11ترقیاتی منصوبے ختم کرنے پر سندھ کا وفاق سے احتجاج
لیاری ایکسپریس وے اور کراچی کو پانی کی فراہمی سمیت دیگر منصوبے مشاورت کے بغیرآئندہ بجٹ سے ختم کردیے گئے،قائم علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے کہاہے کہ وفاقی حکومت نے آئندہ بجٹ میں سے سندھ کے تجویزکردہ 11اہم ترقیاتی منصوبوں کونکال دیاہے۔
ان منصوبوں میں کراچی کے میگاپروجیکٹس بھی شامل ہیں جبکہ وفاق سندھ کے معدنی وسائل پرقانون سازی کے علاوہ اسلام آبادکیلیے سندھ کے حصے کے پانی کی کٹوتی بھی چاہتاہے، ہم وفاق کوبتاناچاہتے ہیںکہ کراچی اوراندرون سندھ کے عوام وفاقی حکومت سے ناراض ہیں، سندھ کے حقوق اور وسائل کا مقدمہ بھرپورانداز میں لڑیں گے،اسلام آباد میں مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں احتجاج کے باوجودہماری بات نہیں سنی گئی، وزیراعظم نے کہاہے کہ آئندہ دورے پرسندھ کی بات سنوں گا۔
ان خیالات کا اظہاروزیراعلیٰ سندھ نے جمعے کوپی پی میڈیاسیل سندھ کے دورے پرصحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پروقارمہدی، سینیٹر سعید غنی، نجمی عالم ،راشد ربانی اوردیگربھی موجودتھے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اسلام آباد میں مشترکہ مفادات کونسل اور اقتصادی رابطہ کونسل کے اجلاسو ں میں شرکت کی تھی جس کے دوران معلوم ہوا کہ وفاق نے سندھ حکومت کی طرف سے نئے بجٹ میں تجویزکردہ45میں سے 11اہم منصوبوں کونکال دیا ہے، اس ضمن میں ہم سے کوئی مشاورت کی گئی نہ ہی کوئی مؤقف سناگیا۔
ان11منصوبوں میں لیاری ایکسپریس وے،کراچی میں پانی کی فراہمی کامنصوبہ K-4، کراچی میں نکاسی کیلیے ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کا منصوبہS-3،سرکلر ریلوے، تھرکے کول اوردیگرمنصوبے شامل تھے،وفاقی حکومت نے ہم سے مشاورت کے بغیر ان منصوبوں کوپبلک سیکٹرڈیولپمنٹ پروگرام سے خارج کیا،جس پرہمیں شدیدتحفظات ہیں، وفاق نے کراچی میں گزشتہ کئی برسوں سے جاری لیاری ایکسپریس وے کیلیے ہمیں فنڈزدینے سے انکارکردیا ہے، وفاقی حکومت کوان منصوبوں پر فوری توجہ دینی چاہیے،کراچی کے بارے میں سب کہتے ہیں کہ کراچی ہماراہے، کراچی میں کوئی ایک کمیونٹی نہیں رہتی بلکہ پاکستان کے ہرعلاقے سے تعلق رکھنے والے بستے ہیں،کراچی کے میگا منصوبوں کی تکمیل سے پانی ونکاسی کے مسائل حل ہوسکتے تھے۔
ریلوے کے وفاقی وزیر خواجہ سعید رفیق نے مجھ سے وعدہ کیا تھاکہ سرکلر ریلوے کامنصوبہ ضرور شروع کیا جائیگا اور ہم نے پلان کے تحت تجاوزات بھی ہٹادی تھیں،وفاقی حکومت کی پی ایس ڈی پی525 بلین کی ہے، جس میں سے نصف وفاق رکھے اور باقی ہمیں دے،وفاق پی ایس ڈی پی کی تقسیم بھی این ایف سی کے فارمولے کے مطابق کرے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعظم جس طرح امن وامان کے معاملے پر دلچسپی لے رہے ہیں،اسی طرح سندھ کے معاملے میں بھی دلچسپی لیں ، ہم تنقید نہیں نشاندہی کررہے ہیں،ہم وزیراعظم کو بتاناچاہتے ہیں کہ ہم ناراض ہیں،ملک کی بہتری وصوبے کی ترقی کیلیے ہمارا جو حصہ بنتاہے وہ دیا جائے۔
