انتخابی نشانات کی تبدیلی سے متعلقہ حلقوں میں الیکشن ملتوی ہوسکتے ہیں الیکشن کمیشن

بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا عمل شروع ہوچکا، انتخابی نشانات کی تبدیلی نہ رکی توالیکشن کے التوا کے سوا چارہ نہ رہے گا،ترجمان

فوٹو: فائل

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ انتخابی نشانات کی تبدیلی کا عمل جاری رہا تومتعلقہ حلقوں میں الیکشن ملتوی کرنے کے علاوہ کوئی راستہ باقی نہیں رہے گا۔

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابی نشان الاٹ ہونے کے بعد مختلف فورمز سے انتخابی نشان تبدیل کیے جا رہے ہیں، جبکہ الیکشن کمیشن انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کے بعد تینوں پرنٹنگ کارپوریشنز کو بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا آرڈر دے چکا ہے اور پرنٹنگ کا کام شروع ہو گیا ہے۔

ترجمان کے مطابق اگر اسی طرح انتخابی نشانات کی تبدیلی کا عمل جاری رہا تو اس سے ایک طرف ان حلقوں میں الیکشن میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہوجائے گا جبکہ بیلٹ پیپر دوبارہ پرنٹ کروانا پڑیں گے جس کے لیے پہلے ہی وقت محدود ہے، تو دوسری طرف جو اسپیشل کاغذ بیلٹ پیپر ز کے لیے مہیا ہے، وہ بھی ضائع ہو جائے گا۔

مزید پڑھیے: الیکشن کمیشن نے پنجاب اور بلوچستان کے الیکشن کمشنرتبدیل کر دیے


2018ء کے انتخابات میں 800 ٹن کاغذ بیلٹ پیپر کی چھپائی کے لیے استعمال ہوا تھا جبکہ 2024ء کے انتخابات میں 2070 ٹن کاغذ استعمال ہونے کا تخمینہ ہے۔ اسی طرح 2018 ءکے انتخابات میں 11700امیدواروں نے حصہ لیا تھا جبکہ اس بار 18059 امیدوار میدان میں ہیں۔

مزید پڑھیے: عمرحمید کا استعفیٰ منظور، سید آصف حسین سیکریٹری الیکشن کمیشن تعینات

2018 ء میں 220 ملین بیلٹ پیپرز چھپوائے گئے تھے جبکہ اس بار 260 ملین بیلٹ پیپرز چھپوائے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن میٹنگ کر رہا ہے کہ اس صورتحال سے کیسے نبردآزما ہوا جائے اور کمیشن کی طرف سے بار بار جو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اب انتخابی نشان تبدیل نہ کیے جائیں، ان پر کیسے عمل کروایا جائے۔

مزید پرھیے: الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز کی طباعت شروع کردی

ترجمان کے مطابق اس تجویز پر بھی غور کیا جا رہا ہے کہ اگر انتخابی نشانات کو تبدیل کرنے کا یہ سلسلہ نہ رکا تو ایسے انتخابی حلقوں میں الیکشن ملتوی کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں رہے گا۔
Load Next Story