنیٰ قرار دینے کی تجویز ہے۔ اس ضمن میں ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بڑے پیمانے پر سیلز ٹیکس چوری روکنے کے لیے سیلز ٹیکس کے قانون میں ضروری ترامیم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ زیر غور تجویز میں کہا گیاکہ سیلز ٹیکس چوری روکنے کے لیے ٹیکس دہندگان کی طرف سے سیلز ٹیکس کے سال میں 12گوشوارے جمع کرانے کے بجائے سہ ماہی بنیادوں پر 4 سیلز ٹیکس گوشوارے وصول کیے جائیں۔
تاہم یہ سہ ماہی گوشوارے کسی مستند اور اچھی ساکھ کی حامل چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کمپنی کے تصدیق شدہ ہونے چاہئیں اور اگر اس ریٹرن میںکوئی سیلز ٹیکس فراڈ پکڑا جائے تو ڈیفالٹنگ ٹیکس دہندہ کے ساتھ متعلقہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرم بھی ذمے دار قرار دی جائے اور دونوں کو جرمانہ کیا جائے جبکہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرم کی تصدیق کے بغیر جمع کرائے جانے والے سیلز ٹیکس گوشواروں کو نامنظور قرار دیا جائے۔ تجویز میں کہا گیاکہ اس سے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں اضافہ ہوگا اور اس وقت یہ ماڈل برطانیہ سمیت دیگر ممالک میں کامیابی کے ساتھ نافذ العمل ہے۔
جبکہ انکم ٹیکس کے حوالے سے ایف بی آر کے زیر غور تجویز میں کہا گیا ہے کہ تمام پاکستانی شہریوں کے لیے بیرون ملک سفر کے لیے نیشنل ٹیکس نمبر(این ٹی این)کو لازمی قراردیاجائے تاہم بیرون ملک تعلیم کے لیے جانے والے طلبا، والدین کے ساتھ بیرون ملک جانے والے 18 سال سے کم عمر بچوں اور حج و عمرہ کی سعادت کے لیے سعودی عرب جانے والوں کو اس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے، کہ اگر بجٹ میں اس تجویز کو پارلیمنٹ سے منظور کیا جاتا ہے تو اس اقدام سے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں مدد ملے گی اور این ٹی این کی بنیاد پر بیرون ملک سفر کرنے والوں کی ٹریول ہسٹری بھی ازخود اپ ڈیٹ ہوتی جائے گی۔
جس کے تحت ٹیکس گوشواروں میں ٹریولنگ کی تفصیلات دینا ہوں گی تاہم حج و عمرہ کی سعادت کے لیے جانے والوں اور طلبا و بچوں کو اس سے مستثنیٰ قرار دینے کی تجویز ہے۔ اس ضمن میں ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بڑے پیمانے پر سیلز ٹیکس چوری روکنے کے لیے سیلز ٹیکس کے قانون میں ضروری ترامیم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ زیر غور تجویز میں کہا گیاکہ سیلز ٹیکس چوری روکنے کے لیے ٹیکس دہندگان کی طرف سے سیلز ٹیکس کے سال میں 12گوشوارے جمع کرانے کے بجائے سہ ماہی بنیادوں پر 4 سیلز ٹیکس گوشوارے وصول کیے جائیں۔
تاہم یہ سہ ماہی گوشوارے کسی مستند اور اچھی ساکھ کی حامل چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کمپنی کے تصدیق شدہ ہونے چاہئیں اور اگر اس ریٹرن میںکوئی سیلز ٹیکس فراڈ پکڑا جائے تو ڈیفالٹنگ ٹیکس دہندہ کے ساتھ متعلقہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرم بھی ذمے دار قرار دی جائے اور دونوں کو جرمانہ کیا جائے جبکہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرم کی تصدیق کے بغیر جمع کرائے جانے والے سیلز ٹیکس گوشواروں کو نامنظور قرار دیا جائے۔ تجویز میں کہا گیاکہ اس سے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں اضافہ ہوگا اور اس وقت یہ ماڈل برطانیہ سمیت دیگر ممالک میں کامیابی کے ساتھ نافذ العمل ہے۔
جبکہ انکم ٹیکس کے حوالے سے ایف بی آر کے زیر غور تجویز میں کہا گیا ہے کہ تمام پاکستانی شہریوں کے لیے بیرون ملک سفر کے لیے نیشنل ٹیکس نمبر(این ٹی این)کو لازمی قراردیاجائے تاہم بیرون ملک تعلیم کے لیے جانے والے طلبا، والدین کے ساتھ بیرون ملک جانے والے 18 سال سے کم عمر بچوں اور حج و عمرہ کی سعادت کے لیے سعودی عرب جانے والوں کو اس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے، کہ اگر بجٹ میں اس تجویز کو پارلیمنٹ سے منظور کیا جاتا ہے تو اس اقدام سے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں مدد ملے گی اور این ٹی این کی بنیاد پر بیرون ملک سفر کرنے والوں کی ٹریول ہسٹری بھی ازخود اپ ڈیٹ ہوتی جائے گی۔