اندھیرے دور کرنے کی سنجیدہ کوششیں
برسراقتدارآتے ہی مسلم لیگ ن کی حکومت نے وہ تمام رکاوٹیں دور کر دی ہیں جو توانائی کے بحران کے حل میں مزاحم ہو رہی تھیں
ملک میں توانائی کے بحران کے خاتمے اور پاکستان کو بین الاقوامی تجارتی راہداری میں تبدیل کرنے کے لیے سنجیدگی سے کوششیں شروع کر دی گئی ہیں اور ان دونوں معاملات کو ملک کی چوٹی کی قیادت نے اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔ اس سلسلے میں جمعہ کے روز ساہیوال میں کوئلے سے چلنے والے 1320 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے دو منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور اگلے روز یعنی ہفتے کو گوجرانوالہ میں نندی بجلی گھر نے 95 میگاواٹ بجلی کی پیداوار شروع کر دی۔
یوں یہ دو دن پاکستانی عوام کے لیے انتہائی خوشی و مسرت کے دن تھے۔ ان دونوں مواقع پر وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف موجود تھے اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف ان کے ہمراہ تھے۔ ساہیوال میں کوئلے سے چلنے والے بجلی کے دو منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ ہم نے یہ منصوبہ صرف پچھلے دو ماہ میں تیار کیا اور یقین ہے کہ یہ بر وقت مکمل ہو جائے گا۔ انھوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف اور ان کی ٹیم کو بھی سراہا۔
انھوں نے نندی پور پاور پراجیکٹ کی تکمیل کے بعد اگلے چند سال میں قومی گرڈ میں 21 سو میگاواٹ بجلی شامل کرنے کی خوشخبری بھی دی نیز بتایا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ خطے کی کایا کلپ کر دے گا۔ ستائیس سو کلومیٹر طویل یہ شاہراہ خنجراب کے راستے کاشغر سے گوادر تک پھیلی ہوئی ہو گی۔ چاروں صوبوں سے گزرنے والے اس منصوبے سے ترقی کے نئے راستے کھلیں گے، اس کے ساتھ خصوصی اقتصادی زون بھی قائم کیے جا رہے ہیں جس سے پورے ملک میں صنعتی ترقی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس منصوبے کے تحت ریلوے کا نظام بھی بہتر بنایا جائے گا۔
اس حوالے سے مولانا جلال الدین رومی کا یہ مصرعہ ذہن میں آتا ہے: فتح ابواب سعادت ایں بود۔ واضح رہے کہ گڈانی میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے10منصوبے شروع کیے جارہے ہیں جب کہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے10منصوبے تھر سندھ اور6 پنجاب میں بھی لگائے جائیں گے۔ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے ساہیوال میں اپنے خطاب میں کہا ہے کہ گوادر بندرگاہ کو دبئی، سنگاپور اور ہانگ کانگ کی طرز پر ترقی دینا میرا خواب ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے اقتصادی اشاریے مثبت ہیں۔ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری دونوں ملکوں کے لیے تبدیلی کی نئی لہر ثابت ہو گی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ساہیوال میں کوئلے سے چلنے والا تیرہ سو بیس میگاواٹ کے پلانٹ ریکارڈ مدت میں مکمل کریں گے۔ پنجاب میں کوئلے سے چلنے والے مزید منصوبے بھی لگائیں گے۔ انھوں نے کہا ترقی اور خوشحالی کا سفر شروع ہو چکا ہے۔ چینی کمپنیوں نے ساہیوال کول پاور پراجیکٹ دسمبر 2016ء تک مکمل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
