ایس آئی ایف سی مختلف صوبوں میں 76 ترقیاتی منصوبے روکنے کی منظوری
پارلیمانی ارکان اور وزیر اعظم کی مختلف ترقیاتی اسکیموں کیلیے بھی فنڈنگ روکنے کا فیصلہ
ایس آئی ایف سی نے مختلف صوبوں میں 76 ترقیاتی منصوبے روکنے کی منظوری دیدی۔
پاکستان میں حال میں قائم کی گئی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) مختلف صوبوں میں جاری 121 ارب روپے مالیت کے 76 منصوبوں کو فی الحال روک دینے کی تجویز منظور کرلی ہے اس کے علاوہ پارلیمانی ارکان کے ترقیاتی منصوبوں اور نگران وزیر اعظم کے شروع کیے گئے منصوبوں کو بھی روکنے کی منظوری دی ہے تاکہ وفاقی حکومت کے اخراجات کو قانونی حدود میں رکھا جاسکے۔
سہولت کونسل کے اس فیصلے سے وفاقی حکومت کو رواں مالی سال کے دوران مجموعی طور پر 149 ارب روپے کی بچت ہوگی تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فیصلے کے باوجود بھی وفاقی حکومت 247 مختلف صوبائی منصوبوں پر پیسہ لگائے گی جس کے لیے مزید 800 ارب روپے درکار ہوں گے تاکہ انھیں پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: ایس آئی ایف سی نے ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کی منظوری دیدی
واضح رہے کہ مالی سال 2024 کے لیے وفاقی ترقیاتی پروگرام کے تحت مختلف صوبوں میں 323 ترقیاتی منصوبے جاری ہیں جن کی مجموعی مالیت 912 ارب روپے بنتی ہے،پہلے تجویز پیش کی گئی تھی یہ تمام منصوبے صوبوں کے حوالے کردیے جائیں تاہم صوبوں نے ان منصوبوں کا مالی بوجھ اٹھانے سے انکار کردیا جس کے باعث صرف 76 صوبائی منصوبے جن کی مالیت 121 ارب روپے بنتی تھی انھیں ہی روکا گیا ہے تاہم ان تجاویز کی ابھی حتمی منظوری لینا باقی ہے۔
ایس آئی ایف سی نے پارلیمانی ارکان کی جانب سے شروع کی گئی مختلف اسکیموں کے لیے بھی رقم جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے نتیجے میں مزید 28 ارب روپے کی بچت ہوگی اس کے علاوہ وزیر اعظم کے ترقیاتی پروگرام کے تحت شروع کیے گئے 6منصوبے بھی روکے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے 55 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ یہ تمام تجاویز حتمی منظوری کے لیے اب معاشی اقتصادی کونسل (NEC) پیش کی جائیں گی۔
ایس آئی ایف سی کے اجلاس کے دوران ایک ممبر نے تجویز پیش کی کہ ایسے صوبائی منصوبے جن پر مجموعی لاگت کا 5 فیصد تک خرچ ہوچکا ہو انھیں صوبوں کے حوالے کردیا جائے- وزارت منصوبہ بندی کے افسران کے مطابق یہ تجویز بھی معاشی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ایس آئی ایف سی اپیکس کمیٹی، نجکاری کا عمل تیز کرنیکی ہدایت
ایس آئی ایف سی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلے کے مطابق ایسے تمام صوبائی منصوبے جو 80 فیصد تک پہنچ چکے ہیں انہیں رواں مالی سال کے دوران مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور اس وقت 20 کے قریب ایسے صوبائی منصوبے ہیں جن کی مجموعی مالیت 102 ارب روپے کے قریب بنتی ہے وہ وفاقی ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہیں اور انہیں تکمیل تک پہنچانے کے لیے وفاقی حکومت کو 13 ارب روپے مزید درکار ہیں اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے دوران ان منصوبوں کے لیے وفاقی ترقیاتی پروگرام سے مزید کوئی رقم مہیا نہیں کی جائے گی اسی لیے ان منصوبوں کو رواں مالی سال کے دوران ہی مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
اجلاس کے دوران 81 ارب روپے مالیت کے ایسے 38 ترقیاتی منصوبوں کو جاری رکھنے کی منظوری دی گئی جو ملک کے مختلف پسماندہ علاقوں میں زیر تکمیل ہیں اور جس کے لیے وفاقی حکومت فنڈنگ جاری رکھے گی- ان منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے 65 ارب روپے مزید درکار ہیں۔
