سندھ ہائیکورٹ کا الآصف اسکوائر تا ٹول پلازا تجاوزات کے خاتمے کا حکم

ناظر سندھ ہائی کورٹ انسپکشن کیلیے مقرر، ناظر کو تصاویر کے ساتھ تجاوزات کے خاتمے کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم

(فوٹو : فائل)

سندھ ہائی کورٹ نے سپر ہائی وے ایم نائن الآصف سے ٹول پلازا تک تجاوزات کے خاتمے سے متعلق درخواست پر ناظر کو انسپیکشن کرکے 7 روز میں تصاویر کے ساتھ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو سپر ہائی وے ایم نائن الاصف سے ٹول پلازا تک تجاوزات کے خاتمے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ الاصف اسکوائر سے تجاوزات کے خاتمے سے متعلق ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ غلط اور گمراہ کن ہے۔

ڈپٹی کمشنر شرقی نے رپورٹ میں کہا کہ جمالی پل سے بادشاہ ہوٹل تجاویزات کا خاتمہ کرادیا ہے۔ الآصف اسکوائر سے حبیب ہوٹل تک دونوں اطراف کی تجاوزات ختم کرادی ہیں، تجاوزات کے خاتمے کے لیے اینٹی انکروچمنٹ مہم جاری ہے، سیلاب متاثرین علاقے میں مقیم ہیں ان کو بھی بے دخل کرنا ہے۔

جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ سیلاب متاثرین کا معاملہ تو بہت پرانا ہوچکا ہے۔ ڈی سی ایسٹ نے بتایا کہ سیلاب ختم ہوچکا مگر متاثرین واپس نہیں گئے۔

جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ کتنے دنوں میں سپرہائی وے کے اطراف سے تجاوزات کا مکمل خاتمہ کردیا جائے گا؟ اس پر ڈی سی نے کہا کہ 8 ہفتے تک مہلت دی جائے، ٹیمیں الیکشن میں مصروف ہیں۔


جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن ضروری ہے مگر تجاوزات کا خاتمہ بھی بہت ضروری ہے، لمبی تاریخ نہیں دے سکتے، تجاوزات کا جلد خاتمہ کیا جائے۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ این ایچ او اور اسکور کمپنی بیوٹی فکیشن کے نام پر جگہ چند مخصوص افراد کو دے رہے ہیں، بیوٹی فکیشن کے نام پر پبلک پراپرٹی پرائیویٹ لوگوں کو پیٹرول پمپس، سی این جی اسٹیشنز اور ہوٹل والوں کو دی جارہی ہیں۔

این ایچ اے نمائندے نے بتایا کہ پیٹرول پمپس، سی این جی اسٹیشنز اور بس ٹرمینل قانون کے مطابق ہوں گے، تمام متعلقہ اداروں سے باقاعدہ منظوری لی جائے گی۔

بعدازاں عدالت نے تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ عدالت نے ناظر سندھ ہائی کورٹ کو مقرر کردیا۔ الاصف سے ٹول پلازا تک تجاوزات کا خاتمہ ہو یا نہیں؟ عدالت نے ناظر سندھ ہائی کورٹ کو انسپیکشن کا حکم دے دیا۔

عدالت نے ہدایت کی ناظر سندھ ہائی کورٹ الآصف سے حبیب ریسٹورنٹ تک تجاوزات کا جائزہ لے کر رپورٹ جمع کرائیں۔ ڈپٹی کمشنر شرقی سمیت تمام فریقین کی موجودگی میں انسپیکشن کی جائے۔

ناظر سندھ ہائی کورٹ تجاوزات کا جائزہ لے کر 7 روز میں تصاویر کے ساتھ رپورٹ جمع کرائیں۔ ایس ایچ او اور ایس ایس پی اس بات کو یقینی بنائیں کسی قسم کی امن و امان کی صورتحال پیدا نا ہو۔ عدالت نے سماعت 30 جنوری تک ملتوی کردی۔
Load Next Story