کپاس کی پیداوارہدف سےغیرمعمولی طور پرکم رہنے کا خدشہ
15جنوری تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں روئی کی 82لاکھ 15ہزار گانٹھوں کے مساوی پھٹی پہنچی ہے، چیئرمین کاٹن جنرز فورم
کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں ہدف کے مقابلے میں غیر معمولی کمی کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
جرمنی کی بین الاقوامی نمائش میں مقامی ایکسپورٹرز کو موصول ہونے والے اربوں ڈالر کے برآمدی آرڈرز کی تکمیل اور ایس آئی ایف سی کی سفارشات پر برآمدی ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے بجلی کے نرخوں اور مارک اپ کی شرح میں کمی کی صورت میں ملکی ٹیکسٹائل ملز کو بڑے پیمانے پر روئی درآمد کرنی پڑ سکتی ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری ہونے والے کپاس کے پیداواری اعداد وشمار کے مطابق 15جنوری تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں مجموعی طور پر روئی کی 82لاکھ 15ہزار گانٹھوں کے مساوی پھٹی پہنچی ہے۔
توقع ہے کہ جاری کاٹن ایئر کی کل پیداوار زیادہ سے زیادہ 84 لاکھ گانٹھوں تک پہنچ جائے گی جو پچھلے سال کی کل ملکی پیداوار کے مقابلے میں تو 35لاکھ گانٹھیں زائد ہوں گی لیکن ابتدائی ہدف کے مقابلے میں ریکارڈ 44لاکھ گانٹھیں کم ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ عرصے تک پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 41لاکھ 59ہزار جبکہ سندھ کی جننگ فیکٹریوں میں 41لاکھ گانٹھوں کے مساوی پھٹی پہنچی ہے جو پچھلے سال کی کل پیداوار کے مقابلے میں بالترتیب 37 اور 118فیصد زائد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 15جنوری تک ٹیکسٹائل ملوں نے جننگ فیکٹریوں سے 74لاکھ 78ہزار روئی کی گانٹھوں کی خریداری کی ہے جبکہ برآمد کنندگان نے 2لاکھ 92ہزار گانٹھیں خریدی ہیں جن میں سے ایک لاکھ 50ہزار سے زائد گانٹھیں عملی طور پر برآمد کی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار سندھ میں کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں غیر معمولی اضافے کے باعث پنجاب میں کپاس کی کاشت سندھ کے مقابلے میں 80فیصد زائد ہونے کے باعث سندھ میں رواں سال کپاس کی پیداوار پنجاب کے برابر دیکھی جا رہی ہے اور آئندہ برس سندھ میں کپاس کی کل پیداوار پنجاب سے زائد بھی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسپیشل فیسیلیٹیشن انوسٹمنٹ کونسل نے اپٹما کی درخواست پر برآمدی ٹیکسٹائل ملز کے لئے بجلی کے نرخ چودہ سینٹ سے کم کر کے نو سینٹ کرنے کی سفارش کی ہے جس کی وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں منظوری متوقع ہے۔
احسان الحق کا کہنا تھا کہ مارک اپ کی شرح میں بھی آئندہ کچھ عرصے کے دوران کمی متوقع ہے جس سے توقع ہے کہ ٹیکسٹائل ملز کی پیداواری لاگر کم ہونے سے ٹیکسٹائل پراڈکٹس برآمدات میں خاطر خواہ کمی واقع ہو سکے گی۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم نے بتایا کہ پچھلے ہفتے جرمنی میں منعقدہ بین الاقوامی نمائش میں پاکستان سے شرکت کرنے والی 277ٹیکسٹائل ملز کو 3ارب ڈالر کے لگ بھگ آرڈرز ملے ہیں جس سے ملکی معیشت میں خاطر خواہ بہتری کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔
جرمنی کی بین الاقوامی نمائش میں مقامی ایکسپورٹرز کو موصول ہونے والے اربوں ڈالر کے برآمدی آرڈرز کی تکمیل اور ایس آئی ایف سی کی سفارشات پر برآمدی ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے بجلی کے نرخوں اور مارک اپ کی شرح میں کمی کی صورت میں ملکی ٹیکسٹائل ملز کو بڑے پیمانے پر روئی درآمد کرنی پڑ سکتی ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری ہونے والے کپاس کے پیداواری اعداد وشمار کے مطابق 15جنوری تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں مجموعی طور پر روئی کی 82لاکھ 15ہزار گانٹھوں کے مساوی پھٹی پہنچی ہے۔
توقع ہے کہ جاری کاٹن ایئر کی کل پیداوار زیادہ سے زیادہ 84 لاکھ گانٹھوں تک پہنچ جائے گی جو پچھلے سال کی کل ملکی پیداوار کے مقابلے میں تو 35لاکھ گانٹھیں زائد ہوں گی لیکن ابتدائی ہدف کے مقابلے میں ریکارڈ 44لاکھ گانٹھیں کم ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ عرصے تک پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 41لاکھ 59ہزار جبکہ سندھ کی جننگ فیکٹریوں میں 41لاکھ گانٹھوں کے مساوی پھٹی پہنچی ہے جو پچھلے سال کی کل پیداوار کے مقابلے میں بالترتیب 37 اور 118فیصد زائد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 15جنوری تک ٹیکسٹائل ملوں نے جننگ فیکٹریوں سے 74لاکھ 78ہزار روئی کی گانٹھوں کی خریداری کی ہے جبکہ برآمد کنندگان نے 2لاکھ 92ہزار گانٹھیں خریدی ہیں جن میں سے ایک لاکھ 50ہزار سے زائد گانٹھیں عملی طور پر برآمد کی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار سندھ میں کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں غیر معمولی اضافے کے باعث پنجاب میں کپاس کی کاشت سندھ کے مقابلے میں 80فیصد زائد ہونے کے باعث سندھ میں رواں سال کپاس کی پیداوار پنجاب کے برابر دیکھی جا رہی ہے اور آئندہ برس سندھ میں کپاس کی کل پیداوار پنجاب سے زائد بھی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسپیشل فیسیلیٹیشن انوسٹمنٹ کونسل نے اپٹما کی درخواست پر برآمدی ٹیکسٹائل ملز کے لئے بجلی کے نرخ چودہ سینٹ سے کم کر کے نو سینٹ کرنے کی سفارش کی ہے جس کی وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں منظوری متوقع ہے۔
احسان الحق کا کہنا تھا کہ مارک اپ کی شرح میں بھی آئندہ کچھ عرصے کے دوران کمی متوقع ہے جس سے توقع ہے کہ ٹیکسٹائل ملز کی پیداواری لاگر کم ہونے سے ٹیکسٹائل پراڈکٹس برآمدات میں خاطر خواہ کمی واقع ہو سکے گی۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم نے بتایا کہ پچھلے ہفتے جرمنی میں منعقدہ بین الاقوامی نمائش میں پاکستان سے شرکت کرنے والی 277ٹیکسٹائل ملز کو 3ارب ڈالر کے لگ بھگ آرڈرز ملے ہیں جس سے ملکی معیشت میں خاطر خواہ بہتری کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