عوامی تحریک اورمسلم لیگق کے درمیان 10 نکاتی عوامی انقلابی ایجنڈے پراتفاق
حکومت غیرآئینی، غیرقانونی الیکشن کمیشن کے تحت وجود میں آئی اور اب ایک نئی عوامی حکومت کا قیام ناگزیر ہوچکا،اعلامیہ
MANCHESTER:
عوامی تحریک اور مسلم لیگ(ق) کے درمیان 10 نکاتی عوامی انقلابی ایجنڈے پر اتفاق ہوگیا جس میں کہا گیا ہے موجودہ حکومت غیر آئینی غیر قانونی الیکشن کمیشن کے تحت وجود آئی جس کے بعد اب ایک نئی انقلابی جمہوری عوامی حکومت کا قیام ناگزیر ہوچکا جو ملک ملک شفاف انتخابات کرائے اور لوٹ مار کا خاتمہ کرے۔
لندن میں عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری اور چوہدری برادران نے 10 نکاتی ایجنڈے کے اعلامیے پر دستخط کردیئے جسے مشترکہ پریس کانفرنس میں ڈاکٹر طاہر القادری نے جاری کیا اور ساتھ ہی جون میں پاکستان آنے کا بھی اعلان کیا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عوام علاج،پانی،بجلی اور دیگر سہولیات سے محروم ہیں اور ان حالات میں ضرورت اس بات کی ہے کہ محب وطن جماعتیں اور طبقات ایک وسیع تر انقلابی جمہوری عوامی ایجنڈے پر متفق ہوں اور ملک میں صحیح معنوں میں شفاف اور عوامی جمہوریت کے قیام کے لیے مل کر جدوجہد کریں تاکہ اقتدار صحیح معنوں میں عوام کو منتقل ہوسکے۔ اعلامیے کے مطابق موجودہ حکومت غیر آئینی اور غیر قانونی الیکشن کمیشن کے تحت وجود میں آئی جس کے بعد ایک نئی انقلابی جمہوری عوامی حکومت کا قیام ناگزیر ہوچکا ہے جو ملک میں شفاف انتخابات کرائے، لوٹ مار کا خاتمہ کرےاور اداروں کو آئین کے مطابق غیر سیاسی اور غیرجانبدار بناکر انہیں مستحکم کرےجو عوام کو فوری طور پر آئین کے مطابق وہ حقوق فراہم کرے جو ایجنڈے میں شامل کیے گئے ہیں۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حقوق اور انصاف کو عوام کی دہلیز پر پہنچانے کے لیے میں ملک میں یونین کونسل کی سطح پر عوامی حکومتوں کا قیام ناگزیر ہوچکا ہے تاکہ حکومتی سیاسی انتظامی ذمے داریاں نچلی سطح کے عوامی نمائندوں کو منتقل کی جاسکیں۔ اعلامیے کے مطابق ہر بے گھر کو گھر دیا جائے گا،ایجنڈے کی تکمیل کے لیے وسائل کرپشن کے خاتمے سے لیے جائیں گے ،ٹیکس نیٹ میں اضافے کے ساتھ بجلی،پانی گیس کے بلوں پر اضافی ٹیکس ختم کیا جائےگا ،سرکاری میڈیکل انشورنس قائم کیا جائےگا جہاں غریبوں کا علاج مکمل مفت ہوگا، غیر ملکیت سرکاری زمین میں سے حسب ضرورت 5 سے 10 ایکڑ برائے کاشت بے زمین کاشت کاروں کو فری مہیا کی جائے گی تاکہ ملکی زراعت ترقی کرسکے اور کسانوں کو رزگار ملے،خواتین کو گھریلو صنعتی یونٹ کی شکل میں روزگار کی ضمانت مہیا کی جائے گی،فرقہ واریت دہشت گردی کا خاتمہ کرکے ملک کو موڈریٹ بنایا جائے گا جس میں نصابات کی تبدیلی اور 10 ہزار ٹرینگ انسٹی ٹیوٹ بنائے جائیں گے ،ہر شخص کو روزگار فراہم کیا جائے گا،کم سے کم آمدنی 15 ہزار ہوگی اور اس سے کم آمدنی والوں کی رجسٹریشن کی جائے گی جنہیں آٹا،دودھ کپڑا اور دیگر چیزیں آدھی قیمت پر مہیا کی جائیں گی اور اس مد میں حکومت سبسڈی دے گی۔
