سینٹرل جیل جیمرز کی تنصیب کے باوجود ایک سیلولر کمپنی کا نیٹ ورک بحال
خطرناک ملزمان کے باہر کی دنیا سے رابطے بحال، ٹارگٹڈ آپریشن متاثر ہونے لگا، حکام نے چپ ساد ہ لی، ذرائع
سینٹرل جیل کراچی میں قید ملزمان کے باہر کی دنیا سے رابطے ختم کرنے کیلیے لگائے گئے موبائل فون جیمربے اثر ہوتے نظر آرہے ہیں۔
جیمرز کی تنصیب کے باوجود ایک موبائل سیلولر کمپنی کا نیٹ ورک جیل میں بحال ہے جس سے قیدی باہر کی دنیا سے مکمل رابطے میں ہیں ، جیل حکام نے صورتحال پر چپ سادہ لی ہے ، جرائم پر قابو پانے کی غرض سے چند ماہ قبل سینٹرل جیل کراچی میں قید ملزمان کے باہر کی دنیا سے رابطے منقطع کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا گیا ، اس ضمن میں جیل میں موبائل فون جیمرز نصب کیے گئے جس کا مقصد قیدیوں کا نیٹ ورک توڑنا تھا، منصوبے کو آغاز سے ہی ناکام بنانے کیلیے جیمرز کی فریکوئنسی ہائی رکھی گئی کہ آس پاس کی متصل آبادیاں پی آئی بی کالونی ، عثمانیہ مہاجر کالونی اور نیو ٹائون کے علاقے متاثر ہوئے، اس سلسلے میں علاقہ مکینوں سے مظاہرے بھی کرائے گئے لیکن دوسری جانب حیرت انگیز طور پر ایک مخصوص سیلولر کمپنی کا نیٹ ورک جیل میں مکمل طور پر بحال ہے۔
مذکورہ نیٹ ورک کے ذریعے جیل میں سنگین جرائم میں ملوث انتہائی خطرناک ترین ملزمان نہ صرف موبائل فون کے ذریعے باہر کی دنیا سے مکمل طور پر رابطے میں ہیں بلکہ اپنے جرائم پیشہ گروپس بھی باآسانی چلارہے ہیں، ٹارگٹ کلنگ ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان حتیٰ کہ گاڑیوں کی چوری اور چھینا جھپٹی جیسے جرائم بھی سینٹرل جیل سے کنٹرول کیے جارہے ہیں ، ذرائع نے بتایا کہ ملزمان باہر کی دنیا میں موجود اپنے ٹارگٹ کلرز کو آزادانہ احکامات جاری کررہے ہیں جس سے کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہونے والا ٹارگٹڈ آپریشن بھی متاثر ہورہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ چند دنوں میں ٹارگٹ کلنگ کے کئی واقعات کی تفتیش کے دوران مختلف موبائل فون کے ڈیٹا کے ذریعے یہ انکشاف ہوا ہے کہ مذکورہ قتل کے احکامات سینٹرل جیل سے جاری کیے گئے ، اس سلسلے میں جیل حکام نے بھی معاملے پر چپ سادہ لی ہے جوکہ ان کی مجرمانہ غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے ، ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ موبائل فون نیٹ ورک کے حوالے سے تمام تر معاملات اعلیٰ حکام کے علم میں ہیں لیکن اس کے باوجود انھوں نے حیرت انگیز طور پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
جیمرز کی تنصیب کے باوجود ایک موبائل سیلولر کمپنی کا نیٹ ورک جیل میں بحال ہے جس سے قیدی باہر کی دنیا سے مکمل رابطے میں ہیں ، جیل حکام نے صورتحال پر چپ سادہ لی ہے ، جرائم پر قابو پانے کی غرض سے چند ماہ قبل سینٹرل جیل کراچی میں قید ملزمان کے باہر کی دنیا سے رابطے منقطع کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا گیا ، اس ضمن میں جیل میں موبائل فون جیمرز نصب کیے گئے جس کا مقصد قیدیوں کا نیٹ ورک توڑنا تھا، منصوبے کو آغاز سے ہی ناکام بنانے کیلیے جیمرز کی فریکوئنسی ہائی رکھی گئی کہ آس پاس کی متصل آبادیاں پی آئی بی کالونی ، عثمانیہ مہاجر کالونی اور نیو ٹائون کے علاقے متاثر ہوئے، اس سلسلے میں علاقہ مکینوں سے مظاہرے بھی کرائے گئے لیکن دوسری جانب حیرت انگیز طور پر ایک مخصوص سیلولر کمپنی کا نیٹ ورک جیل میں مکمل طور پر بحال ہے۔
مذکورہ نیٹ ورک کے ذریعے جیل میں سنگین جرائم میں ملوث انتہائی خطرناک ترین ملزمان نہ صرف موبائل فون کے ذریعے باہر کی دنیا سے مکمل طور پر رابطے میں ہیں بلکہ اپنے جرائم پیشہ گروپس بھی باآسانی چلارہے ہیں، ٹارگٹ کلنگ ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان حتیٰ کہ گاڑیوں کی چوری اور چھینا جھپٹی جیسے جرائم بھی سینٹرل جیل سے کنٹرول کیے جارہے ہیں ، ذرائع نے بتایا کہ ملزمان باہر کی دنیا میں موجود اپنے ٹارگٹ کلرز کو آزادانہ احکامات جاری کررہے ہیں جس سے کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہونے والا ٹارگٹڈ آپریشن بھی متاثر ہورہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ چند دنوں میں ٹارگٹ کلنگ کے کئی واقعات کی تفتیش کے دوران مختلف موبائل فون کے ڈیٹا کے ذریعے یہ انکشاف ہوا ہے کہ مذکورہ قتل کے احکامات سینٹرل جیل سے جاری کیے گئے ، اس سلسلے میں جیل حکام نے بھی معاملے پر چپ سادہ لی ہے جوکہ ان کی مجرمانہ غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے ، ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ موبائل فون نیٹ ورک کے حوالے سے تمام تر معاملات اعلیٰ حکام کے علم میں ہیں لیکن اس کے باوجود انھوں نے حیرت انگیز طور پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