توانائی کی قلت کا مسئلہ کئی دہائیوں سے ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ سابقہ حکومت کے پانچ برسوں میں توانائی کے بحران نے انتہائی شدت اختیار کر لی تھی۔ نندی پور پاور پراجیکٹ کے لیے سابقہ مرکزی حکومت نے چین سے منگوائی گئی مشینری کو کراچی پورٹ سے کلیئر ہی نہیں ہونے دیا جس پر سرکاری خزانے کو بھاری نقصان ہوا۔ 2011ء میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے ایک مضمون میں نندی پور پاور پلانٹ کے بارے میں لکھا تھا کہ2010ء کے وسط تک اس پلانٹ پر بہت سا کام مکمل ہو چکا تھا۔ ٹربائنیں بھی نصب ہو چکی تھیں لیکن یہاں خلاف معمول وزارت قانون و انصاف نے اسے ایک سال سے زائد عرصہ تک دبائے رکھا۔
اب مرکز میں برسراقتدار آتے ہی مسلم لیگ ن کی حکومت نے وہ تمام رکاوٹیں دور کر دی ہیں جو توانائی کے بحران کے حل میں مزاحم ہو رہی تھیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آنے والے دنوں میں بتدریج بجلی کی قلت کے مسائل کو حل کر لیا جائے گا۔ نندی پور پاور پراجیکٹ کمبائنڈ سائیکل تھرمل پاور پلانٹ ہے جسے گوجرانوالہ میں نندی پور کے مقام پر تعمیر کیا گیا ہے۔ فرنس آئل کے ذریعے چلنے پر یہ پلانٹ 425 جب کہ گیس کے ذریعے چلنے 525 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا جنوری 2008ء میں پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (پیپکو) نے چین کی ڈانگ فنگ الیکٹرک کارپوریشن سے نندی پور پراجیکٹ کی تعمیر کے لیے 23 ارب روپے کا معاہدہ کیا تھا۔ 2010ء کے وسط میں منصوبے پر زیادہ تر کام مکمل ہو چکا تھا اور اس کی تکمیل اپریل 2011ء میں متوقع تھی۔
مسلم لیگ ن کی حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد نندی پور منصوبے پر کام کا دوبارہ آغاز کرایا اور سات ماہ کی قلیل مدت میں نندی پور پاور پلانٹ کی ایک ٹربائن نے پیداوار شروع کر دی۔ نندی پور میں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے درست کہا ہے کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے، بلاشبہ اتنے کم عرصے میں اس منصوبے کو مکمل کرنا واقعی ایک کارنامہ ہے۔ اس سے یہ نتیجہ نکالنا آسان ہو گیا ہے کہ اگر نندی پور کا منصوبہ ریکارڈ مدت میں مکمل ہو سکتا ہے تو پھر ساہیوال، قادر آباد کول پاور منصوبہ بھی اپنی مقررہ مدت سے پہلے مکمل ہو سکتا ہے۔ اگر موجودہ حکومت ایسا کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو پھر وہ دن دور نہیں جب اس ملک سے اندھیرے واقعی ختم ہو جائیں گے۔
یوں یہ دو دن پاکستانی عوام کے لیے انتہائی خوشی و مسرت کے دن تھے۔ ان دونوں مواقع پر وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف موجود تھے اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف ان کے ہمراہ تھے۔ ساہیوال میں کوئلے سے چلنے والے بجلی کے دو منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ ہم نے یہ منصوبہ صرف پچھلے دو ماہ میں تیار کیا اور یقین ہے کہ یہ بر وقت مکمل ہو جائے گا۔ انھوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف اور ان کی ٹیم کو بھی سراہا۔
انھوں نے نندی پور پاور پراجیکٹ کی تکمیل کے بعد اگلے چند سال میں قومی گرڈ میں 21 سو میگاواٹ بجلی شامل کرنے کی خوشخبری بھی دی نیز بتایا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ خطے کی کایا کلپ کر دے گا۔ ستائیس سو کلومیٹر طویل یہ شاہراہ خنجراب کے راستے کاشغر سے گوادر تک پھیلی ہوئی ہو گی۔ چاروں صوبوں سے گزرنے والے اس منصوبے سے ترقی کے نئے راستے کھلیں گے، اس کے ساتھ خصوصی اقتصادی زون بھی قائم کیے جا رہے ہیں جس سے پورے ملک میں صنعتی ترقی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس منصوبے کے تحت ریلوے کا نظام بھی بہتر بنایا جائے گا۔