اعلامیہ کے تحت سادہ طرز حکومت اپنا کر اربوں کے وسائل بچائے جائیں گے، ملک میں معدنی ،پیٹرولیم کے وسائل بروئے کار لاکر اخراجات پورے کیے جائیں،غیر ملکی سرماریہ کاری کو آئینی تحفظ دیا جائےگا،غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ان کے تحفظ کی ضمانت دی جائے گی،خواتین کے حوالے سے امتیازی اور ظالمانہ قوانین کو ختم کیا جائےگا ،لوکل گورنمنٹ میں خواتین کو نمائندگی دی جائے گی۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے پریس کانفرنس میں جون میں پاکستان آنے کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دھونس دھاندلی سے بنی حکومتیں غیر قانونی غیر آئینی ہیں اور موجودہ نظام شہریوں کو آئینی حقوق دینے میں مکمل ناکام ہوچکا،ملک میں سیاسی آمریت اور خاندانی نظام رائج ہے جس کے خاتمے کے لیے محب وطن جماعتوں اور تمام طبقات کو جمع کرنے اور ملک گیر عوامی احتجاج کرنے پر جمع کرلیا ہے جبکہ دیگر جماعتوں سے بھی رابطے کیے جائیں گے۔
اس موقع پر مسلم لیگ(ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری سے نیک نیتی سے ملاقات کی اور جو جذبہ اور وژن ان کے پاس ہے شاید کسی اور میں ہو۔ انہوں نے کہا کہ انقلابی اصلاحات اور اقدامات اٹھانے کا جو کچھ کہا اسے آگے لے کر بڑھیں گے، بیرونی سرمایہ کاری کے ساتھ سیاسی چیزوں کے لیے بھی انقلابی اقدامات اٹھائے جائیں گے جس کے لیے دیگر مذہبی سیاسی جماعتوں، سوشل میڈیا اور شخصیات کے ساتھ بھی رابطہ کریں گے، ہمارے دل میں غریب آدمی کا احساس ہے جس کے لیے پاکستان جاتے ہی ایجنڈے پر کام کریں گے جبکہ طاہر القادری کے پاکستان آنے کا انتظار رہے گا۔
چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ ہمارے ایجنڈے کا مقصد عام آدمی کے بارے میں سوچنا اور اسے تمام بنیادی سہولتیں دینا ہے جس میں تعلیم،علاج اور سوشل ویلفیئر اسٹیٹ کا خیال عملی طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں اور اس کی جھلک ہمارے دور میں ریسکیو 1122 کی صورت میں دکھائی دیتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نےاپنے دورمیں تعلیم مفت کی ، زمین کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا لیکن شہباز شریف نے پانچ ہزار اسکول بند کردیئے ،کمپیوٹرائز نظام ختم کیا اور تعلیم کے پیسے لیپ ٹاپ اسکیم میں جھونک دیئےاگر ہماری حکومت رہتی تو پٹواری کلچر کا خاتمہ ہوجاتا لیکن موجودہ حکومت نے ہماری خواہش اور کوششوں کو برباد کردیا۔ ان کاکہنا تھاکہ ایجنڈے سے ملک میں بہتری اور خوشحالی آئے گی اور یہ سب تب ہوگا جب انتخابی نظام میں اصلاحات ہوں اور آزاد الیکشن ہوں تاکہ اس بار ہونےوالی تاریخی دھاندلی جیسی چیزیں دوبارہ نہ ہوں۔
اس سے قبل حکومت کے خلاف اپوزیشن گرینڈ الائنس بنانے کے لیے مسلم لیگ(ق) کے رہنما چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی نے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی جس میں حکومت کے خلاف اپوزیشن گرینڈ الائنس کے قیام اور دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق اس اہم ملاقات میں گرینڈ الائنس کے لیے ایم کیو ایم،مجلس وحدت المسلمین اور سنی اتحاد کونسل سے بھی رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ تحریک انصاف کو بھی گرینڈ الائنس میں شمولیت کی دعوت دی جائے گی تاہم اس کے شامل نہ ہونے پر بھی الائنس بنایا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نظام بدلنے کی خواہش مند جماعتوں کا الائنس بنایا جائے گا اور اس سلسلے میں ڈاکٹر طاہر القادری حکومت کے خلاف حتمی معرکے کے لیے کسی پر انحصار کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ آئندہ چند روز میں ڈاکٹر طاہر القادری ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے بھی ملاقات کریں گے۔