ہم جلد کراچی میں رپیڈبس سروس شروع کریں گے لیکن یہ کافی نہیں۔انھوں نے کہا کہ ہم بجلی کے بقایا جات ادا کردینگے لیکن اس سے پہلے حساب کتاب کرنا چاہیے اور اس ضمن میں ایک کمیٹی بنی ہے، وفاق نے ہم سے اسلام آبادکیلیے پانی مانگا تو میں نے انھیں کہاکہ آپ پیاسوں سے پانی مانگ رہے ہیں،کراچی سمیت پورے صوبے میں پانی کی شدید قلت ہے ۔انھوں نے کہاکہ لاہور کی طرح کراچی میں بھی ترقیاتی کام کرائے جائیں، ملک کی ترقی کیلیے ورکنگ ریلیشن شپ چاہتے ہیں،وفاق سندھ کے معدنی وسائل کے حوالے سے قانون سازی کرنا چاہتاہے لیکن ہم بتادیناچاہتے ہیں کہ قانون سازی سے پہلے ہمیں اعتماد میں لیاجائے۔
وزیراعظم کوکراچی سمیت سندھ کے میگا پروجیکٹس کی تکمیل کیلیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیاکہ پیپلزپارٹی ڈاکٹر طاہرالقادری اور ق لیگ کی حکومت مخالف تحریک کا حصہ نہیں بنے گی ،پیپلزپارٹی وفاقی حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل اورجمہوریت کی مضبوطی کیلیے ساتھ دے گی ۔قائم علی شاہ نے پی پی میڈیاسیل کے انچارج سعیدغنی اورارکان کی تعریف کی اورکہاکہ یہ میڈیا کا دور ہے،میڈیا سیل کو جدید تقاضوں کے مطابق استوار کرنے پرپیپلز پارٹی کی کارکردگی کوچار چاند لگ جائیں گے۔
ان منصوبوں میں کراچی کے میگاپروجیکٹس بھی شامل ہیں جبکہ وفاق سندھ کے معدنی وسائل پرقانون سازی کے علاوہ اسلام آبادکیلیے سندھ کے حصے کے پانی کی کٹوتی بھی چاہتاہے، ہم وفاق کوبتاناچاہتے ہیںکہ کراچی اوراندرون سندھ کے عوام وفاقی حکومت سے ناراض ہیں، سندھ کے حقوق اور وسائل کا مقدمہ بھرپورانداز میں لڑیں گے،اسلام آباد میں مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں احتجاج کے باوجودہماری بات نہیں سنی گئی، وزیراعظم نے کہاہے کہ آئندہ دورے پرسندھ کی بات سنوں گا۔
ان خیالات کا اظہاروزیراعلیٰ سندھ نے جمعے کوپی پی میڈیاسیل سندھ کے دورے پرصحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پروقارمہدی، سینیٹر سعید غنی، نجمی عالم ،راشد ربانی اوردیگربھی موجودتھے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اسلام آباد میں مشترکہ مفادات کونسل اور اقتصادی رابطہ کونسل کے اجلاسو ں میں شرکت کی تھی جس کے دوران معلوم ہوا کہ وفاق نے سندھ حکومت کی طرف سے نئے بجٹ میں تجویزکردہ45میں سے 11اہم منصوبوں کونکال دیا ہے، اس ضمن میں ہم سے کوئی مشاورت کی گئی نہ ہی کوئی مؤقف سناگیا۔
