چاروں صوبوں میں گدھوں کی افزائش کیلئے مراکز قائم کرنے کا فیصلہ
ملک سے فی الحال کوئی گدھے برآمد نہیں ہو رہے، اینیمل ہسبنڈری کمشنر
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ چاروں صوبوں میں گدھوں کی افزائش نسل کیلیے مراکز قائم کیے جائیں گے تاکہ گوشت ایکسپورٹ کے مواقع سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس ہوا جس میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستانی گوشت کی درآمد پر پابندی، چین کو گدھوں اور اسکے گوشت کی برآمد سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے دوران اجلاس جانوروں کے ہسبنڈری کمشنر سے استفسار کیا کہ 'ملک سے گدھے کس طرح اور کہاں برآمد ہو رہے ہیں'۔
انہوں نے شرکا کو بریفنگ میں بتایا کہ ملک سے گدھوں کا گوشت چین جاتا تھا تاہم اس وقت ایکسپورٹ بند ہے کیونکہ ابھی گوادر میں گدھوں کے مذبح خانہ تعمیر نہیں ہوا جس کی منظوری دی جاچکی ہے۔
کمشنر نے بتایا کہ تمام صوبوں میں گدھوں کی افزائش کیلئے ایک ایک سینٹر قائم کیا جائے گا کیونکہ ہمارے پاس گدھوں کے گوشت کی برآمد کے وسیع مواقع ہیں۔
متحدہ عرب امارات کی پاکستانی گوشت کی درآمد پر پابندی
اس کے علاوہ اجلاس میں یو اے ای کی جانب سے پاکستانی گوشت کی درآمد پر پابندی کے حوالے کی وجوہات کا جائزہ لیا گیا۔ حکام نے بتایا کہ خراب گوشت پہنچنے پر یو اے ای نے پاکستان سے گوشت کی درآمد پر پابندی عائد کی ہے۔
متعلقہ حکام بتایا کہ کہ پاکستان کی بندرگاہ سے جاتے وقت گوشت بالکل ٹھیک تھا، شپنگ لائن میں درجہ حرارت کا مسئلہ تھا جس کی وجہ سے گوشت یو اے ای پہنچنے تک خراب ہوگیا۔
سینیٹر دنیش کمار نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے پابندی کا ملک کو نقصان ہوا اور گوشت کی برآمدات بہت کم ہوگئی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ابھی تک شپنگ لائن کے خلاف کوئی قانونی کاروائی کیوں نہیں کی گئی۔
دنیش کمار نے کہا کہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی لازمی ہونی چاہیے، متحدہ عرب امارات کی پابندی سے ملک کی بدنامی ہوئی۔
ذیشان خانزادہ نے کہا کہ وزارت تجارت اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرے تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس ہوا جس میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستانی گوشت کی درآمد پر پابندی، چین کو گدھوں اور اسکے گوشت کی برآمد سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے دوران اجلاس جانوروں کے ہسبنڈری کمشنر سے استفسار کیا کہ 'ملک سے گدھے کس طرح اور کہاں برآمد ہو رہے ہیں'۔
انہوں نے شرکا کو بریفنگ میں بتایا کہ ملک سے گدھوں کا گوشت چین جاتا تھا تاہم اس وقت ایکسپورٹ بند ہے کیونکہ ابھی گوادر میں گدھوں کے مذبح خانہ تعمیر نہیں ہوا جس کی منظوری دی جاچکی ہے۔
کمشنر نے بتایا کہ تمام صوبوں میں گدھوں کی افزائش کیلئے ایک ایک سینٹر قائم کیا جائے گا کیونکہ ہمارے پاس گدھوں کے گوشت کی برآمد کے وسیع مواقع ہیں۔
متحدہ عرب امارات کی پاکستانی گوشت کی درآمد پر پابندی
اس کے علاوہ اجلاس میں یو اے ای کی جانب سے پاکستانی گوشت کی درآمد پر پابندی کے حوالے کی وجوہات کا جائزہ لیا گیا۔ حکام نے بتایا کہ خراب گوشت پہنچنے پر یو اے ای نے پاکستان سے گوشت کی درآمد پر پابندی عائد کی ہے۔
متعلقہ حکام بتایا کہ کہ پاکستان کی بندرگاہ سے جاتے وقت گوشت بالکل ٹھیک تھا، شپنگ لائن میں درجہ حرارت کا مسئلہ تھا جس کی وجہ سے گوشت یو اے ای پہنچنے تک خراب ہوگیا۔
سینیٹر دنیش کمار نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے پابندی کا ملک کو نقصان ہوا اور گوشت کی برآمدات بہت کم ہوگئی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ابھی تک شپنگ لائن کے خلاف کوئی قانونی کاروائی کیوں نہیں کی گئی۔
دنیش کمار نے کہا کہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی لازمی ہونی چاہیے، متحدہ عرب امارات کی پابندی سے ملک کی بدنامی ہوئی۔
ذیشان خانزادہ نے کہا کہ وزارت تجارت اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرے تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے۔