پابندی کے باوجود مین پوری اور گٹکے کی کھلے عام فروخت جاری
بس اسٹاپ،مین شاہراہوں،مضافاتی علاقوں اور محلے کی دکانوں میں گٹکے،ماوا،مین پوری اور انڈین گٹکا باآسانی خریدا جاسکتا ہے
شہر بھر میں پابندی کے باوجود گٹکے کی تیاری اور فروخت کا کام پولیس کی مبینہ سرپرستی میں کھلے عام جاری ہے جبکہ انڈین گٹکا اور مین پوری شہر بھر میں کھلے عام فروخت کی جارہی ہے ۔
جس کے استعمال سے نوجوان نسل منہ اور معدے کے مختلف مہلک امراض کا شکار ہو رہے ہیں ، شہر بھر میں قائم بس اسٹاپ اور مین شاہراہوں ، مضفاتی علاقوں اور محلے کی دکانوں میں گٹکا ، ماوا ، مین پوری اور انڈین گٹکا باآسانی خریدا جا سکتا ہے، تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندی کے باوجود شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس کی مبینہ سرپرستی میں نہ صرف گٹکے کی تیاری کا عمل جاری ہے بلکہ ان کی سپلائی اور دکانوں پر کھلے عام فروخت کا بھی سلسلہ جاری ہے اور پولیس کی جانب سے پراسرار خاموشی نے گٹکے کی تیاری اور فروخت کے کاروبار کو عروج پر پہنچا دیا ۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک جانب تو پابندی نے پولیس کے معاوضے کو کئی گنا زیادہ کر دیا ہے تو دوسری جانب خود پولیس اہلکار یا ان کے قریبی رشتے دار مضر صحت گٹکے کی تیاری میں ملوث ہیں اور وہ پولیس کی نمبر پلیٹ لگی ہوئی موٹر سائیکلوں پر ترپال کے بڑے بڑے بیگ دونوں جانب ڈال کر انھیں انتہائی دیدا دلیری کے ساتھ سپلائی کرتے ہیں اور پکڑے جانے کی صورت میں اپنا اؔثر و رسوخ استعمال کر کے چھوٹ جاتے ہیں ، پولیس ذرائع نے بتایا کہ گٹکے کی تیاری موسیٰ کالونی ، میمن گوٹھ ، لیاری ، بلدیہ ٹاؤن ، مواچھ گوٹھ ، ماڑی پور ، نیو کراچی صنعتی ایریا ، ایوب گوٹھ ، قائد آباد ، لانڈھی ، کورنگی ، شاہ فیصل کالونی ، ملیر ، گلشن حدید ، اورنگی ٹاؤن ، پاکستان بازار ۔
اقبال مارکیٹ ، قصبہ کالونی ، منگھوپیر ، سرجانی ٹاؤن ، سہراب گوٹھ ، گڈاپ سٹی ، کیماڑی ، شیر شاہ ، لیاقت آباد ، پرانی سبزی منڈی ، رنچھوڑ لائن ، مارواڑی لائن ، رامسوامی ، گارڈن اور پاک کالونی سمیت دیگر علاقوں میں گٹکے کی تیاری کا عمل جاری ہے جہاں پر پھپھوند لگی ہوئی چھالیہ کو بڑے بڑے ڈرم اور کڑھائی میں چونا اور کتھا ملا کر چھوڑ دیا جاتا ہے اور بعدازاں پلاسٹک کی چھوٹی تھیلیاں اور پوڑیوں کی شکل میں پیک کر کے تھلوں اور کارٹن میں بھر کر سوزوکی پک اپ اور موٹر سائیکلوں کے ذریعے شہر بھر میں سپلائی کر دیا جاتا ہے ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے مضر صحت گٹکا ، ماوا ، مین پوری اور انڈین گٹکے شہر بھر میں بس اسٹاپس کے قریب قائم پان کے کیبنوں ، مین شاہراہوں ، اندرون گلیوں اورمضفاتی علاقوں و کچی آبادیوں میں قائم چھوٹی دکانوں اور کیبنوں پر کھلے عام فروخت کیا جا رہا ہے۔
جہاں سے اس '' زہر'' کو باآسانی خریدا جا سکتا ہے ، طبی ماہرین نے شہر میں فروخت ہونے والے گٹکے اور مین پوری کو صحت کے لیے انتہائی مہلک قرار دیا ہے اور اس کے استعمال سے نوجوان نسل منہ کے سرطان اور معدے سمیت دیگر امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں جو کہ انتہائی تشویشناک بات ہے اور اس پر عائد پابندی کو ہر صورت ممکن بنایا جائے، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں مختلف ناموں سے گٹکے فروخت ہو رہے ہیں تاہم اس میں موجود گٹکے کی تیاری کا عمل ایک جیسا ہی ہوتا ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ گٹکے کی تیاری کے لیے مضافاتی علاقوں میں جگہ کرایے پر حاصل کی جاتی ہے اور انتہائی راز داری کے ساتھ پولیس کے تعاون سے بڑے پیمانے پر گٹکا تیار کیا جاتا ہے اور اس تیاری کے عمل میں پھپھوند لگی ہوئی چھالیہ کو مکس کرنے کے لیے مشینری کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
