’’ کنگ آف اسپیڈ‘‘ احمد پاکستان کی نمائندگی کے آرزومند

25 سالہ پیسر انگلش کلب بروم یارڈ میں صلاحیتوں کو نکھار نے میں مصروف

زندگی کا سب سے اہم مقصد پاکستان کی نمائندگی کرنا ہے، جب تک اس مشن میں کامیاب نہیں ہوجاتا چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ احمد جمال: فوٹو : فائل

''کنگ آف اسپیڈ''احمد جمال کی زندگی کا اہم مقصد گرین شرٹ پہن کرپاکستان کی نمائندگی کرنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ مشن کی تکمیل تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ ان دنوں انگلش کلب بروم یارڈ کی نمائندگی کرنے والے 25 سالہ پاکستانی پیسر نے برطانوی اخبار کو انٹرویو میں کہاکہ انگلینڈ کی فاسٹ پچزاور تجربہ کارانٹرنیشنل کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل کا کافی کچھ سیکھ رہا ہوں، وقت گزرنے کے ساتھ کارکردگی میں بھی بہتری آرہی ہے، یاد رہے کہ احمد جمال نے گذشتہ برس لیجنڈ وسیم اکرم کی زیر نگرانی ملک بھر میں ہونے والے ٹرائلز میں 143 کلو میٹرفی گھنٹہ کی رفتار سے گیند پھینک کر'' کنگ آف اسپیڈ'' کا اعزاز حاصل کیا تھا، بعدازاں انھوں نے 10 روز تک وسیم اکرم کی زیرنگرانی تربیت بھی حاصل کی، پیسر احمد جمال نے کہا کہ وسیم اکرم کے ساتھ گزارے دس دن ان کیلیے بہت اہم ہیں۔


کیونکہ اس دوران انھوں نے عظیم پیسر سے بہت سے گر سیکھے۔ انھوں نے کہاکہ میری زندگی کا سب سے اہم مقصد پاکستان کی نمائندگی کرنا ہے، جب تک اس مشن میں کامیاب نہیں ہوجاتا چین سے نہیں بیٹھوں گا، شعیب اختر کا 100.2 میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیزترین گیند پھینکنے کا ریکارڈ توڑنے کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ کیمپ اور میچز کے دوران کوشش ہوتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ برق رفتاری سے گیند کروں، امید ہے کہ بہت جلد 94 میٹر فی گھنٹہ کی رفتارسے گیند پھینکنے کے قابل ہوجاؤں گا، وقت کے ساتھ ساتھ اس میں بہتری کی امید ہے ۔

جمال نے کہا کہ میں نے دو برس تک فٹبال سے کافی لگاؤ رکھا لیکن ''کنگ آف اسپیڈ'' کا اعزاز پانے کے بعد انھوں نے اپنی تمام تر توجہ کرکٹ پر مرکوز کرلی ہے۔ یادرہے کہ احمد جمال نے اپنے ڈومیسٹک کیریئر کا آغاز کسٹمز کی جانب سے زیڈ بی ٹی ایل کیخلاف 2009 میں کیا اور اب تک 42 میچز میں158 وکٹیں اپنے نام کررکھی ہیں، انگلش کلب بروم یارڈ کے کپتان ایشلے بلوک کا کہنا ہے کہ احمد جمال انتہائی سمجھ دار بولر ہے ، وہ بیٹسمینوں کی خامیوں اور انداز کو مدنظر رکھتے ہوئے گیندیںکرتا ہے، فی الحال یہاں کا موسم اور وکٹیں پیسرز کیلیے سازگار نہیں لیکن کچھ ہفتوں بعد احمد کو باؤنسی وکٹوں پر پرفارم کرنے کا موقع بھی حاصل ہوگا، ہمیں امید ہے کہ وہ اس دوران ٹیم کیلیے کافی کارآمد ثابت ہونگے۔
Load Next Story