عمران خان کے کاغذات مسترد کرنے کے خلاف اپیل پر الیکشن کمیشن کو نوٹس

توشہ خانہ میں سزا خلاقی پستی کو جواز بنا کر سنائی گئی، جس کی عدالتی فیصلوں میں کوئی تشریح موجود نہیں، وکیل کے دلائل

(فوٹو: فائل)

عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف اپیل پر عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف اپیل پر سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی، جس میں عمران خان کی طرف سے عزیز بھنڈاری ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 لاہور اور 89 میانوالی سے انتخاب کے لیے کاغذات جمع کروائے ہیں۔ دونوں جگہ جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے میں توشہ خانہ کا الزام ایک جیسا ہے۔ این اے 122 میں تائید کنندہ کے حلقے سے نہ ہونے کا الزام لگایا گیا۔ قانون کے مطابق 2 سال سزا پر کاغذات نامزدگی مسترد کیے جا سکتے ہیں۔


عدالت میں دلائل دیتے ہوئے وکیل نے مزید کہا کہ این اے 89 میں توشہ خانہ سزا کے علاوہ کوئی الزام نہیں ہے۔ توشہ خانہ میں سزا اخلاقی پستی کو بنیاد بنا کر سنائی گئی۔ عدالتی فیصلوں میں اخلاقی پستی کی کوئی تشریح موجود نہیں ہے۔

عدالت نے وکیل الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ کیا درخواست گزار کو اخلاقی پستی پر سزا سنائی گئی؟ کتنی سزا سنائی گئی، جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب دیا کہ اس معاملے پر عدالت کی معاونت کروں گا۔ درخواست گزار کو 2 سزائیں سنائی گئی ہیں۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ریٹرننگ آفیسر (آر او) اور اپیلٹ ٹریبونل نے توشہ خانہ کی سزا کے دلائل پر انحصار کیا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے پر الیکشن کمیشن کو کل کے لیے نوٹس جاری کردیا۔
Load Next Story