ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کیخلاف کراچی آفس میں ہڑتال
شعبہ ان لینڈ ریونیو ری اسٹرکچرنگ کی مخالفت، شعبہ کسٹمز سروسزحمایت کر رہا ہے
ایف بی آر کو 2حصوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کے خلاف کراچی سے احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
ایف بی آر کے سب سے بڑے ٹیکس آفس کراچی آفس میں جمعے کو اس فیصلے کے خلاف ہڑتال کی گئی، کراچی آفس کی جانب سے ہڑتال ایف بی آر کو ختم کرکے 2حصوں کسٹمز سروسز اور ان لینڈ ریونیو سروسز میں تقسیم کرنے کے خلاف کی گئی ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ سینیئر انتظامیہ نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کو ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کے حوالے سے فیلڈ آفسز میں پائے جانے والے ردعمل کے بارے میں دو بار آگاہ کرچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کی تنظیم نو پرافسران میں کشیدگی بڑھ گئی
اس حوالے سے چیف کمشنر کراچی آفس ساجد اللہ صدیقی نے بتایا کہ ان لینڈ ریونیو سے منسلک افسران نے ازخود ہڑتال کی، جس میں منیجمنٹ کا کوئی عمل دخل نہیں تھا۔
واضح رہے کہ کراچی آفس نے دسمبر میں 320 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا تھا، جو کہ پورے ملک سے جمع کیے گئے ٹیکس کا پانچواں حصہ بنتا ہے۔
وزیرخزانہ کے ترجمان نے اس حوالے سے کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کردیا، ہڑتال میں شامل ان لینڈ ریونیو کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نگران حکومت اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر ہی ری اسٹرکچرنگ کا عمل شروع کرنا چاہتی ہے، جس کی وجہ سے یہ ہڑتال کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کی تنظیم نو حکومت کے ایجنڈے میں شامل، وزارت خزانہ
واضح رہے کہ ان لینڈ ریونیو سروس زیادہ تر وسائل کو سنبھالتی ہے اور یہ ایف بی آر کی سب سے بڑی ورک فورس بھی ہے، جو کہ ایف بی آر میں اصلاحات کی مخالفت کر رہی ہے، جبکہ کسٹمز سروس گروپ اصلاحات کے حق میں ہے، جس کو یقین ہے کہ یہ کام نگران حکومت ہی کرسکتی ہے۔
ایف بی آر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی سمری تاحال کابینہ کو نہیں بھیجی گئی ہے، جب تک کابینہ سے اس کی منظوری نہیں لے لی جاتی، تب تک عملدرآمد کمیٹی بھی قائم نہیں کی جاسکتی ہے۔
ایف بی آر کے سب سے بڑے ٹیکس آفس کراچی آفس میں جمعے کو اس فیصلے کے خلاف ہڑتال کی گئی، کراچی آفس کی جانب سے ہڑتال ایف بی آر کو ختم کرکے 2حصوں کسٹمز سروسز اور ان لینڈ ریونیو سروسز میں تقسیم کرنے کے خلاف کی گئی ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ سینیئر انتظامیہ نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کو ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کے حوالے سے فیلڈ آفسز میں پائے جانے والے ردعمل کے بارے میں دو بار آگاہ کرچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کی تنظیم نو پرافسران میں کشیدگی بڑھ گئی
اس حوالے سے چیف کمشنر کراچی آفس ساجد اللہ صدیقی نے بتایا کہ ان لینڈ ریونیو سے منسلک افسران نے ازخود ہڑتال کی، جس میں منیجمنٹ کا کوئی عمل دخل نہیں تھا۔
واضح رہے کہ کراچی آفس نے دسمبر میں 320 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا تھا، جو کہ پورے ملک سے جمع کیے گئے ٹیکس کا پانچواں حصہ بنتا ہے۔
وزیرخزانہ کے ترجمان نے اس حوالے سے کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کردیا، ہڑتال میں شامل ان لینڈ ریونیو کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نگران حکومت اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر ہی ری اسٹرکچرنگ کا عمل شروع کرنا چاہتی ہے، جس کی وجہ سے یہ ہڑتال کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کی تنظیم نو حکومت کے ایجنڈے میں شامل، وزارت خزانہ
واضح رہے کہ ان لینڈ ریونیو سروس زیادہ تر وسائل کو سنبھالتی ہے اور یہ ایف بی آر کی سب سے بڑی ورک فورس بھی ہے، جو کہ ایف بی آر میں اصلاحات کی مخالفت کر رہی ہے، جبکہ کسٹمز سروس گروپ اصلاحات کے حق میں ہے، جس کو یقین ہے کہ یہ کام نگران حکومت ہی کرسکتی ہے۔
ایف بی آر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی سمری تاحال کابینہ کو نہیں بھیجی گئی ہے، جب تک کابینہ سے اس کی منظوری نہیں لے لی جاتی، تب تک عملدرآمد کمیٹی بھی قائم نہیں کی جاسکتی ہے۔