ان11منصوبوں میں لیاری ایکسپریس وے،کراچی میں پانی کی فراہمی کامنصوبہ K-4، کراچی میں نکاسی کیلیے ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کا منصوبہS-3،سرکلر ریلوے، تھرکے کول اوردیگرمنصوبے شامل تھے،وفاقی حکومت نے ہم سے مشاورت کے بغیر ان منصوبوں کوپبلک سیکٹرڈیولپمنٹ پروگرام سے خارج کیا،جس پرہمیں شدیدتحفظات ہیں، وفاق نے کراچی میں گزشتہ کئی برسوں سے جاری لیاری ایکسپریس وے کیلیے ہمیں فنڈزدینے سے انکارکردیا ہے، وفاقی حکومت کوان منصوبوں پر فوری توجہ دینی چاہیے،کراچی کے بارے میں سب کہتے ہیں کہ کراچی ہماراہے، کراچی میں کوئی ایک کمیونٹی نہیں رہتی بلکہ پاکستان کے ہرعلاقے سے تعلق رکھنے والے بستے ہیں،کراچی کے میگا منصوبوں کی تکمیل سے پانی ونکاسی کے مسائل حل ہوسکتے تھے۔
ریلوے کے وفاقی وزیر خواجہ سعید رفیق نے مجھ سے وعدہ کیا تھاکہ سرکلر ریلوے کامنصوبہ ضرور شروع کیا جائیگا اور ہم نے پلان کے تحت تجاوزات بھی ہٹادی تھیں،وفاقی حکومت کی پی ایس ڈی پی525 بلین کی ہے، جس میں سے نصف وفاق رکھے اور باقی ہمیں دے،وفاق پی ایس ڈی پی کی تقسیم بھی این ایف سی کے فارمولے کے مطابق کرے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعظم جس طرح امن وامان کے معاملے پر دلچسپی لے رہے ہیں،اسی طرح سندھ کے معاملے میں بھی دلچسپی لیں ، ہم تنقید نہیں نشاندہی کررہے ہیں،ہم وزیراعظم کو بتاناچاہتے ہیں کہ ہم ناراض ہیں،ملک کی بہتری وصوبے کی ترقی کیلیے ہمارا جو حصہ بنتاہے وہ دیا جائے۔
ہم جلد کراچی میں رپیڈبس سروس شروع کریں گے لیکن یہ کافی نہیں۔انھوں نے کہا کہ ہم بجلی کے بقایا جات ادا کردینگے لیکن اس سے پہلے حساب کتاب کرنا چاہیے اور اس ضمن میں ایک کمیٹی بنی ہے، وفاق نے ہم سے اسلام آبادکیلیے پانی مانگا تو میں نے انھیں کہاکہ آپ پیاسوں سے پانی مانگ رہے ہیں،کراچی سمیت پورے صوبے میں پانی کی شدید قلت ہے ۔انھوں نے کہاکہ لاہور کی طرح کراچی میں بھی ترقیاتی کام کرائے جائیں، ملک کی ترقی کیلیے ورکنگ ریلیشن شپ چاہتے ہیں،وفاق سندھ کے معدنی وسائل کے حوالے سے قانون سازی کرنا چاہتاہے لیکن ہم بتادیناچاہتے ہیں کہ قانون سازی سے پہلے ہمیں اعتماد میں لیاجائے۔
وزیراعظم کوکراچی سمیت سندھ کے میگا پروجیکٹس کی تکمیل کیلیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیاکہ پیپلزپارٹی ڈاکٹر طاہرالقادری اور ق لیگ کی حکومت مخالف تحریک کا حصہ نہیں بنے گی ،پیپلزپارٹی وفاقی حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل اورجمہوریت کی مضبوطی کیلیے ساتھ دے گی ۔قائم علی شاہ نے پی پی میڈیاسیل کے انچارج سعیدغنی اورارکان کی تعریف کی اورکہاکہ یہ میڈیا کا دور ہے،میڈیا سیل کو جدید تقاضوں کے مطابق استوار کرنے پرپیپلز پارٹی کی کارکردگی کوچار چاند لگ جائیں گے۔