عوامی تحریک اور مسلم لیگ(ق) کے درمیان 10 نکاتی عوامی انقلابی ایجنڈے پر اتفاق ہوگیا جس میں کہا گیا ہے موجودہ حکومت غیر آئینی غیر قانونی الیکشن کمیشن کے تحت وجود آئی جس کے بعد اب ایک نئی انقلابی جمہوری عوامی حکومت کا قیام ناگزیر ہوچکا جو ملک ملک شفاف انتخابات کرائے اور لوٹ مار کا خاتمہ کرے۔
لندن میں عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری اور چوہدری برادران نے 10 نکاتی ایجنڈے کے اعلامیے پر دستخط کردیئے جسے مشترکہ پریس کانفرنس میں ڈاکٹر طاہر القادری نے جاری کیا اور ساتھ ہی جون میں پاکستان آنے کا بھی اعلان کیا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عوام علاج،پانی،بجلی اور دیگر سہولیات سے محروم ہیں اور ان حالات میں ضرورت اس بات کی ہے کہ محب وطن جماعتیں اور طبقات ایک وسیع تر انقلابی جمہوری عوامی ایجنڈے پر متفق ہوں اور ملک میں صحیح معنوں میں شفاف اور عوامی جمہوریت کے قیام کے لیے مل کر جدوجہد کریں تاکہ اقتدار صحیح معنوں میں عوام کو منتقل ہوسکے۔ اعلامیے کے مطابق موجودہ حکومت غیر آئینی اور غیر قانونی الیکشن کمیشن کے تحت وجود میں آئی جس کے بعد ایک نئی انقلابی جمہوری عوامی حکومت کا قیام ناگزیر ہوچکا ہے جو ملک میں شفاف انتخابات کرائے، لوٹ مار کا خاتمہ کرےاور اداروں کو آئین کے مطابق غیر سیاسی اور غیرجانبدار بناکر انہیں مستحکم کرےجو عوام کو فوری طور پر آئین کے مطابق وہ حقوق فراہم کرے جو ایجنڈے میں شامل کیے گئے ہیں۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حقوق اور انصاف کو عوام کی دہلیز پر پہنچانے کے لیے میں ملک میں یونین کونسل کی سطح پر عوامی حکومتوں کا قیام ناگزیر ہوچکا ہے تاکہ حکومتی سیاسی انتظامی ذمے داریاں نچلی سطح کے عوامی نمائندوں کو منتقل کی جاسکیں۔ اعلامیے کے مطابق ہر بے گھر کو گھر دیا جائے گا،ایجنڈے کی تکمیل کے لیے وسائل کرپشن کے خاتمے سے لیے جائیں گے ،ٹیکس نیٹ میں اضافے کے ساتھ بجلی،پانی گیس کے بلوں پر اضافی ٹیکس ختم کیا جائےگا ،سرکاری میڈیکل انشورنس قائم کیا جائےگا جہاں غریبوں کا علاج مکمل مفت ہوگا، غیر ملکیت سرکاری زمین میں سے حسب ضرورت 5 سے 10 ایکڑ برائے کاشت بے زمین کاشت کاروں کو فری مہیا کی جائے گی تاکہ ملکی زراعت ترقی کرسکے اور کسانوں کو رزگار ملے،خواتین کو گھریلو صنعتی یونٹ کی شکل میں روزگار کی ضمانت مہیا کی جائے گی،فرقہ واریت دہشت گردی کا خاتمہ کرکے ملک کو موڈریٹ بنایا جائے گا جس میں نصابات کی تبدیلی اور 10 ہزار ٹرینگ انسٹی ٹیوٹ بنائے جائیں گے ،ہر شخص کو روزگار فراہم کیا جائے گا،کم سے کم آمدنی 15 ہزار ہوگی اور اس سے کم آمدنی والوں کی رجسٹریشن کی جائے گی جنہیں آٹا،دودھ کپڑا اور دیگر چیزیں آدھی قیمت پر مہیا کی جائیں گی اور اس مد میں حکومت سبسڈی دے گی۔
