افغانستان اوربھارت کی نئی سیاسی قیادت کیساتھ بہترتعلقات چاہتےہیںصدر ممنون حسین
جمہوریت کی شان یہی ہے کہ اکثریت کا فیصلہ قبول کیا جائے اور شخصیات پر قومی اداروں کو فوقیت دی جائے، صدر مملکت
صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلق کے لئے تیار ہیں لیکن کشمیر کا حل کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بنیاد پر ہونا چاہیئے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ آج کا دن ان کی زندگی کا انتہائی پُرمسرت دن باعث اعزاز ہے، جمہوریت کے فروغ میں پارلیمنٹ اپنا کردار ادا کرتی ہے، پارلیمانی سال پوراہونے پر وہ اراکین کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ہم نےتجربات اور مشاہدات سے سبق سیکھا ہے کہ جمہوریت محاز آرائی،کشید گی ،تنقید برائے تنقید اور انتقام کا نام نہیں، جمہوریت کی روح مفاہمت، درگزراور باہمی تعاون سے عبارت ہے ، جمہوریت کی شان یہی ہے کہ اکثریت کا فیصلہ قبول کیا جائے۔ شخصیات پر قومی اداروں کو فوقیت دی جائے، جماعتی مفادات پر قومی مفادات کو ترجیح حاصل رہے۔ گزشتہ ایک برس کی کارکردگی دیکھی جائے تو بجا طور پر خوش گوار منظر دکھائی دیتا ہے جس کے لئے ارکان پارلیمان داد و تحسین کے مستحق ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ عوام جانتےہیں خطےمیں رونماہونیوالی تبدیلیوں کامقابلہ کیوں کر کیا جانا چاہئے، پاکستان کو دہشت گردی اور انتہاپسندی کا سامنا ہے، دہشت گردی اور انتہاپسندی سے نمٹنے کے لئے مذاکرات کا راستہ اپنایا گیا، معاشی استحکام کے بغیر ترقی ممکن نہیں، اس سلسلے میں موجودہ حکومت کی کوششیں نتیجہ خیز دکھائی دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اوربھارت کی نئی سیاسی قیادت کے ساتھ بہترتعلقات چاہتےہیں۔ وزیر اعظم نوازشریف کے بھارت کے دورے کی پوری دنیا متعرف ہے،انکا دورہ بھارت تاریخی رہا لیکن ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بنیاد پر ہونا چاہیئے۔ ایران کےساتھ صدیوں پرانے تعلقات مستحکم بنانےکے لئے کوشاں ہیں۔ عالمی برادری جانتی ہے کہ پاک چین دوستی صرف روایتی سفارتی بندھن نہیں بلکہ دونوں ملک ایک جان اور دو قالب ہیں۔کارڈ 6 بار خطاب کیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ آج کا دن ان کی زندگی کا انتہائی پُرمسرت دن باعث اعزاز ہے، جمہوریت کے فروغ میں پارلیمنٹ اپنا کردار ادا کرتی ہے، پارلیمانی سال پوراہونے پر وہ اراکین کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ہم نےتجربات اور مشاہدات سے سبق سیکھا ہے کہ جمہوریت محاز آرائی،کشید گی ،تنقید برائے تنقید اور انتقام کا نام نہیں، جمہوریت کی روح مفاہمت، درگزراور باہمی تعاون سے عبارت ہے ، جمہوریت کی شان یہی ہے کہ اکثریت کا فیصلہ قبول کیا جائے۔ شخصیات پر قومی اداروں کو فوقیت دی جائے، جماعتی مفادات پر قومی مفادات کو ترجیح حاصل رہے۔ گزشتہ ایک برس کی کارکردگی دیکھی جائے تو بجا طور پر خوش گوار منظر دکھائی دیتا ہے جس کے لئے ارکان پارلیمان داد و تحسین کے مستحق ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ عوام جانتےہیں خطےمیں رونماہونیوالی تبدیلیوں کامقابلہ کیوں کر کیا جانا چاہئے، پاکستان کو دہشت گردی اور انتہاپسندی کا سامنا ہے، دہشت گردی اور انتہاپسندی سے نمٹنے کے لئے مذاکرات کا راستہ اپنایا گیا، معاشی استحکام کے بغیر ترقی ممکن نہیں، اس سلسلے میں موجودہ حکومت کی کوششیں نتیجہ خیز دکھائی دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اوربھارت کی نئی سیاسی قیادت کے ساتھ بہترتعلقات چاہتےہیں۔ وزیر اعظم نوازشریف کے بھارت کے دورے کی پوری دنیا متعرف ہے،انکا دورہ بھارت تاریخی رہا لیکن ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بنیاد پر ہونا چاہیئے۔ ایران کےساتھ صدیوں پرانے تعلقات مستحکم بنانےکے لئے کوشاں ہیں۔ عالمی برادری جانتی ہے کہ پاک چین دوستی صرف روایتی سفارتی بندھن نہیں بلکہ دونوں ملک ایک جان اور دو قالب ہیں۔کارڈ 6 بار خطاب کیا۔