جس کے استعمال سے نوجوان نسل منہ اور معدے کے مختلف مہلک امراض کا شکار ہو رہے ہیں ، شہر بھر میں قائم بس اسٹاپ اور مین شاہراہوں ، مضفاتی علاقوں اور محلے کی دکانوں میں گٹکا ، ماوا ، مین پوری اور انڈین گٹکا باآسانی خریدا جا سکتا ہے، تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندی کے باوجود شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس کی مبینہ سرپرستی میں نہ صرف گٹکے کی تیاری کا عمل جاری ہے بلکہ ان کی سپلائی اور دکانوں پر کھلے عام فروخت کا بھی سلسلہ جاری ہے اور پولیس کی جانب سے پراسرار خاموشی نے گٹکے کی تیاری اور فروخت کے کاروبار کو عروج پر پہنچا دیا ۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک جانب تو پابندی نے پولیس کے معاوضے کو کئی گنا زیادہ کر دیا ہے تو دوسری جانب خود پولیس اہلکار یا ان کے قریبی رشتے دار مضر صحت گٹکے کی تیاری میں ملوث ہیں اور وہ پولیس کی نمبر پلیٹ لگی ہوئی موٹر سائیکلوں پر ترپال کے بڑے بڑے بیگ دونوں جانب ڈال کر انھیں انتہائی دیدا دلیری کے ساتھ سپلائی کرتے ہیں اور پکڑے جانے کی صورت میں اپنا اؔثر و رسوخ استعمال کر کے چھوٹ جاتے ہیں ، پولیس ذرائع نے بتایا کہ گٹکے کی تیاری موسیٰ کالونی ، میمن گوٹھ ، لیاری ، بلدیہ ٹاؤن ، مواچھ گوٹھ ، ماڑی پور ، نیو کراچی صنعتی ایریا ، ایوب گوٹھ ، قائد آباد ، لانڈھی ، کورنگی ، شاہ فیصل کالونی ، ملیر ، گلشن حدید ، اورنگی ٹاؤن ، پاکستان بازار ۔
اقبال مارکیٹ ، قصبہ کالونی ، منگھوپیر ، سرجانی ٹاؤن ، سہراب گوٹھ ، گڈاپ سٹی ، کیماڑی ، شیر شاہ ، لیاقت آباد ، پرانی سبزی منڈی ، رنچھوڑ لائن ، مارواڑی لائن ، رامسوامی ، گارڈن اور پاک کالونی سمیت دیگر علاقوں میں گٹکے کی تیاری کا عمل جاری ہے جہاں پر پھپھوند لگی ہوئی چھالیہ کو بڑے بڑے ڈرم اور کڑھائی میں چونا اور کتھا ملا کر چھوڑ دیا جاتا ہے اور بعدازاں پلاسٹک کی چھوٹی تھیلیاں اور پوڑیوں کی شکل میں پیک کر کے تھلوں اور کارٹن میں بھر کر سوزوکی پک اپ اور موٹر سائیکلوں کے ذریعے شہر بھر میں سپلائی کر دیا جاتا ہے ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے مضر صحت گٹکا ، ماوا ، مین پوری اور انڈین گٹکے شہر بھر میں بس اسٹاپس کے قریب قائم پان کے کیبنوں ، مین شاہراہوں ، اندرون گلیوں اورمضفاتی علاقوں و کچی آبادیوں میں قائم چھوٹی دکانوں اور کیبنوں پر کھلے عام فروخت کیا جا رہا ہے۔
جہاں سے اس '' زہر'' کو باآسانی خریدا جا سکتا ہے ، طبی ماہرین نے شہر میں فروخت ہونے والے گٹکے اور مین پوری کو صحت کے لیے انتہائی مہلک قرار دیا ہے اور اس کے استعمال سے نوجوان نسل منہ کے سرطان اور معدے سمیت دیگر امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں جو کہ انتہائی تشویشناک بات ہے اور اس پر عائد پابندی کو ہر صورت ممکن بنایا جائے، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں مختلف ناموں سے گٹکے فروخت ہو رہے ہیں تاہم اس میں موجود گٹکے کی تیاری کا عمل ایک جیسا ہی ہوتا ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ گٹکے کی تیاری کے لیے مضافاتی علاقوں میں جگہ کرایے پر حاصل کی جاتی ہے اور انتہائی راز داری کے ساتھ پولیس کے تعاون سے بڑے پیمانے پر گٹکا تیار کیا جاتا ہے اور اس تیاری کے عمل میں پھپھوند لگی ہوئی چھالیہ کو مکس کرنے کے لیے مشینری کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