وفاق و سندھ حکومت کی عدم دلچسپی کراچی میں ٹرانسپورٹ کا نظام ناکارہ ہوچکا
کراچی دنیا کا واحد میٹروپولیٹن شہر ہے جہاں ماس ٹرانزٹ سسٹم نہیں
ISLAMABAD:
وفاق اور سندھ حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث شہرمیںٹرانسپورٹ کا نظام ناکام ہوچکا ہے، پبلک ٹرانسپورٹ کی شدید قلت ہے، 3 عشرے قبل کراچی کیلیے ماس ٹرانزٹ سسٹم ناگزیر قراردیا گیا تھا لیکن اب تک صرف زبانی جمع خرچ کی جارہی ہے۔
دوسری جانب پنجاب حکومت نے صرف ایک کروڑ آبادی والے شہر لاہور کومیٹرو بس کا تحفہ دیا جبکہ پنجاب کے دیگر شہروں میں ماس ٹرانزٹ سسٹم کا جال بچھایا جارہا ہے، شہریوں کے مطابق وفاقی حکومت کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک نہ برتے، سندھ حکومت بالخصوص کراچی کے منتخب نمائندے بھی خواب غفلت سے جاگیں، اگر سیاسی عزم و وژن ہو تو سندھ حکومت اپنے وسائل میں اضافہ کرکے کراچی میں ماس ٹرانزٹ سسٹم تعمیر کرسکتی ہے، تفصیلات کے مطابق کراچی میں ماس ٹرانزٹ سسٹم پر وفاق وصوبائی اور سیاسی جماعتوں کی غفلت اور بے حسی کے باعث عمل نہ کیا جاسکا۔
عالمی بینک، جائیکا ،غیرملکی اور مقامی ٹرانسپورٹ ماہرین اور جج صاحبان کی زیر نگرانی قائم کمیشن کئی سال سے سفارشات پیش کررہے ہیں کہ شہر قائد میں ماس ٹرانزٹ سسٹم نافذ کرکے شہریوں کوآرام دہ سفری سہولتیں فراہم کی جائیں تاہم متعلقہ سرکاری اداروں اور منتخب نمائندوں نے اہلیان کراچی کو سوائے بہلاوے کے کچھ نہ دیا، کراچی دنیا کا واحد میٹروپولیٹن شہر ہے جہاں ماس ٹرانزٹ سسٹم نہیں جبکہ آبادی ڈھائی کروڑ ہوچکی ہے، شہر میں بڑی بسوں کی شدید قلت ہے، صرف 7 ہزار پبلک ٹرانسپورٹ شہر میں انتہائی خستہ حالت میں چلائی جارہی ہیں، شہری ٹوٹی پھوٹی بسوں یا پر خطر چنگ چی رکشوں میں سفر پر مجبور ہیں۔
لاہور کی آبادی ایک کروڑ ہے تاہم لاہور میں پنجاب حکومت نے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بی او ٹی کی بنیادپر 30ارب کی لاگت سے ترک حکومت کے تعاون سے میٹرو بس کا انفرا اسٹرکچر تعمیر کیا، میٹرو بس سروس نے شہریوں کو بہترین وسستی ترین سفری سہولتیں پہنچائی ہیں، راولپنڈی تا اسلام آباد میٹرو بس سروس کا انفرااسٹرکچر زیر تعمیر ہے، یہ منصوبہ وفاق اور پنجاب حکومت کے مساوی فنڈز سے تعمیر کیا جارہا ہے، لاہور کینال کے اطراف مونو ریل اور ملتان، فیصل آباد میں بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی قیادت نے لاہور کے غریب شہریوں کیلیے نہ صرف میٹرو بس سروس کا آغاز کیا بلکہ کرایہ کی مد میں بھی غیرمعمولی سبسڈی دے کر لاہوریوں کا دل جیت لیا، اس ائیرکنڈیشنڈ بس سروس کا کرایہ صرف 20روپے مقرر ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ اس شہر کو کوئی اپنانے کیلیے کوئی تیار نہیں جبکہ ملک کو 70فیصد ریونیو کراچی سے ملتا ہے تاہم اس کے مسائل حل کرنے میں کوئی سنجیدہ نہیں،کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے احتجاجی تحریکیں نہیں چلائی جاتیں، ماہرین کے مطابق کراچی میں ٹرانسپورٹ کے میگا منصوبے ماس ٹرانزٹ سسٹم، بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم ، کراچی سرکلر ریلوے، شہید بے نظیر بھٹو سی این جی اسکیم ودیگر پروجیکٹ وفاقی حکومت اور بالخصوص صوبائی حکومتوں کی غفلت و نااہلی کے باعث کئی دہائیوں سے تاخیر کا شکار ہیں، کئی ٹرانسپورٹ منصوبے کراچی میں 8 سال قبل منظور ہوگئے تھے اور بعض شروع ہوکر منطقی انجام کو بھی پہنچ گئے۔
