فرزانہ پروین کا قتل ملک کی بدنامی کا سبب بنا حق پرست ارکان اسمبلی
خواتین کے حقوق سے متعلق قوانین پر عمل نہیں کیا جاتا، مظالم بند کیے جائیں ، بلقیس مختار ودیگر
حق پرست خواتین ارکان سندھ اسمبلی نے لاہور ہائی کورٹ کے باہر 25سالہ حاملہ خاتون فرزانہ پروین کے انسانیت سوز قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
حق پرست خواتین ارکان سندھ اسمبلی بلقیس مختار ، نائلہ منیر ، ہیر سوہو، رعنا انصار ، ناہید بیگم ، شازیہ جاوید اور سمیتہ افضال نے مشترکہ بیان میں فرزانہ پروین کے قتل کو انتہائی افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ محض پسند کی شادی کرنے کی پاداش میں لاہور ہائی کورٹ کے باہر لاٹھیوں اوراینٹوں کے وار سے حاملہ خاتون کے بہیمانہ قتل سے پوری دنیا میں پاکستا ن کی جگ ہنسائی ہوئی،حق پرست خواتین ارکان سندھ اسمبلی نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کی حفاظت کیلیے قوانین تو موجودہیں لیکن یہ قوانین فقط کاغذوں تک محدود ہیں ۔
یہی وجہ ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں کبھی غیرت کے نام پر تو کبھی فرسودہ روایات اور جہالت کے سبب حوا کی بیٹیوں کو موت کے گھاٹ اْتار دیا جاتاہے جو کہ نا صرف خواتین کے عالمی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ اسلامی تعلیما ت بھی خواتین پرظلم و بربریت کے خلاف ہیں لیکن ان تمام تر مظالم کے باوجود ملک کاحکمران طبقہ خواتین کو جان و مال کے تحفظ اور معاشرتی آزادی کاحق دینے میں ناکام نظر آرہا ہے،حق پرست خواتین ارکان نے حکومت سے مشترکہ طور پر مطالبہ کیا کہ وفاقی اور پنجاب کی صوبائی حکومت مذکورہ انسانیت سوز واقعے کہ ذمہ داران کو سخت سے سخت سزا دے تاکہ ملک میں حوا کی بیٹی پرظلم کے افسوس ناک واقعا ت کو رونماہونے سے روکا جا سکے۔
حق پرست خواتین ارکان سندھ اسمبلی بلقیس مختار ، نائلہ منیر ، ہیر سوہو، رعنا انصار ، ناہید بیگم ، شازیہ جاوید اور سمیتہ افضال نے مشترکہ بیان میں فرزانہ پروین کے قتل کو انتہائی افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ محض پسند کی شادی کرنے کی پاداش میں لاہور ہائی کورٹ کے باہر لاٹھیوں اوراینٹوں کے وار سے حاملہ خاتون کے بہیمانہ قتل سے پوری دنیا میں پاکستا ن کی جگ ہنسائی ہوئی،حق پرست خواتین ارکان سندھ اسمبلی نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کی حفاظت کیلیے قوانین تو موجودہیں لیکن یہ قوانین فقط کاغذوں تک محدود ہیں ۔
یہی وجہ ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں کبھی غیرت کے نام پر تو کبھی فرسودہ روایات اور جہالت کے سبب حوا کی بیٹیوں کو موت کے گھاٹ اْتار دیا جاتاہے جو کہ نا صرف خواتین کے عالمی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ اسلامی تعلیما ت بھی خواتین پرظلم و بربریت کے خلاف ہیں لیکن ان تمام تر مظالم کے باوجود ملک کاحکمران طبقہ خواتین کو جان و مال کے تحفظ اور معاشرتی آزادی کاحق دینے میں ناکام نظر آرہا ہے،حق پرست خواتین ارکان نے حکومت سے مشترکہ طور پر مطالبہ کیا کہ وفاقی اور پنجاب کی صوبائی حکومت مذکورہ انسانیت سوز واقعے کہ ذمہ داران کو سخت سے سخت سزا دے تاکہ ملک میں حوا کی بیٹی پرظلم کے افسوس ناک واقعا ت کو رونماہونے سے روکا جا سکے۔