نجم سیٹھی ’’سازگار پچ‘‘ پر طویل اننگز کھیلنے کیلئے تیار
وزارت بین الصوبائی رابطہ نے عبوری مینجمنٹ کمیٹی کی مدت میں4 ماہ توسیع کیلیے سمری وزیر اعظم کو بھیج دی
چیئرمین نجم سیٹھی ''سازگار پچ'' پر طویل اننگزکھیلنے کیلیے تیار نظر آنے لگے۔10جون تک پی سی بی انتخابات کرانے کے دعوے حقیقت میں بدلنے کا امکان معدوم ہے، وزارت برائے بین الصوبائی رابطہ امور نے عبوری مینجمنٹ کمیٹی کی مدت میں4 ماہ توسیع کیلیے سمری وزیر اعظم کو ارسال کردی۔
وفاقی حکومت نے 10فروری کو ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے ذکااشرف کو چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کے عہدے سے ہٹا کر نجم سیٹھی کی زیرسربراہی عبوری مینجمنٹ قائم کردی تھی، نئے سیٹ اپ کو120دن کے اندر نیا آئین تیار کرکے معاملات کو درست سمت میں گامزن کرنے کی ہدایت دی گئی، بورڈ ذرائع کے حوالے سے12مئی کو یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ سپریم کورٹ کے2سابق ججزکا تیار کردہ 38صفحات پر مشتمل دستور چیئرمین کے حوالے کردیا گیا جس میں زیادہ تر اختیارات بورڈ صدر کو تفویض کیے گئے ہیں،آئی سی سی کی طرز پر متعارف کرائے جانے والے نئے عہدے کیلیے انتخاب جمہوری انداز میں ووٹنگ کے ذریعے ہوگا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں 15مئی کو ذکا اشرف بحال ہوئے تو نجم سیٹھی کا دعویٰ تھا کہ بورڈ میں جمہوریت اور پروفیشنلزم لانے، معاملات کو درست سمت میں گامزن کرنے کیلیے کافی کام کرچکا،نئے آئین کا انتظامی کمیٹی کے اجلاس میں جائزہ لینے کے بعد منظوری کیلیے وفاقی حکومت کے حوالے کردیا گیا تاہم عدالتی فیصلہ آنے پر یہ عمل تعطل کا شکار ہو گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے آئین نافذکرنے کی درخواست اور خود10جون کو عبوری مدت پوری ہونے سے پہلے چیئرمین کے الیکشن کرانے کا بھی کہہ دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں بحال ہونے کے بعد بھی انھوں نے22مئی کو پریس کانفرنس میں بتایا کہ بورڈ چیف رہنے کا شوق نہیں، وزیر اعظم اور چیف پیٹرن نواز شریف کو آئین کا مسودہ ارسال کرتے ہوئے جلد منظوری کی درخواست کر دی،ساتھ واضح طور پر کہاکہ ان کی عبوری مدت میں توسیع نہ کی جائے۔
اسی روز وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ امور ریاض پیرزادہ نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھاکہ چیئرمین پی سی بی کو نئے آئین کے مطابق12جون سے قبل الیکشن کرانے کی ہدایت کردی ہے۔ نجم سیٹھی سپریم کورٹ کے عبوری حکم کی روشنی میں ایک بار پھر چیئرمین کی کرسی پر موجود ہیں تاہم3رکنی بینچ نے27مئی کو سماعت کے بعد وکلا کو تیاری کیلیے2ہفتے کی مہلت دیدی، تفصیلی فیصلہ پی سی بی کے چیئرمین کا مستقبل طے کرے گا،دوسری طرف سپریم کورٹ کی طرف سے عبوری طور بحال نجم سیٹھی کو وفاقی حکومت کی طرف سے ملنے والی عبوری مدت بھی ختم ہونے میں 9روز باقی ہیں۔ بورڈ کا موجودہ سیٹ اپ حال ہی میں کیے جانے والے دعووں کے برعکس مقررہ مدت میں آئین سے الیکشن تک کے مراحل مکمل کرتا نظر نہیں آتا۔
ایسے میں عبوری مینجمنٹ کمیٹی کو مزید 4 ماہ دینے کی ''ضرورت'' محسوس کرلی گئی ہے۔ نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے وزارت بین الصوبائی رابطہ امور کے ایڈیشنل سیکریٹری امیر طارق زمان نے کہاکہ ہم ایسے فیصلے کرنا چاہتے ہیں جو پاکستان کرکٹ اور ملک کے مفاد میں ہوں، کوئی بھی ادارہ ایک دن میں نہیں بنتا،اس کیلیے تجربہ، مہارت اور دیگر وسائل کو دیانتداری سے استعمال کرنا پڑتا ہے،کرکٹ دنیا بھر میں ملک کی پہچان ہے، جب میں نے بطور سیکریٹری پی سی بی فرائض انجام دیے تو بورڈ کی پالیسی، ملازمین اور دیگر امور میں اہم پیش رفت ہوئی تھی۔
انھوں نے کہا کہ نجم سیٹھی کی سرپرستی میں نئے آئین کے نفاذ تک کے مراحل کھیل کے روشن مستقبل کیلیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، وزیر اعظم کو جو سمری ارسال کی اس میں بورڈ کی عبوری مینجمنٹ کمیٹی کی مدت میں4ماہ اضافے کی درخواست کردی گئی ہے، نئے آئین کی وزیر اعظم اور چیف پیٹرن سے منظوری کے بعد پی سی بی کو جمہوری بنیادوں پر استوار کرنے کیلیے انتخابات کے شیڈول کو حتمی شکل دی جائے گی۔انھوں نے بتایا کہ بورڈ کا نیا دستور آئی سی سی کے آئین کو مد نظر رکھ کر تشکیل دیا گیا تاکہ مستقبل میں قومی یا بین الاقوامی سطح پرکسی قسم کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