وفاق اور سندھ حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث شہرمیںٹرانسپورٹ کا نظام ناکام ہوچکا ہے، پبلک ٹرانسپورٹ کی شدید قلت ہے، 3 عشرے قبل کراچی کیلیے ماس ٹرانزٹ سسٹم ناگزیر قراردیا گیا تھا لیکن اب تک صرف زبانی جمع خرچ کی جارہی ہے۔
دوسری جانب پنجاب حکومت نے صرف ایک کروڑ آبادی والے شہر لاہور کومیٹرو بس کا تحفہ دیا جبکہ پنجاب کے دیگر شہروں میں ماس ٹرانزٹ سسٹم کا جال بچھایا جارہا ہے، شہریوں کے مطابق وفاقی حکومت کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک نہ برتے، سندھ حکومت بالخصوص کراچی کے منتخب نمائندے بھی خواب غفلت سے جاگیں، اگر سیاسی عزم و وژن ہو تو سندھ حکومت اپنے وسائل میں اضافہ کرکے کراچی میں ماس ٹرانزٹ سسٹم تعمیر کرسکتی ہے، تفصیلات کے مطابق کراچی میں ماس ٹرانزٹ سسٹم پر وفاق وصوبائی اور سیاسی جماعتوں کی غفلت اور بے حسی کے باعث عمل نہ کیا جاسکا۔
عالمی بینک، جائیکا ،غیرملکی اور مقامی ٹرانسپورٹ ماہرین اور جج صاحبان کی زیر نگرانی قائم کمیشن کئی سال سے سفارشات پیش کررہے ہیں کہ شہر قائد میں ماس ٹرانزٹ سسٹم نافذ کرکے شہریوں کوآرام دہ سفری سہولتیں فراہم کی جائیں تاہم متعلقہ سرکاری اداروں اور منتخب نمائندوں نے اہلیان کراچی کو سوائے بہلاوے کے کچھ نہ دیا، کراچی دنیا کا واحد میٹروپولیٹن شہر ہے جہاں ماس ٹرانزٹ سسٹم نہیں جبکہ آبادی ڈھائی کروڑ ہوچکی ہے، شہر میں بڑی بسوں کی شدید قلت ہے، صرف 7 ہزار پبلک ٹرانسپورٹ شہر میں انتہائی خستہ حالت میں چلائی جارہی ہیں، شہری ٹوٹی پھوٹی بسوں یا پر خطر چنگ چی رکشوں میں سفر پر مجبور ہیں۔
لاہور کی آبادی ایک کروڑ ہے تاہم لاہور میں پنجاب حکومت نے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بی او ٹی کی بنیادپر 30ارب کی لاگت سے ترک حکومت کے تعاون سے میٹرو بس کا انفرا اسٹرکچر تعمیر کیا، میٹرو بس سروس نے شہریوں کو بہترین وسستی ترین سفری سہولتیں پہنچائی ہیں، راولپنڈی تا اسلام آباد میٹرو بس سروس کا انفرااسٹرکچر زیر تعمیر ہے، یہ منصوبہ وفاق اور پنجاب حکومت کے مساوی فنڈز سے تعمیر کیا جارہا ہے، لاہور کینال کے اطراف مونو ریل اور ملتان، فیصل آباد میں بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی قیادت نے لاہور کے غریب شہریوں کیلیے نہ صرف میٹرو بس سروس کا آغاز کیا بلکہ کرایہ کی مد میں بھی غیرمعمولی سبسڈی دے کر لاہوریوں کا دل جیت لیا، اس ائیرکنڈیشنڈ بس سروس کا کرایہ صرف 20روپے مقرر ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ اس شہر کو کوئی اپنانے کیلیے کوئی تیار نہیں جبکہ ملک کو 70فیصد ریونیو کراچی سے ملتا ہے تاہم اس کے مسائل حل کرنے میں کوئی سنجیدہ نہیں،کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے احتجاجی تحریکیں نہیں چلائی جاتیں، ماہرین کے مطابق کراچی میں ٹرانسپورٹ کے میگا منصوبے ماس ٹرانزٹ سسٹم، بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم ، کراچی سرکلر ریلوے، شہید بے نظیر بھٹو سی این جی اسکیم ودیگر پروجیکٹ وفاقی حکومت اور بالخصوص صوبائی حکومتوں کی غفلت و نااہلی کے باعث کئی دہائیوں سے تاخیر کا شکار ہیں، کئی ٹرانسپورٹ منصوبے کراچی میں 8 سال قبل منظور ہوگئے تھے اور بعض شروع ہوکر منطقی انجام کو بھی پہنچ گئے۔