پاکستان میں حال میں قائم کی گئی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) مختلف صوبوں میں جاری 121 ارب روپے مالیت کے 76 منصوبوں کو فی الحال روک دینے کی تجویز منظور کرلی ہے اس کے علاوہ پارلیمانی ارکان کے ترقیاتی منصوبوں اور نگران وزیر اعظم کے شروع کیے گئے منصوبوں کو بھی روکنے کی منظوری دی ہے تاکہ وفاقی حکومت کے اخراجات کو قانونی حدود میں رکھا جاسکے۔
سہولت کونسل کے اس فیصلے سے وفاقی حکومت کو رواں مالی سال کے دوران مجموعی طور پر 149 ارب روپے کی بچت ہوگی تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فیصلے کے باوجود بھی وفاقی حکومت 247 مختلف صوبائی منصوبوں پر پیسہ لگائے گی جس کے لیے مزید 800 ارب روپے درکار ہوں گے تاکہ انھیں پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: ایس آئی ایف سی نے ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کی منظوری دیدی
واضح رہے کہ مالی سال 2024 کے لیے وفاقی ترقیاتی پروگرام کے تحت مختلف صوبوں میں 323 ترقیاتی منصوبے جاری ہیں جن کی مجموعی مالیت 912 ارب روپے بنتی ہے،پہلے تجویز پیش کی گئی تھی یہ تمام منصوبے صوبوں کے حوالے کردیے جائیں تاہم صوبوں نے ان منصوبوں کا مالی بوجھ اٹھانے سے انکار کردیا جس کے باعث صرف 76 صوبائی منصوبے جن کی مالیت 121 ارب روپے بنتی تھی انھیں ہی روکا گیا ہے تاہم ان تجاویز کی ابھی حتمی منظوری لینا باقی ہے۔
ایس آئی ایف سی نے پارلیمانی ارکان کی جانب سے شروع کی گئی مختلف اسکیموں کے لیے بھی رقم جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے نتیجے میں مزید 28 ارب روپے کی بچت ہوگی اس کے علاوہ وزیر اعظم کے ترقیاتی پروگرام کے تحت شروع کیے گئے 6منصوبے بھی روکے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے 55 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ یہ تمام تجاویز حتمی منظوری کے لیے اب معاشی اقتصادی کونسل (NEC) پیش کی جائیں گی۔
ایس آئی ایف سی کے اجلاس کے دوران ایک ممبر نے تجویز پیش کی کہ ایسے صوبائی منصوبے جن پر مجموعی لاگت کا 5 فیصد تک خرچ ہوچکا ہو انھیں صوبوں کے حوالے کردیا جائے- وزارت منصوبہ بندی کے افسران کے مطابق یہ تجویز بھی معاشی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ایس آئی ایف سی اپیکس کمیٹی، نجکاری کا عمل تیز کرنیکی ہدایت
ایس آئی ایف سی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلے کے مطابق ایسے تمام صوبائی منصوبے جو 80 فیصد تک پہنچ چکے ہیں انہیں رواں مالی سال کے دوران مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور اس وقت 20 کے قریب ایسے صوبائی منصوبے ہیں جن کی مجموعی مالیت 102 ارب روپے کے قریب بنتی ہے وہ وفاقی ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہیں اور انہیں تکمیل تک پہنچانے کے لیے وفاقی حکومت کو 13 ارب روپے مزید درکار ہیں اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے دوران ان منصوبوں کے لیے وفاقی ترقیاتی پروگرام سے مزید کوئی رقم مہیا نہیں کی جائے گی اسی لیے ان منصوبوں کو رواں مالی سال کے دوران ہی مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
اجلاس کے دوران 81 ارب روپے مالیت کے ایسے 38 ترقیاتی منصوبوں کو جاری رکھنے کی منظوری دی گئی جو ملک کے مختلف پسماندہ علاقوں میں زیر تکمیل ہیں اور جس کے لیے وفاقی حکومت فنڈنگ جاری رکھے گی- ان منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے 65 ارب روپے مزید درکار ہیں۔