اعلامیہ کے تحت سادہ طرز حکومت اپنا کر اربوں کے وسائل بچائے جائیں گے، ملک میں معدنی ،پیٹرولیم کے وسائل بروئے کار لاکر اخراجات پورے کیے جائیں،غیر ملکی سرماریہ کاری کو آئینی تحفظ دیا جائےگا،غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ان کے تحفظ کی ضمانت دی جائے گی،خواتین کے حوالے سے امتیازی اور ظالمانہ قوانین کو ختم کیا جائےگا ،لوکل گورنمنٹ میں خواتین کو نمائندگی دی جائے گی۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے پریس کانفرنس میں جون میں پاکستان آنے کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دھونس دھاندلی سے بنی حکومتیں غیر قانونی غیر آئینی ہیں اور موجودہ نظام شہریوں کو آئینی حقوق دینے میں مکمل ناکام ہوچکا،ملک میں سیاسی آمریت اور خاندانی نظام رائج ہے جس کے خاتمے کے لیے محب وطن جماعتوں اور تمام طبقات کو جمع کرنے اور ملک گیر عوامی احتجاج کرنے پر جمع کرلیا ہے جبکہ دیگر جماعتوں سے بھی رابطے کیے جائیں گے۔
اس موقع پر مسلم لیگ(ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری سے نیک نیتی سے ملاقات کی اور جو جذبہ اور وژن ان کے پاس ہے شاید کسی اور میں ہو۔ انہوں نے کہا کہ انقلابی اصلاحات اور اقدامات اٹھانے کا جو کچھ کہا اسے آگے لے کر بڑھیں گے، بیرونی سرمایہ کاری کے ساتھ سیاسی چیزوں کے لیے بھی انقلابی اقدامات اٹھائے جائیں گے جس کے لیے دیگر مذہبی سیاسی جماعتوں، سوشل میڈیا اور شخصیات کے ساتھ بھی رابطہ کریں گے، ہمارے دل میں غریب آدمی کا احساس ہے جس کے لیے پاکستان جاتے ہی ایجنڈے پر کام کریں گے جبکہ طاہر القادری کے پاکستان آنے کا انتظار رہے گا۔
چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ ہمارے ایجنڈے کا مقصد عام آدمی کے بارے میں سوچنا اور اسے تمام بنیادی سہولتیں دینا ہے جس میں تعلیم،علاج اور سوشل ویلفیئر اسٹیٹ کا خیال عملی طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں اور اس کی جھلک ہمارے دور میں ریسکیو 1122 کی صورت میں دکھائی دیتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نےاپنے دورمیں تعلیم مفت کی ، زمین کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا لیکن شہباز شریف نے پانچ ہزار اسکول بند کردیئے ،کمپیوٹرائز نظام ختم کیا اور تعلیم کے پیسے لیپ ٹاپ اسکیم میں جھونک دیئےاگر ہماری حکومت رہتی تو پٹواری کلچر کا خاتمہ ہوجاتا لیکن موجودہ حکومت نے ہماری خواہش اور کوششوں کو برباد کردیا۔ ان کاکہنا تھاکہ ایجنڈے سے ملک میں بہتری اور خوشحالی آئے گی اور یہ سب تب ہوگا جب انتخابی نظام میں اصلاحات ہوں اور آزاد الیکشن ہوں تاکہ اس بار ہونےوالی تاریخی دھاندلی جیسی چیزیں دوبارہ نہ ہوں۔
اس سے قبل حکومت کے خلاف اپوزیشن گرینڈ الائنس بنانے کے لیے مسلم لیگ(ق) کے رہنما چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی نے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی جس میں حکومت کے خلاف اپوزیشن گرینڈ الائنس کے قیام اور دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق اس اہم ملاقات میں گرینڈ الائنس کے لیے ایم کیو ایم،مجلس وحدت المسلمین اور سنی اتحاد کونسل سے بھی رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ تحریک انصاف کو بھی گرینڈ الائنس میں شمولیت کی دعوت دی جائے گی تاہم اس کے شامل نہ ہونے پر بھی الائنس بنایا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نظام بدلنے کی خواہش مند جماعتوں کا الائنس بنایا جائے گا اور اس سلسلے میں ڈاکٹر طاہر القادری حکومت کے خلاف حتمی معرکے کے لیے کسی پر انحصار کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ آئندہ چند روز میں ڈاکٹر طاہر القادری ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے بھی ملاقات کریں گے۔