جامعہ کراچی سیشن کے پہلے روز طلبہ تنظیموں کا تصادم تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد

انتظامیہ کی جانب سے فوری کارروائی کے طور پر کیمپس میں فعال تمام طلبہ تنظیموں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی

فوٹو فائل

جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے یونیورسٹی کیمپس میں دو طلبہ تنظیموں کے مابین خونریز تصادم کے بعد طلبہ تنظیموں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق یہ تصادم سیشن 2024 کے پہلے ہی روز سہ پہر کے وقت رونما ہوا جس سے یونیورسٹی میں نئے داخلہ حاصل کرنے والے طلباء و طالبات میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ تصادم میں دو طلبہ شدید زخمی بھی ہوئے جس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے فوری کارروائی کے طور پر کیمپس میں فعال تمام طلبہ تنظیموں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی۔

نوٹی فکیشن کے مطابق یہ پابندی تاحکم ثانی عائد کی گئی ہے، نوٹیفیکیشن یونیورسٹی کی مشیر امور طلبہ student advisor ڈاکٹر نوشین رضا کی جانب سے جاری کردیا گیا ہے۔ جاری کردہ اس نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں سے جڑے ہوئے طلبہ گروپس کی سرگرمیوں پر تاحکم ثانی پابندی رہے گی اور یہ اقدام وائس چانسلر کی منظوری سے کیا گیا ہے۔

نوٹیفیکیشن کا عکس تمام شعبہ جاتی چیئرمینز،انسٹی ٹیوٹس کے ڈائریکٹرز ،ڈینز اور ونگ کمانڈر 62 ونگ کو بھی بھجوادیا گیا ہے۔ جامعہ کراچی میں سیشن 2024 کا پہلا روز تھا اس موقع پر صبح کے مختلف پروگرام میں 6 ہزار طلبہ کو داخلے دیے گئے ہیں جبکہ ایوننگ پروگرام کے داخلے ابھی جاری ہیں۔


اس موقع پر جامعہ کراچی میں orientation day کے طور پر صبح کے وقت نوواردان جامعہ کے اعزاز میں ایک پروقار تقریب بھی منعقدہ ہوئی تھی جس کے بعد طلباء و طالبات اپنے اپنے متعلقہ شعبہ جات میں شعبہ جاتی تعارفی تقاریب کے لیے چلے گئے تھے جبکہ سہ پہر کو ایوننگ پروگرام کے طلبہ بھی یونیورسٹی میں آچکے تھے۔

اسی اثنا میں ایک طلبہ تنظیم کے افراد محمود حسین لائبریری میں داخل ہوئے اور وہاں پہلے سے موجود ایک دوسری طلبہ تنظیم کے کچھ افراد پر لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے حملہ کردیا جس سے پورے کیمپس میں صورتحال کشیدہ ہوگئی اور سراسیمیگی پھیل گئی۔

جامعہ کراچی کے کیمپس سیکیورٹی ایڈوائزر پروفیسر سلمان کے مطابق اس موقع پر لائبریری میں موجود دو طلبہ شدید زخمی بھی ہوئے جبکہ کچھ طلبہ نے انتظامی بلاک میں چھپ کر جان بچانے کی کوشش کی جس پر ایک طلبہ تنظیم کے افراد ڈنڈوں اور لاٹھیوں کے ساتھ انتظامی عمارت میں گھس گئے تاہم وہ دوسرے طلبہ کو ڈھونڈنے میں ناکام رہے "

واضح رہے کہ اس موقع پر متعلقہ تھانے کی موبائل محض تین اہلکاروں کے ساتھ یونیورسٹی پہنچی لیکن نفری کی کمی کے سبب وہ دونوں میں سے کسی طلبہ تنظیم کو قابو کرنے میں ناکام رہے تاہم ازاں بعد ایڈمن بلاک سے ایک طلبہ تنظیم کے کارکن کو پولیس نے حراست میں لے لیا ادھر "ایکسپریس" سے بات کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد عراقی کا کہنا تھا ہم اپنے طلبہ کو پر امن ماحول میں معیاری تعلیم دینا چاہتے ہیں لیکن اگر کوئی کیمپس میں امن و امان خراب کرے گا تو یقینا ہم ہزاروں طلبہ کو پر امن ماحول دینے کے لیے اقدامات کریں گے۔
Load Next Story