وفاقی حکومت نے 10فروری کو ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے ذکااشرف کو چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کے عہدے سے ہٹا کر نجم سیٹھی کی زیرسربراہی عبوری مینجمنٹ قائم کردی تھی، نئے سیٹ اپ کو120دن کے اندر نیا آئین تیار کرکے معاملات کو درست سمت میں گامزن کرنے کی ہدایت دی گئی، بورڈ ذرائع کے حوالے سے12مئی کو یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ سپریم کورٹ کے2سابق ججزکا تیار کردہ 38صفحات پر مشتمل دستور چیئرمین کے حوالے کردیا گیا جس میں زیادہ تر اختیارات بورڈ صدر کو تفویض کیے گئے ہیں،آئی سی سی کی طرز پر متعارف کرائے جانے والے نئے عہدے کیلیے انتخاب جمہوری انداز میں ووٹنگ کے ذریعے ہوگا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں 15مئی کو ذکا اشرف بحال ہوئے تو نجم سیٹھی کا دعویٰ تھا کہ بورڈ میں جمہوریت اور پروفیشنلزم لانے، معاملات کو درست سمت میں گامزن کرنے کیلیے کافی کام کرچکا،نئے آئین کا انتظامی کمیٹی کے اجلاس میں جائزہ لینے کے بعد منظوری کیلیے وفاقی حکومت کے حوالے کردیا گیا تاہم عدالتی فیصلہ آنے پر یہ عمل تعطل کا شکار ہو گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے آئین نافذکرنے کی درخواست اور خود10جون کو عبوری مدت پوری ہونے سے پہلے چیئرمین کے الیکشن کرانے کا بھی کہہ دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں بحال ہونے کے بعد بھی انھوں نے22مئی کو پریس کانفرنس میں بتایا کہ بورڈ چیف رہنے کا شوق نہیں، وزیر اعظم اور چیف پیٹرن نواز شریف کو آئین کا مسودہ ارسال کرتے ہوئے جلد منظوری کی درخواست کر دی،ساتھ واضح طور پر کہاکہ ان کی عبوری مدت میں توسیع نہ کی جائے۔
اسی روز وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ امور ریاض پیرزادہ نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھاکہ چیئرمین پی سی بی کو نئے آئین کے مطابق12جون سے قبل الیکشن کرانے کی ہدایت کردی ہے۔ نجم سیٹھی سپریم کورٹ کے عبوری حکم کی روشنی میں ایک بار پھر چیئرمین کی کرسی پر موجود ہیں تاہم3رکنی بینچ نے27مئی کو سماعت کے بعد وکلا کو تیاری کیلیے2ہفتے کی مہلت دیدی، تفصیلی فیصلہ پی سی بی کے چیئرمین کا مستقبل طے کرے گا،دوسری طرف سپریم کورٹ کی طرف سے عبوری طور بحال نجم سیٹھی کو وفاقی حکومت کی طرف سے ملنے والی عبوری مدت بھی ختم ہونے میں 9روز باقی ہیں۔ بورڈ کا موجودہ سیٹ اپ حال ہی میں کیے جانے والے دعووں کے برعکس مقررہ مدت میں آئین سے الیکشن تک کے مراحل مکمل کرتا نظر نہیں آتا۔
ایسے میں عبوری مینجمنٹ کمیٹی کو مزید 4 ماہ دینے کی ''ضرورت'' محسوس کرلی گئی ہے۔ نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے وزارت بین الصوبائی رابطہ امور کے ایڈیشنل سیکریٹری امیر طارق زمان نے کہاکہ ہم ایسے فیصلے کرنا چاہتے ہیں جو پاکستان کرکٹ اور ملک کے مفاد میں ہوں، کوئی بھی ادارہ ایک دن میں نہیں بنتا،اس کیلیے تجربہ، مہارت اور دیگر وسائل کو دیانتداری سے استعمال کرنا پڑتا ہے،کرکٹ دنیا بھر میں ملک کی پہچان ہے، جب میں نے بطور سیکریٹری پی سی بی فرائض انجام دیے تو بورڈ کی پالیسی، ملازمین اور دیگر امور میں اہم پیش رفت ہوئی تھی۔
انھوں نے کہا کہ نجم سیٹھی کی سرپرستی میں نئے آئین کے نفاذ تک کے مراحل کھیل کے روشن مستقبل کیلیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، وزیر اعظم کو جو سمری ارسال کی اس میں بورڈ کی عبوری مینجمنٹ کمیٹی کی مدت میں4ماہ اضافے کی درخواست کردی گئی ہے، نئے آئین کی وزیر اعظم اور چیف پیٹرن سے منظوری کے بعد پی سی بی کو جمہوری بنیادوں پر استوار کرنے کیلیے انتخابات کے شیڈول کو حتمی شکل دی جائے گی۔انھوں نے بتایا کہ بورڈ کا نیا دستور آئی سی سی کے آئین کو مد نظر رکھ کر تشکیل دیا گیا تاکہ مستقبل میں قومی یا بین الاقوامی سطح پرکسی قسم کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