ہاکی سے قومی کھیل کا درجہ واپس لینا مناسب نہ ہوگا سابق اولمپئنز
مستقبل سے مایوس نہیں ہونا چاہیے، بہتری کی امید رکھتے ہوئے ہاکی کو ہی قومی کھیل برقرار رکھنا ہوگا،سابق اولمپیئنز
اولمپئنز نے ہاکی سے قومی کھیل کا درجہ واپس لینے کی تجویز رد کر دی۔
''ایکسپریس نیوز'' کے اس سوال پر کہ سابق صدر ایوب خان نے اولمپکس میں میڈل لینے پر ہاکی کو قومی کھیل قرار دیا تھا لیکن اب اس کی تباہی کی وجہ سے کسی اور کھیل کو یہ اعزاز ملنا چاہیے،لگ بھگ تمام اولمپئنز اس بات پر متفق پائے گئے کہ ہاکی کی لندن اولمپکس1948میں چوتھی پوزیشن ایک نئے ملک کی پہچان بنی، ٹیم نے50 سے زائد میڈلز لیے، مستقبل سے مایوس نہیں ہونا چاہیے، بہتری کی امید رکھتے ہوئے ہاکی کو ہی قومی کھیل برقرار رکھنا ہوگا۔
دریں اثنا میکسیکو اولمپکس1968 کی فاتح ٹیم کے کپتان خواجہ طارق عزیز اور اولمپئن خواجہ ذکا الدین کا کہنا ہے کہ کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ ملک کیلیے50 میڈلز جیتنے والے قومی کھیل کی اتنی ابتر حالت ہو گی کہ ورلڈ کپ کھیلنے کا حق بھی نہیں مل سکے گا ۔ طارق عزیز نے کہا کہ ملک میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں صرف خلوص نیت ، محنت ، لگن اور پلیئرز کو اہمیت دینے کی ضرورت ہے ۔ اولمپکس1984 کی فاتح ٹیم کے منیجر، کوچ خواجہ ذکا نے کہاکہ 2000 کے بعد قومی ہاکی ٹیم پچھلی جانب سفر کرتی گہری کھائی میں جا گری، کلب ہاکی ختم ہو چکی، پلیئرز کو ملازمتیں اور عزت ملنی چاہیے ۔
''ایکسپریس نیوز'' کے اس سوال پر کہ سابق صدر ایوب خان نے اولمپکس میں میڈل لینے پر ہاکی کو قومی کھیل قرار دیا تھا لیکن اب اس کی تباہی کی وجہ سے کسی اور کھیل کو یہ اعزاز ملنا چاہیے،لگ بھگ تمام اولمپئنز اس بات پر متفق پائے گئے کہ ہاکی کی لندن اولمپکس1948میں چوتھی پوزیشن ایک نئے ملک کی پہچان بنی، ٹیم نے50 سے زائد میڈلز لیے، مستقبل سے مایوس نہیں ہونا چاہیے، بہتری کی امید رکھتے ہوئے ہاکی کو ہی قومی کھیل برقرار رکھنا ہوگا۔
دریں اثنا میکسیکو اولمپکس1968 کی فاتح ٹیم کے کپتان خواجہ طارق عزیز اور اولمپئن خواجہ ذکا الدین کا کہنا ہے کہ کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ ملک کیلیے50 میڈلز جیتنے والے قومی کھیل کی اتنی ابتر حالت ہو گی کہ ورلڈ کپ کھیلنے کا حق بھی نہیں مل سکے گا ۔ طارق عزیز نے کہا کہ ملک میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں صرف خلوص نیت ، محنت ، لگن اور پلیئرز کو اہمیت دینے کی ضرورت ہے ۔ اولمپکس1984 کی فاتح ٹیم کے منیجر، کوچ خواجہ ذکا نے کہاکہ 2000 کے بعد قومی ہاکی ٹیم پچھلی جانب سفر کرتی گہری کھائی میں جا گری، کلب ہاکی ختم ہو چکی، پلیئرز کو ملازمتیں اور عزت ملنی چاہیے ۔