اس حوالے سے مولانا جلال الدین رومی کا یہ مصرعہ ذہن میں آتا ہے: فتح ابواب سعادت ایں بود۔ واضح رہے کہ گڈانی میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے10منصوبے شروع کیے جارہے ہیں جب کہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے10منصوبے تھر سندھ اور6 پنجاب میں بھی لگائے جائیں گے۔ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے ساہیوال میں اپنے خطاب میں کہا ہے کہ گوادر بندرگاہ کو دبئی، سنگاپور اور ہانگ کانگ کی طرز پر ترقی دینا میرا خواب ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے اقتصادی اشاریے مثبت ہیں۔ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری دونوں ملکوں کے لیے تبدیلی کی نئی لہر ثابت ہو گی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ساہیوال میں کوئلے سے چلنے والا تیرہ سو بیس میگاواٹ کے پلانٹ ریکارڈ مدت میں مکمل کریں گے۔ پنجاب میں کوئلے سے چلنے والے مزید منصوبے بھی لگائیں گے۔ انھوں نے کہا ترقی اور خوشحالی کا سفر شروع ہو چکا ہے۔ چینی کمپنیوں نے ساہیوال کول پاور پراجیکٹ دسمبر 2016ء تک مکمل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
توانائی کی قلت کا مسئلہ کئی دہائیوں سے ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ سابقہ حکومت کے پانچ برسوں میں توانائی کے بحران نے انتہائی شدت اختیار کر لی تھی۔ نندی پور پاور پراجیکٹ کے لیے سابقہ مرکزی حکومت نے چین سے منگوائی گئی مشینری کو کراچی پورٹ سے کلیئر ہی نہیں ہونے دیا جس پر سرکاری خزانے کو بھاری نقصان ہوا۔ 2011ء میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے ایک مضمون میں نندی پور پاور پلانٹ کے بارے میں لکھا تھا کہ2010ء کے وسط تک اس پلانٹ پر بہت سا کام مکمل ہو چکا تھا۔ ٹربائنیں بھی نصب ہو چکی تھیں لیکن یہاں خلاف معمول وزارت قانون و انصاف نے اسے ایک سال سے زائد عرصہ تک دبائے رکھا۔
اب مرکز میں برسراقتدار آتے ہی مسلم لیگ ن کی حکومت نے وہ تمام رکاوٹیں دور کر دی ہیں جو توانائی کے بحران کے حل میں مزاحم ہو رہی تھیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آنے والے دنوں میں بتدریج بجلی کی قلت کے مسائل کو حل کر لیا جائے گا۔ نندی پور پاور پراجیکٹ کمبائنڈ سائیکل تھرمل پاور پلانٹ ہے جسے گوجرانوالہ میں نندی پور کے مقام پر تعمیر کیا گیا ہے۔ فرنس آئل کے ذریعے چلنے پر یہ پلانٹ 425 جب کہ گیس کے ذریعے چلنے 525 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا جنوری 2008ء میں پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (پیپکو) نے چین کی ڈانگ فنگ الیکٹرک کارپوریشن سے نندی پور پراجیکٹ کی تعمیر کے لیے 23 ارب روپے کا معاہدہ کیا تھا۔ 2010ء کے وسط میں منصوبے پر زیادہ تر کام مکمل ہو چکا تھا اور اس کی تکمیل اپریل 2011ء میں متوقع تھی۔
مسلم لیگ ن کی حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد نندی پور منصوبے پر کام کا دوبارہ آغاز کرایا اور سات ماہ کی قلیل مدت میں نندی پور پاور پلانٹ کی ایک ٹربائن نے پیداوار شروع کر دی۔ نندی پور میں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے درست کہا ہے کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے، بلاشبہ اتنے کم عرصے میں اس منصوبے کو مکمل کرنا واقعی ایک کارنامہ ہے۔ اس سے یہ نتیجہ نکالنا آسان ہو گیا ہے کہ اگر نندی پور کا منصوبہ ریکارڈ مدت میں مکمل ہو سکتا ہے تو پھر ساہیوال، قادر آباد کول پاور منصوبہ بھی اپنی مقررہ مدت سے پہلے مکمل ہو سکتا ہے۔ اگر موجودہ حکومت ایسا کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو پھر وہ دن دور نہیں جب اس ملک سے اندھیرے واقعی ختم ہو جائیں گے۔